• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

واٹس ایپ کی نئی پالیسی نے صارفین کو مشکل میں ڈال دیا

معروف سوشل اینڈ میسجنگ موبائل ایپلی کیشن واٹس ایپ نے اپنی نئی اپ ڈیٹ جاری کی ہے جس میں کمپنی نے اپنی پرائیویسی پالیسی تبدیل کی ہے۔

پرائیویسی پالیسی کی تبدیلی نے صارفین کو اس حد تک تشویش میں مبتلا کردیا ہے کہ اب انہیں واٹس ایپ کی جگہ کوئی دوسری ایپ کا استعمال شروع کردینا چاہیے۔

اس حوالے سے پاکستانی ٹوئٹر پر گزشتہ روز سے ’واٹس ایپ نیو پالیسی‘ کا ایک ٹرینڈ سرفہرست ٹرینڈز میں موجود ہے۔

ٹرینڈ کا استعمال کرتے ہوئے صارفین عدم تحفظ کا اظہار کررہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ یہی صحیح وقت ہے کہ کسی دوسری ایپ کو استعمال میں لایا جائے۔

نئی پالیسی کے مطابق واٹس ایپ صارفین کا ڈیٹا ناصرف استعمال کرے گا بلکہ اسے فیس بک کے ساتھ شیئر بھی کرے گا۔

اس کے لیے کمپنی نے صارفین کو 8 فروری تک کا وقت دیا ہے تاکہ وہ اسی سروس کا استعمال جاری رکھ سکیں۔

واٹس ایپ کی جانب سے اینڈرائیڈ اور آئی فون کے صارفین کو نئی اپ ڈیٹ کے حوالے سے نوٹیفکیشن بھیج دیا گیا ہے۔

واٹس ایپ انتظامیہ کا اس حوالے سے موقف ہے کہ صارفین اسی کمپنی سے منسلک تھرڈ پارٹی کی خدمات یا فیس بک کی دوسری ایپس اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم استعمال کر سکتے ہیں تو پھر وہ تھرڈ پارٹی واٹس ایپ سے بھی وہ معلومات حاصل کر سکتی ہے جو آپ اس کمپنی یا کسی بھی دوسرے صارف کے ساتھ شیئر کرتے ہیں۔

اس پالیسی کے مطابق اگر آپ صرف اپنے فون سے واٹس ایپ ڈیلیٹ کرتے ہیں تو آپ کا ڈیٹا محفوظ رہے گا اور اگر آپ اس پالیسی سے اختلاف رکھتے ہیں تو بھی آپ کو اپنا واٹس ایپ اکاؤنٹ ڈیلیٹ کرنا ہو گا۔

تازہ ترین