• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سلیم مانڈوی والا، اعجازہارون نے جعلی اکاؤنٹس سے 144ملین وصول کیے، نیب

سلیم مانڈوی والا، اعجازہارون نے جعلی اکاؤنٹس سے 144ملین وصول کیے، نیب 


اسلام آباد( نمائندہ خصوصی) نیب نے واضح کیاہے کہ سلیم مانڈوی والا ، اعجاز ہارون نے جعلی اکاؤنٹس سے 144ملین روپے وصول کئے ، تفتیش کے دوران تعاون کے بجائے سلیم مانڈوی والا نے بزنس کمیونٹی کے پیچھے خود کو چھپانے کا سہارا لیا ۔ 

نیب نے کہا کہ بعض میڈیا رپورٹس میں قومی احتساب بیورو (نیب) بطور ادارہ اور کارکردگی کے حوالہ سے یکطرفہ تاثر پیش کرکے نیب کو مورد الزام ٹھہرانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

ان میڈیا رپورٹس میں جو سیاق و سباق استعمال ہوا ہے اس کی بنیاد دانستہ قیاس آرائی پر مبنی ہے۔جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ۔جس کا مقصد صرف اور صرف نیب کو بدنام کرنا ہے۔

نیب اعلامیے کے مطابق ہماری کی کسی سیاسی جماعت ، فرد یا گروہ سے کوئی وابستگی نہیں ۔نیب کی کارکردگی مثالی ہے۔بیان میں یہ اعادہ بھی کیا گیا ہے کہ نیب اپنی شفاف ، منصفانہ اور میرٹ کے کاموں کے بارے میں کسی بھی پروپیگنڈہ مہم کے تحت سر نہیں جھکائے گا اور معاشرے میں بدعنوان عناصر کو اپنی قومی خدمت سمجھتے ہوئے ان کو گرفت میں لانے کا عمل جاری رکھے گا۔

ایم اعجاز ہارون نے اوورسیز سوسائٹی کے 12 پلاٹوں کو مختلف ٹھیکیداروں کے نام پر غیر قانونی الاٹمنٹ پرانی تاریخوں میں کی اور اوپن ٹرانسفر لیٹرکے ذریعے ان کی ملکیت کا انتظام کیا۔ 

بعد میں سلیم مانڈوی والا اور اعجاز ہارون نے دانستہ اور اپنی مرضی سے ، اومنی گروپ کے عبد الغنی مجید کے ساتھ جائیداد کا معاہدہ کیا اوراے ون انٹرنیشنل اور لکی انٹرنیشنل کے نام سے جعلی بینک اکائونٹس سے 144ملین روپے وصول کیے۔

ایم اعجاز ہارون اور سلیم مانڈی والا کا جرم میں حصہ بالترتیب 80 ملین روپے اور 64.5 ملین روپے ہے۔ مذکورہ مشکوک معاہدے میں سے سلیم مانڈوی والا نے سودے کو برقرار رکھا جو کسی بھی طرح کی املاک کے معاہدے میں ناممکن ہونے کے بجائے انتہائی غیر معمولی ہے۔ 

سلیم مانڈوی والانے مذکورہ لین دین میں اپنے بھائی کی کمپنی مانڈوی والا بلڈرز اینڈڈویلپرز اور اس کے بینک اکائو نٹ کو استعمال کیا تاکہ اس لین دین کو کاروباری لین دین کے طور پر چھپایا جاسکے۔ وہ مذکورہ سودے کے بینیفشری ہیں ۔ 

ابتدائی طور پر اس نے اوورسیز کوآپریٹو ہاو سنگ سوسائٹی (او سی ایچ ایس) بلاک 7 اور 8 میں اپنے ملازم عبدالقادر شیوانی کے نام پر پلاٹ نمبر30/55اے خریدااور ٹرسٹ دعوت حدادیہ کراچی کے ساتھ اپنا ذاتی قرض بھی نمٹا لیا۔ 

