• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ریکوڈک کیس میں پاکستان اس اعتبار سے مشکلات میں مبتلا نظر آرہا ہے کہ خطیر جرمانہ کے ایک عدالتی فیصلے کے نتیجے میں ٹی تھیان کاپر کمپنی نے پاکستانی اثاثے منجمد کرنے کی کارروائی شروع کر دی ہے۔ تاہم اٹارنی جنرل آفس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ برٹش ور جن آئی لینڈ ہائیکورٹ نے ہمیں سنے بغیر 16دسمبر 2020کو حکم جاری کیا، پاکستان 7جنوری 2021کو سماعت پر اپنا دفاع کریگا۔ ٹی تھیان آسٹریلیا کی بیرک گولڈ کا رپوریشن اور چلی کی اینٹو فاگسا پی ایل سی کا مشترکہ ادارہ ہے جبکہ ریکوڈک کا مقام بلوچستان میں اپنی معدنی دولت کی وجہ سے مشہور ہے۔ بظاہر ریکوڈک کیس ہماری سابق حکومتوں کے ایسے غیر محتاط تجارتی معاہدوں کا شاخسانہ ہے جن میں معاہدے کی شرائط اور غلطیوں کے امکانات پر بادی النظر میں پوری طرح غور نہیں کیا گیا۔ ریکوڈک سے سونانکالنے کا ٹھیکہ دینے کے بعد کیا حالات رہے؟ اس باب میں عوام کو درست صورتحال سے آگاہ کیا جانا چاہئے۔ پاکستانی عوام پر عالمی بینک کے سرمایہ کاری تنازعات طے کرنے والے بین الاقوامی مرکز (ICSID) کا 12جولائی 2019کا فیصلہ بجلی بن کر گرا جس میں اسلام آباد کو 5.6ارب ڈالر جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ حکومت پاکستان نے اس جرمانے کے خلاف ’’اِکسائڈ‘‘سے ڈیڑھ ارب ڈالر غیرملکی بینک میں ڈالنے کی شرط پر حکم امتناع لیا تھا جس کی مدت ختم ہونے پر متعلقہ ہائیکورٹ کے حکم پر کارروائی شروع کر دی گئی۔ اس صورتحال میں اٹارنی جنرل آف پاکستان کے دفتر سے کرائی گئی قانونی اقدامات کی یقین دہانی اور حکومت کی اس معاملے کو خوش اسلوبی سے نمٹانے کی کوششیں اپنی جگہ ۔ معاملات کی نزاکت متقاضی ہے کہ عوام کواعتماد میں لیا جائے اور تمام سیاسی قوتیں مل کر ایسا معاشی معاہدہ کریں جس میں دیگر امور کے علاوہ بڑے تجارتی معاہدوں پر بھی موثر غور و فکر یقینی بنایا جا سکے۔

تازہ ترین