اسلام آباد (اے پی پی) سپریم کورٹ میں ذہنی مریضوں کی سزاے موت کیخلاف دائر اپیلوں پر سماعت (آج)جمعرات کو ہو گی ۔جسٹس منظور احمد ملک نے کہا کہ اگر کوئی ملزم ہوش میں ہی نہیں تو پھانسی کا کیا فائدہ ہو گا؟ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے ملزم کو پھانسی کے وقت معلوم ہونا چاہئے کہ پھانسی کیوں دی جا رہی ہے۔ عدالتی معاون ڈاکٹر مودت رانا مریضوں کی ذہنی حالت کے تعین سے متعلق اپنے دلائل دینگے۔ بدھ کو جسٹس منظور احمد ملک کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے ذہنی مریضوں کی سزائے موت کیخلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی ۔ دوران سماعت جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ کیا رحم کی اپیل مسترد ہونے کے بعد درخواست سپریم کورٹ آسکتی ہے؟ جس پر عدالتی معاون حیدر رسول نے عدالت کو بتایا کہ اگر کسی مریض کی ذہنی حالت درست نہیں تو اسکی درخواست عدالت میں آسکتی ہے۔ جسٹس پاول نے بھی قرار دیا کہ ذہنی مریضوں کی سزاے موت پر عملدرآمد نہیں ہو سکتا، پھانسی کے وقت ملزم کا ذہنی طور پر درست ہونا ضروری ہے۔دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ اصل نکتہ یہ ہے کہ ملزم کو پھانسی کے وقت معلوم ہونا چاہئے کہ پھانسی کیوں دی جا رہی ہے۔