• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام آباد (مہتاب حیدر) دی نیوز کو معلوم ہوا ہے کہ جرات مندانہ اصلاحی منصوبوں کے پہلے مرحلے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ارکان کے تین عہدوں کو ختم / ضم کردیا ہے اور ارکان کی کُل تعداد کو 13سے کم کرکے 10کردیا ہے۔ رابطہ کرنے پر ایف بی آر کے ترجمان نے اس حوالے سے دی نیوز کو تصدیق کردی۔ اعلیٰ حکام نے پس منظر کی گفتگو میں بتایا کہ ایف بی آر نے جن ارکان کے تین عہدوں کو ختم/ ضم کیا ان میں انتظامیہ کے ساتھ ہیومن ریسورس مینجمنٹ (ایچ آر ایم)، آڈٹ کے ساتھ رکن اکاؤنٹنگ اور رکن اسٹریٹجک پلاننگ ریفارمز اور ریفارمز کے ساتھ اسٹیٹسٹکس شامل ہیں۔ سرکاری ترجمان نے کہا کہ ایف بی آر کے بورڈ ان کونسل نے پہلے مرحلے میں ارکان کے تین عہدوں کو ختم / ضم کرنے کے لئے منظوری دے دی اور ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ دوسرے مرحلے پر عملدرآمد کب ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس پر موجودہ مالی سال کے اندر عمل درآمد ہوسکتا ہے۔ سرکاری عہدیداروں کا کہنا تھا کہ اگلے مرحلے میں رکن انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کا عہدہ بھی ختم کیا جاسکتا ہے جیسا کہ ایف بی آر نے چیف انفارمیشن آفیسر (سی آئی او) کی خدمات حاصل کی تھیں لیکن اس مرحلے پر ابھی تک کوئی پیش گوئی کرنا قبل از وقت ہے۔ ایف بی آر مشنری کے دائرے میں اس وقت 10 موجودہ ارکان ہیں جن میں ایف بی آر کے رکن ان لینڈ ریوینیو (آئی آر) آپریشن، رکن (آئی آر) پالیسی، ممبر فیسی لیٹیشن اور ٹیکس پیئر ایجوکیشن (FATE)، رکن کسٹمز (آپریشن)، رکن کسٹمز (پالیسی)، رکن ٹیکس پیئر آڈٹ، رکن ایڈمن، رکن لیگل، رکن آئی ٹی اور رکن لیگل اور اکاؤنٹنگ شامل ہیں۔ اس وقت ایف بی آر مشنری میں 21 ڈائریکٹر جنرلز ہیں جن کا تعلق کسٹمز گروپ سے ہے جبکہ 10 ڈائریکٹر جنرلز ان لینڈ ریوینیو (آئی آر) سروس گروپ میں کام کر رہے ہیں۔ رابطہ کرنے پر انسٹیٹیوشنل ریفارمز کے سربراہ/وزیر ڈاکٹر عشرت حسین کا کہنا تھا کہ ادارہ جاتی اصلاحات نے ایف بی آر سے متعلق فریم ورک پر اپنی سفارش پیش کی تھی جہاں انہوں نے ایف بی آر ارکان کو 13 سے کم کرکے 8 کرنے کی سفارش کی گئی تھی اور یہ ایک اچھی علامت ہے کہ ایف بی آر نے ریفارم منصوبے کے پہلے مرحلے پر عملدرآمد کردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کے عہدوں میں نئے شامل کیے گئے سی آئی او کو ہیومن فری آئی ٹی پر مبنی نظام وضع کرنے کا مینڈیٹ دیا گیا تھا تاکہ کمیشنوں اور غلطیوں اور صوابدیدی طاقتوں کے الزامات کو ختم کیا جاسکتا ہے۔

تازہ ترین