ریاض (اے ایف پی /جنگ نیوز )قطر سمیت خلیجی ممالک کے رہنماؤں نے سعودی عرب کے شہر العلا میں ’یکجہتی، استحکام‘ سے متعلق معاہدے پر دستخط کردیے۔’اے ایف پی‘ کے مطابق 6 رکنی خلیج ممالک کونسل (جی سی سی) کے سربراہی اجلاس میں اعلامیے پر دستخط کیے گئے۔ادھر جی سی سی کے اس سربراہ اجلاس کے میزبان سعودی شہر کے نام پر وضع کردہ اس اعلامیے میں خلیج، عرب اور اسلامی ممالک کے درمیان یک جہتی اور استحکام کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔دوسری جانب سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز نے منگل کے روز العلا کے تاریخی شہر میں خلیج تعاون کونسل کے 41 ویں سربراہی اجلاس کے لیے بنائے گئے ’’مرایا ہال‘‘ میں قطر کے امیر الشيخ تميم بن حمد آل ثانی سے ملاقات کی۔ملاقات میں دونوں برادر ملکوں کے درمیان باہمی تعلقات اور خلیج میں مشترکہ کوششوں کو مضبوط کرنے سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر وزیر خارجہ شہزادہ فيصل بن فرحان بن عبدالله اور کابینہ کے رکن اور وزیر مملکت ڈاکٹر مساعد بن محمد العيبان بھی موجود تھے،دریںاثنا سعودی عرب کی جانب سے ایران کے جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگرام کو بڑے چیلنجز قرار دیا گیا۔ان ممالک نے قطر کے ساتھ فضائی حدود، زمینی اور سمندری سرحدیں بھی بند کردی تھیں۔قطر نے بارہا ان الزامات کی تردید کی اور اپنے ہمسایہ ممالک پر الزام لگایا کہ وہ اس کی خود مختاری کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں،ان ممالک نے عمان اور کویت کے ساتھ ساتھ جنہوں نے دونوں فریقین کے مابین ثالثی کی ہے ، ریاض کی راتوں رات دوحہ تک اپنی سرزمین ، سمندری اور فضائی سرحدوں کو دوبارہ کھولنے کے بعد ، سعودی شہر العلا میں ظاہری معاہدے پر دستخط ہوئے۔قطری میڈیا کے مطابق کویتی وزیر خارجہ نے یہ اعلان سیاسی تنازع کے حل کے لیے معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا اس تنازع کے باعث سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں نے قطر کا بائیکاٹ کردیا تھا۔سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ’آج ہمیں اپنے خطے میں اپنے اتحاد کو فروغ دینے اور چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ’خاص طور پر ایرانی حکومت کے جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگرام اور تخریب کاری اور تباہی کے منصوبوں سے لاحق خطرات بڑے چیلنجز ہیں‘۔معاہدے کی تفصیلات فوری طور پر جاری نہیں کی گئیں۔اس سے قبل کویت کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب پیر سے قطر کے لیے اپنی زمینی، فضائی اور سمندری سرحد کھول دے گا۔