• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال :۔ہم آن لائن کپڑوں کی فروخت کرتے ہیں، اس کے لئے فیس بک پیج اور واٹس ایپ پر تصویریں لگائی جاتی ہیں اور لوگوں سے آرڈر لینے کے بعد خرید کر انہیں ڈلیور کیا جاتا ہے۔ اس کاروبار کو کرتے ہوئے مندرجہ ذیل طریقے استعمال کیے جاتے ہیں:

۱۔ ہم بعض اوقات براہِ راست کسی دکاندار سے بات کرکے اس کی دی ہوئی تصویریں اپنے فیس بک پیج یا واٹس ایپ پر شیئر کرتے ہیں، جنہیں خریدنا ہوتا ہے ،وہ رابطہ کرتے ہیں۔ اسی دوران ہم دکاندار سے اس چیز کے موجود ہونے کی تصدیق کرتے ہیں اور آرڈر کنفرم کر لیتے ہیں۔ پھر ڈیلیوری کرنے کی دو صورتیں ہوتی ہیں: 

ایک صورت میں ہم دکاندار کو خود رقم دے کر اپنے پاس منگواتے ہیں اور پھر خریدار کو ڈلیور کرتے ہیں۔ 

دوسری صورت یہ ہوتی ہے کہ ہم دکاندار کو خریدار کا پتا دے کر اپنی مقررہ قیمت بتاتے ہیں اور وہ اس کی قیمت کے ساتھ اسے براہ ِراست ڈیلیور کر دیتے ہیں۔ اس صورت میں جو اضافی رقم ہمارا منافع ہوتا ہے، وہ دکاندار ہمیں دے دیتا ہے یا بعض اوقات ہم اسے پہلے ہی پیمنٹ کر دیتے ہیں ۔

۲۔ دوسرا طریقہ یہ ہے ، جو فی زمانہ مروجہ بھی ہے اس میں ہم جس سے تصویریں لے کر آگے فیس بک پیج یا واٹس اپ پر لگاتے ہیں، ہمیں یہ نہیں معلوم ہوتا کہ وہ آگے کس سے تصویریں لے کر دے رہا ہے۔بعض اوقات وہ کہتے ہیں کہ میں ڈیلر یا دکان دار سے لوں گا اور بعض اوقات درمیان میں کئی لوگ بھی ہوتے ہیں۔ اب اس صورت میں ہم صرف ایک شخص سے آنے والی تصویروں کو شیئر کرتے ہیں اور جب کوئی خریدار پوچھتا ہے تو ہم اس شخص سے اس چیز کے موجود ہونے کی تصدیق کرتے ہیں اور وہ آگے کسی اور سے تصدیق کرکے بتاتے ہیں،پھر آرڈر کنفرم کرتے ہیں۔ اس صورت میں ہم اپنے پاس ڈیلیوری کروا کر اور پیمنٹ کرنے کے بعد آگے خریدار کو ڈلیور کرتے ہیں۔سوال یہ ہے کہ یہ مذکورہ طریقہ کار درست ہے اور اگر نہیں تو اس میں کہاں کہاں تبدیلی کر کے صحیح طریقے پر شرعی تقاضوں کا خیال رکھتے ہوئے آن لائن کاروبار کیا جا سکتا ہے۔ تفصیل کے ساتھ اگر جواب موصول ہو جائے تو مہربانی ہوگی۔

جواب:۔شریعت کی رو سے بنیادی بات یہ نہیں ہےکہ آپ کسی دکان دار سے اشیاء کی تصویریں لے کر شیئر کرتے ہیں یا کسی اورسے لے کرکرتے ہیں جن کے بارے میں آپ کو خود معلوم نہیں ہےکہ وہ کس سے تصویریں لے کر دے رہا ہے۔بنیادی بات یہ ہے کہ جو چیز آپ فروخت کررہے ہیں ،وہ اس وقت آپ کی ملکیت اور قبضے میں ہے یا نہیں ہے،شریعت کو غرض اس سے ہے۔ جو چیز قبضے میں نہ ہو، اسے آگے فروخت نہیں کیا جاسکتا ،اس لیے وہ تمام صورتیں ناجائز ہیں ،جن میں کسی چیز کا قبضہ حاصل کیے بغیر انہیں آگے فروخت کردیا جاتا ہے۔اس اصول کومدنظر رکھتے ہو ئے آپ کے لیے آن لائن کاروبار کی چار صورتیں ہیں۔

ایک صورت جو بالکل صاف اوربے غبار ہے، وہ یہی ہے کہ آرڈر کنفرم کرنے سے پہلے چیز آپ کی ملکیت اور قبضے میں ہو یا اگر قبضے میں نہ ہو تو پہلے آپ اسے خرید کر قبضے میں لیں اور پھر اس کاحتمی سودا کردیں۔

دوسری صورت یہ ہے کہ آپ آرڈر ملنے کے بعد آپ مطلوبہ چیز کی تصدیق کریں کہ موجود ہے یا نہیں اورپھر اسے حاصل کریں اورجب آپ کو ڈیلیوری مل جائے توپھر خریدار کو بیچ ڈالیں،اسے آپ بیع کے بجائے پہلے وعدۂ بیع اور پھر بیع کہہ سکتے ہیں۔

تیسری صورت یہ ہے کہ آپ خریدار کےساتھ اپنے عمل کی اجرت مقرر کریں ۔یہ بروکری کی صورت ہوگی اور آپ کو محنتانہ ملے گا۔اس کی عملی صورت یہ ہوگی کہ آپ خریدار کا نمائندہ بن کر اس کے لیے مطلوبہ چیز خریدیں اور اس تک پہنچائیں اور اپنی اجرت وصول کریں۔اس صورت میں یہ ضروری نہیں ہوگا کہ تصویر کے بجائے اصل چیز آپ کے قبضے میں ہو، البتہ یہ ضروری ہوگا کہ آپ کی اجرت چیز کی قیمت کے علاوہ طے ہو۔

چوتھی صورت یہ ہے کہ خریدار کو جو چیز مطلوب ہے ،اس کی تمام تفصیلات آپ خریدار کے ساتھ طے کرلیں اور اس کی پوری قیمت وصول کرلیں اورپھر بازارسے چیز خرید کر اسے مہیا کردیں ۔اس صورت میں بھی یہ ضروری نہیں ہوگا کہ پہلے سے چیز آپ کی ملکیت اور قبضے میں ہو، بلکہ یہ ضروری ہوگا کہ مکمل قیمت پہلے سے آپ کو وصول ہو اور ڈیلیوری کی تاریخ تک آپ وہ چیز خریدار کو مہیا کرسکتے ہوں۔

تازہ ترین