• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

استعمال شدہ اور پرانی جائے نماز کو کیسے ٹھکانے لگایا جائے؟

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال:۔ ہمارے محلّے کی مسجد میں بیت الخلاؤں کے درمیان راہ داری میں اور بیت الخلا کی سیڑھی پر جمعدار نے مسجد کی صف یعنی جائے نماز بچھا رکھی ہے۔اس پر لوگ جوتے رکھ کر داخل ہوتے ہیں،بیت الخلاء میں جاتے وقت اور آتے وقت بھی جوتے رکھتے ہیں۔نیز جب بیت الخلاؤں کو عموماً دھویا جاتا ہے تو اس کا گندا پانی اور غلاظت بھی مسجد کی اس صف یعنی جائے نماز پر لگتی ہے۔ظاہر ہے بیت الخلاؤں کے درمیان بچھائی گئی جائے نماز دین کے شعار میں سے ہے ،جس کا احترام ہر مسلمان پر واجب ہے۔اس کے متعلق کئی لوگوں نے توجہ دلائی ،لیکن جمعدار ڈھٹائی کے ساتھ اس جائے نماز کا اس طرح استعمال کررہے ہیں۔مسجد میں نمازیوں کو بھی اس کا علم ہے اور مسجد انتظامیہ بھی اس کے بارے میں واقف ہے،جب جمعدار کو تنبیہ کی گئی کہ جائے نماز ہٹادو تو اس کا کہنا تھا کہ یہ استعمال شدہ اور پرانی جائے نماز ہے،اس لیے ہم نے اسے یہاں بچھا دیا۔ازروئے شریعت اس امر کی وضاحت فرمادیں کہ ان کے اس اقدام کے متعلق کیا حکم ہے؟

جواب:۔ مصلّٰی (جائے نماز) خاص نماز پڑھنے کے لیے استعمال میں آتا ہے،اس وجہ سے وہ قابل احترام ہے اورجب وہ پرانا اور بوسیدہ ہوجائے تو پھر اسے کسی قابلِ احترام کام میں استعمال کرلینا چاہیے، یا شائستہ طریقے سے ٹھکانے لگادینا چاہیے۔ فقہائے کرام نے لکھا ہے کہ ” مسجد کے فرش پر بچھائی جانے والی گھاس پھوس اور مسجد کا کوڑا کرکٹ جو جھاڑو لگانے سے جمع ہوتا ہے ،اسے ناپاک اور بے ادبی کی جگہ نہ پھینکا جائے ، اس لیے کہ وہ قابل تعظیم ہے۔‘‘ چہ جائے کہ وہ مصلّٰی جس پر نماز ادا کی جاتی ہو ،اسے بیت الخلاء کی راہ داریوں اور سیڑھیوں پر بچھایا جائےاور اس پر ناپاک پانی بھی بہتا ہو، لہٰذا جمعدار کا عمل جائے نماز کی بے ادبی ہے اور آپ اوردیگر نمازیوں کی تشویش بجا ہے۔ مسجد انتظامیہ کو فوری طور پر وہاں سے جائے نماز کوہٹادینا چاہیے۔( شامی ۔1/ 178)

تازہ ترین