• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم کے کوئٹہ جانے کی علامتی اہمیت، ضرور جائینگے، فواد چوہدری


کراچی (ٹی وی رپورٹ) وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ وزیراعظم کے کوئٹہ جانے کی علامتی اہمیت ہے وہ ضرور جائیں گے ، مولانا فضل الرحمٰن کو بنوں جلسہ میں سانحہ مچ کی مذمت کرنے کی ہمت نہیں ہوئی،جے یو آئی ف کے صرف 60امیدوار کھڑ ے ہوتے ہیں ان کے کہنے پر وزیراعظم استعفیٰ کیوں دیں ،نیب کو سپریم کورٹ کے جج صاحبان کے ریمارکس سنجیدگی سے لینا چاہئیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار جیو کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ پروگرام میں ن لیگ کے رہنما سینیٹر مصدق ملک اور جے یو آئی ف کے رہنما حافظ حمد اللہ بھی شریک تھے۔سینیٹر مصدق ملک نے کہا کہ عمران خان پاکستان کے وزیراعظم ہیں تو انہیں دھرنا مظا ہرین کے پاس جانا چاہئے، پی ٹی آئی نے پارلیمان کو پامال کردیا وہاں اب کوئی گفتگو نہیں ہوسکتی، عمران خان جس دن منہ پر ہاتھ پھیرنا چھوڑ دیں گے اس دن گفتگو شروع ہوجائے گی، چار دن سے لوگ لاشیں سڑک پر رکھ کر وزیراعظم کو بلارہے ہیں انہیں جانے میں کیا مسئلہ ہے۔حافظ حمد اللہ نے کہا کہ مچ واقعہ پر وزیراعظم مستعفی نہیں ہوتے تو کم از کم شیخ رشید کو مستعفی ہونا چاہئے، مولانا فضل الرحمٰن نے مچ واقعہ کی مذمت کی ہے ،مولانا فضل الرحمٰن دہشتگردی کیخلاف ریاست کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں ۔پروگرام میں کوئٹہ دھرنے میں شریک مظاہرین سے بھی بات کی گئی، مظاہرین کا کہنا تھا کہ یہ دھرنا صرف ہزارہ قوم کا نہیں بلکہ بلوچستان کے تمام مظلوموں کا دھرنا ہے، وزیراعظم ہمیں پاکستانی سمجھتے ہیں تو یہاں کیوں نہیں آتے ہیں، عمران خان کے دھرنے میں آنے تک دھرنا ختم نہیں کریں گے، زبانی دعوؤں کے بجائے نوٹیفکیشن جاری کیا جائے قاتلوں کو سزا دی جائے گی، عمران خان کوئٹہ نہیں آتے تو ایک سال بھی شہداء کے ساتھ دھرنا جاری رکھیں گے۔ وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم کوئٹہ ضرور جائیں گے ان کے وہاں جانے کی علامتی اہمیت ہے، ہزارہ برادری کے لوگوں کا قتل دہشتگردی کے بڑے واقعات کا تسلسل ہے، بلوچستان میں دہشتگردی کے پیچھے ہندوستان کی موجودگی واضح ہے، دہشتگردی کے واقعات میں واضح کمی آئی ہے مکمل خاتمہ الگ بحث ہے، پاکستان میں دہشتگردی کا تعلق اندرونی سے زیادہ بیرونی معاملات سے ہے۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن کو بنوں جلسہ میں سانحہ مچ کی مذمت کرنے کی ہمت نہیں ہوئی، امید ہے مولانا فضل الرحمٰن بھی اس واقعہ کی مذمت کریں گے، ن لیگ اور پی پی قیادت کو اپنے کیسوں کے علاوہ دنیا میں کچھ نظر نہیں آرہا، دہشتگردی کسی ایک سیاسی جماعت کا نہیں پوری قوم کا المیہ ہے، واقعہ پر سنجیدہ بات کرنے کی ضرورت ہے الزام تراشی کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔فواد چوہدری نے کہا کہ اپوزیشن کو عمران فوبیا ہوگیا ہے، کوئی بھی واقعہ ہو ان کا مطالبہ ہوتا ہے وزیراعظم استعفیٰ دیں، 1100نشستوں پر انتخابات میں جے یو آئی ف کے صرف 60امیدوار کھڑ ے ہوتے ہیں ، ان کے کہنے پر استعفیٰ کیوں دیں کیا پدی کیا پدی کا شوربہ، پی ڈی ایم میں جماعتوں کی عجیب کھچڑی پکی ہوئی ہے، عورت کی حکمرانی کیخلاف فتوے دینے والے مولانا فضل الرحمٰن مریم نواز کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں، بلاول بھٹو مدرسہ کی سیاست کیخلاف مگر مدرسوں کے طلبہ سے خطاب کررہے ہوتے ہیں، عمران خان نے مولانا فضل الرحمٰن کو وزیراعظم کا ووٹ 2002ء میں ڈالا تھا ایسی غلطیاں ہوجاتی ہیں۔

تازہ ترین