• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گھمنڈیوں کی ہٹ دھرمی نے عقیدت مندوں کی صبحیں بدحواس، شامیں سوگوار اور راتیں اذیت ناک کر دی ہیں۔غمِ روزگار نے عوام کو جیتے جی جلتے، دہکتے جہنم میں دھکیل دیا ہے لیکن ارباب مصر ہیں کہ سلطنت درست سمت میں جا رہی ہے۔ ایک طرف کرپشن کا بیانیہ ناکام ہو گیا ہے تو دوسری جانب جھوٹے الزامات عائد کرنے کا برہنہ کھیل مسلسل جاری و ساری ہے۔جو ملکی سیاست کو جھوٹے الزامات کی بنیاد پر چلانے نکلے تھے‘ ان نامعلوم کرداروں کو براڈشیٹ ایل ایل سی کے کاوے موسوی نے سر انتھونی ایونز کےثالثی حکم نامے کو شائع کرنے کا مطالبہ کر کے حکومتی بیانیے کا پردہ چاک کر دیا ہے لیکن لکھ کر رکھ لیں حاکم ایسا ہرگز نہیں کرے گا کیوں کہ وہ سادہ سے سادہ معاملہ بھی حل کرنے سے قاصر ہے جب کہ یہ تو پھر ایک انتہائی پیچیدہ معاملہ ہے، ایسا نہ کرنے کی ایک وجہ یہ ہے کہ کون یہ چاہے گا کہ یہ واضح ہو کہ حصہ مانگنے والا کون تھا؟ اور کون کون سے کردار فرضی ہیں؟ کس نے کس طرح قومی خزانے کو 4 ارب پچاس کروڑ روپے کا ٹیکہ لگایا اور براڈ شیٹ نامی فرم کو بھاری جرمانہ ادا کیا؟ باقی رہا سپورٹس مین کا نعرہ کہ میں چیلنج قبول کیا کرتا تھا‘ وہ سب خالی خولی بول بچن ہی ہیں۔ فرض کریں کہ موسوی ایک جھوٹا شخص ہے تو حکومت اس پر برطانیہ میں کیس کیوں نہیں کرواتی ہے؟ لیکن مسئلہ یہ ہے کون ایسا فطین ہوگا جو اس ذمہ داری کا چیلنج قبول کر کے برطانوی پولیس اور عدالتوں کو مطمئن کرے؟ آپ جتنا مرضی یکطرفہ جھوٹ بول لیں‘ عوام جان چکے ہیں کہ کس طرح ان کے دلوں کے وزیراعظم کو ہٹایا گیا۔ وہ سمجھ چکے ہیں کہ اگر میاں نواز شریف اس معاملے میں قصور وار ہوتے تو برطانوی عدالت نے ایون فیلڈ اپارٹمنٹ کے خلاف درخواست کیوں مسترد کی؟ برطانوی عدالت نے فلیٹس کو نواز شریف کی قانونی ملکیت قرار دیا ہے‘ اس طرح وہ مکمل طور پر سرخرو ہوئے ہیں۔ عوام پر تو یہ حقیقت بھی آشکار ہو چکی ہے کہ اگر نیب یا حکومت پاکستان کا موقف درست تھا تو براڈ شیٹ کمپنی کو بھاری ادائیگی کیوں کی گئی؟ کتنی بڑی بونگی ہے کہ جب نیب براڈ شیٹ معاہدہ 2003 میں ختم ہو چکا تھا تو 2012 میں نواز حکومت کو آخر کیوں اور کون سی تحقیقات ختم کرنے کے لئے رشوت کی پیشکش کرنے کی ضرورت تھی؟ وہ وقت ضرور آئے گا جب یہ پتہ چلے گا کہ کس نے قواعد کو پس پشت ڈال کر یک جنبش قلم معاہدے میں براڈشیٹ کو یہ اختیار دیا تھا کہ وہ نیب کی جگہ اثاثے ضبط کرنے کے لیے قانونی چارہ جوئی کر سکتی ہے؟ اس روز اس بات کا بھی فیصلہ ہوجائے گا کہ کن رولز کو ریلیکس کر کے نیب کو ایک نجی کمپنی براڈشیٹ کے ساتھ مشترکہ بینک اکائونٹ کھولنے اور آپریٹ کرنےکی اجازت دی گئی تھی؟ موسوی نے انجم ڈار کی تصدیق کرنے سے انکار کردیا ہے جس سے اس کردار کے فرضی ہونے کا تاثر مضبوط ہوتا جارہا ہے، موسوی نے غیرمصدقہ احتساب کی مہم چلانے پر عمران خان حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ڈھائی سال گزر گئے ہیں لیکن نت نئی سازشیں رچانے والے آج بھی میاں نواز شریف کے خلاف آخری حد تک جانے کی تیاریوں میں مصروف ہیں، ذرائع ابلاغ کو بھرپور چمک کے زور پر مکمل طور پر میاں نوازشریف کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے لیکن عوامی سطح پر صاف چلی شفاف چلی کا نعرہ سینہ زوری میں بدل چکا ہے، شہباز شریف کی تصویروں پر عدالت سے پابندی لگوانے والے آج اخباری سپلی منٹس میں اپنی تصویریں لگا کر جعلی ترقی کا جھوٹا ڈھول پیٹ رہے ہیں، ہوشربا مہنگائی اور بھاری یوٹیلیٹی بلوں نے عوام پر واضح کر دیا ہے کہ سارے خواب سراب اور سارے باغ سبز نکلے۔ موجودہ حکمرانوں کی جب تمام سازشیں ناکام ہوگئیں تو بجائے اس کے کہ شرمسار ہوتے، الٹا مزید زور و شور سے بہتان طرازی پر اتر آئے، قومی خزانے سے ساڑھے چھ ارب روپے خرچ کردئیے گئے لیکن میاں نواز شریف کے خلاف ایک روپے کی کرپشن کا ثبوت نہ ملا، عوام آج یہ پوچھ رہے ہیں کہ اتنی خطیر رقم خرچ کردی، کیا یہ عوامی پیسہ تھا یا آپ نے اپنی جیب سے ادا کیا؟

تازہ ترین