• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

موسوی کی باتیں جھوٹی ہیں تو شہزاد اکبر کو پرچہ کرنا چاہئے،شاہدخاقان


کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں ن لیگ کے رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ موسوی کی باتیں جھوٹی ہیں تو شہزاد اکبر کو پرچہ کرنا چاہئے،نمائندہ جیو نیوز مرتضٰی علی شاہ نے کہا کہ براڈشیٹ کے موسوی کیساتھ ملاقات ہوئی، بیرسٹر ظفرعلی ان سے ملے،میزبان شاہزیب خانزادہ نے اپنے تجزیئے میں کہا کہ براڈ شیٹ کمپنی سے جڑا ایک اور تنازع اٹھ کھڑا ہوا ہے،ن لیگ کے رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ انجم ڈار کو میں نہیں جانتا ۔ انجم ڈار کے خلاف پرچہ دائر کرائیں 2012 ء میں اگر موسوی کو آفر ہوئی ہے تو انہیں اسی وقت پولیس کے پاس جانا چاہیے تھاا سطرح کی باتیں کرنے سے بات نہیں بنے گی۔اگر موسوی کی باتیں جھوٹی ہیں تو شہزاد اکبر کو پرچہ کرنا چاہیے ۔ براڈ شیٹ کی یہ حقیقت ہے کہ ساڑے چھ ارب روپے حکومت پاکستان کے خرچ کیے گئے صرف ایک شخص کے خلاف مواد ڈھونڈنے کے لیے اور آج بیس سال گزرنے کے بعد ایک پیسے کا بھی نوازشریف کے خلاف ثبوت نہیں ہے کیا موسوی نے نوازشریف کے بارے میں نیب کو کوئی ثبوت دیا ہے۔ 2017 میں موسوی نے ایک ارب ڈالر کے حوالے سے بتایا تھا اس کے جواب میں شاہد خاقان نے کہا کہ موسوی نے کہا ہے کہ میں نے نیب کو یہ بات کی تھی اور انہوں نے کوئی کارروائی نہیں کی جتنا عرصہ نوازشریف اقتدار میں رہے ہیں جتنا عرصہ میں رہا ہوں ہم نے کبھی نیب سے کوئی رابطہ نہیں کیا نا ان کو کہا کہ کسی پر کارروائی کریں یا نہ کریں میں دس مہینے وزیراعظم رہا ہوں جس میں میں نے کبھی نیب سے ملاقات نہیں کی نہ کوئی میٹنگ ہوئی۔ براڈ شیٹ کا معاہدہ بھی نیب نے کیا پیمنٹ بھی نیب نے کی اس کا کم از کم ہماری حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہے موجودہ حکومت یہ دعویٰ کرتی ہے کہ ہم نے وزیر بھی رکھے ہوئے ہیں جواحتساب کرتے ہیں نیب سے مشاورت کرتے ہیں۔جو فیصلہ براڈ شیٹ کے حق میں برطانوی عدالت میں آیا ہے اس کو پبلک ڈاکیومنٹ کردیں اس کے اندر سب نام موجود ہیں اور یہ رپورٹ نیب کے پاس پہلے سے موجود ہے اور آج یہ عدالت کی کارروائی کا حصہ بھی بن چکی ہے۔ نوازشریف سے ہم نے 2018 ء کے الیکشن کے حوالے سے بات کی ہے اور اس الیکشن میں دھاندلی کی وجہ سے ملک میں خرابیاں ہیں اس کا کتنا اثر ہے، اگر ڈی جی آئی ایس پی آر نے یہ مناسب سمجھا ہے کہ وہ کہیں فوج ملک کی سیاست میں مداخلت نہیں کرتی تو یہ بہت اچھی بات ہے میں فوج کی بات کو فیس ویلیو کے طور پر قبول کرنا چاہتاہوں لیکن انہیں یہ بات عملاً ثابت کرنی ہوگی اور یہی پی ڈی ایم اور ہر پاکستان کی ڈیمانڈ ہے کہ ہر ادارہ اپنی حدود میں رہ کر کام کرے۔آج سے تین دن پہلے کی بات بتاتا ہوں ہمارے تین ایم این ایز سے رابطہ کیا گیا اسٹبلشمنٹ کی طرف سے کہ آپ استعفیٰ نہ دیں یہی باتیں ثبوت ہوتی ہیں کہ اسٹبلشمنٹ کا انٹرسٹ ہے سیاست میں اور ملک کی خرابی کی بنیاد یہی مداخلت ہے ۔

تازہ ترین