• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نئی پالیسی پر تنقید کے بعد واٹس ایپ سربراہ کی وضاحت

معروف سوشل اینڈ میسجنگ موبائل ایپلی کیشن واٹس ایپ، پرائیویسی پالیسی کی تبدیلی کی وجہ سے ان دنوں تنقید کے نشانے پر ہے۔

صارفین کی شدید تنقید کے بعد اب واٹس ایپ کے سربراہ  ول کیتھکارٹ نے نئی پالیسی کے حوالے سے وضاحت پیش کی اور یقین دہانی کرائی کہ نئی پالیسی سے وہ متاثر نہیں ہوں گے اور نہ ہی اُن کا ڈیٹا کسی کو فراہم کیا جائے گا۔

انہوں نے ٹوئٹر پر اپنے تفصیلی بیان میں وضاحت پیش کی جس کو واٹس ایپ کی جانب سے ری ٹوئٹ بھی کیا گیا ہے۔

ٹوئٹر پر جاری اپنے سلسلہ وار ٹوئٹس میں انہوں نے واضح کیا کہ ’اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کے باعث ہم یا فیس بک آپ کے نجی پیغامات یا کالز کو نہیں دیکھ سکتے، ہم اس ٹیکنالوجی کی فراہمی اور عالمی سطح پر اس کے دفاع کے لیے پرعزم ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی پالیسی کو شفافیت کے لیے اپ ڈیٹ کیا ہے اور اس میں پیپل ٹو بزنس آپشنل فیچرز کی بہتر وضاحت کی گئی ہے، ہم نے اسے اکتوبر میں تحریر کیا تھا، جس میں واٹس ایپ میں موجود کامرس کو بھی شامل کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہر ایک کو شاید علم نہیں کہ متعدد ممالک میں کاروباری اداروں کے واٹس ایپ پیغامات کتنے عام ہیں، درحقیقت روزانہ 17 کروڑ سے زیادہ افراد کسی ایک بزنس اکاؤنٹ کو میسج کرتے ہیں، اور متعدد ایسا کرنا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا دیگر کے ساتھ پرائیویسی میں مقابلہ ہے، جو کہ دنیا کے لیے بہت اچھا ہے، لوگوں کے پاس انتخاب ہونا چاہیے کہ وہ کس طرح رابطہ کرنا چاہتے ہیں اور انہیں اعتماد ہونا چاہیے کہ ان کی یٹس کوئی اور نہیں دیکھ سکتا، کچھ لوگ بشمول کچھ حکومتیں اس سے اتفاق نہیں کرتے۔

خیال رہے کہ واٹس ایپ کی نئی پالیسی کے نوٹیفکیشن اب لگ بھگ دنیا بھر میں صارفین کو مل چکے ہیں۔

اس نوٹیفکیشن میں اہم اپ ڈیٹس کے بارے میں بتایا گیا کہ صارفین کے ڈیٹا کے حوالے سے کمپنی کا اختیار بڑھ جائے گا اور کاروباری ادارے فیس بک کی سروسز کو استعمال کرکے واٹس ایپ چیٹس کو اسٹور اور منیج کرسکیں گے۔

فیس بک کی جانب سے واٹس ایپ کو اپنی دیگر سروسز سے منسلک کیا جاسکے گا۔

خیال رہے کہ واٹس ایپ کی جانب سے گزشتہ دنوں تمام صارفین کو پرائیوسی پالیسی کے حوالے سے ایک پیغام ارسال کیا گیا جس سے صارفین کو اتفاق کرنا تھا۔

کمپنی کی جانب سے بتایا گیا کہ جو صارف نئی پرائیوسی پالیسی سے اتفاق نہیں کرے گا تو 9 فروری کے بعد اُس کا واٹس ایپ اکاؤنٹ بلاک کردیا جائے گا۔

واٹس ایپ کی نئی پرائیوسی پالیسی پر صارفین نے بہت زیادہ تحفظات کا اظہار کیا کیونکہ اب کمپنی فیس بک اور دیگر تھرڈ پارٹیز کے ساتھ صارف کا تمام اہم ڈیٹا شیئر کرے گی۔

واٹس ایپ نے اس پالیسی کے ذریعے صارف سے اجازت مانگی کہ وہ اُس کی چیٹ، کالز، وائی فائی اور اُس سے جڑنے والے دیگر نمبر، خرید و فروخت سمیت دیگر معلومات فیس بک یا کسی بھی تھرڈ پارٹی کو فراہم کردے۔

یاد رہے کہ واٹس ایپ کی نئی پالیسی کے نوٹیفکیشن اب لگ بھگ دنیا بھر میں موجود اربوں صارفین کو مل چکے ہیں۔

تازہ ترین