جرائم کے عمل سے سلیم مانڈوی والا کا کل حصہ اس طرح ہے۔مانڈوی والا بلڈرز اینڈ ڈویلپرز کے اکائونٹ میں جعلی کھاتوں کے اوپن چیکوں کے ذریعے براہ راست 29.6ملین روپے جمع کروائے گئے۔

پلاٹ بیچنے والے احسن کو سلیم مانڈوی والا کے اپنے دستخطوں سے 20ملین روپے کا پے آرڈر جاری کیاگیا۔ احسن کوجعلی اکائو نٹ کے ذریعے اوورسیز کوآپریٹو ہاو سنگ سوسائٹی کراچی کے بلاک نمبر 7اور8میں لیز والے پلاٹ نمبر30/55 کی خریداری کے لئے 30ملین روپے کی براہ راست ادائیگی کی گئی۔دعوت ہدایت کراچی کو آخری قسط4.6ملین روپے کی ادائیگی کی گئی۔

جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کے ساتھ ساتھ نیب کے ذریعہ توجہ اور انکشاف کے بعد ، اعجاز ہارون نے اپنے ٹیکس گوشواروں میں ترمیم کرکے حقائق کو بدلنے کی کوشش کی جس کے تحت سلیم مانڈوی والا کو بھجوا ئی گئی مبینہ رقم کو قرض کا رنگ دیا گیا۔ اس طرح کا انکشاف ان کو چھپانے کےلئے سوچا جانے لگا کہ سلیم مانڈوی والا نے اپنے ٹیکس گوشواروں میں ظاہرنہیں کیا ہے۔

سلیم مانڈوی والا نے 6 سے 8 ماہ کی مدت کے بعد ، وہ پراپرٹی فروخت کردی جو قادر شیوانی کے نام پرجرم کے ذریعے حاصل کی گئی کی رقم سےخریدی گئی تھی۔ اس کی آمدنی کو پھر سے مانڈوی والا بلڈرز ایند ڈویلپرز کے کمپنی اکائونٹ میں منتقل کیا گیا جس کو سلیم مانڈوی والا نے 2013 سے چلانے کا م اختیار حاصل کیا تھا۔ 

اسی اکاو نٹ کو دوبارہ سلیم مانڈوی والا نے 31ملین روپے مالیت کے منگلا ویو ریسارٹ کے 30 لاکھ حصص کی اپنے ملازم طارق محمود کے نام پر خریداری میں استعمال کیا تھا۔

وہی حصص 24ستمبر2020 کو معزز احتساب عدالت اسلام آباد نے منجمد کردیئے ہیں۔ تمام ادائیگیاں سلیم مانڈوی والا کے اپنے دستخطوں سے کی گئی تھیں۔ طارق محمود سلیم مانڈوی والا کا ملازم ہے جس کی کوئی مالی حیثیت نہیں ۔

سلیم مانڈوی والا کو کال اپ نوٹس جاری کیا گیا تھا تاکہ وہ 18 اکتوبر 2019 کو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے روبرو پیش ہوں ۔ انہوں نے 5 ماہ کے وقفے کے بعد سوالنامہ کا جواب دیا جس میں کوئی وضاحت / جواز نہیں ہے۔ اس کے بعد 25جون کو ایک بار پھر کال اپ نوٹس جاری کیا گیا۔ 

تفتیش کے دوران تعاون کے بجائے ملزم سلیم مانڈوی والا نے بزنس کمیونٹی کے پیچھے خود کو چھپانے کا سہارا لیا۔ گواہوں کی گواہی سے یہ ناقابل تردید نتیجے سامنے آتاہے کہ سلیم مانڈوی والا جرم کی ایک بڑی رقم کا وصول کنندہ ہے جس کا استعمال انہوں نے اپنے ذاتی فوائد کے لئے کیا ہے۔ 

اس سے قبل ، اگست 2020 میں سلیم مانڈوی والا نے چیئرمین نیب کو ایک خط لکھا تھا جس پر کارروائی کی گئی تھی اور اسی تناظر میں انہوں نے 22ستمبر2020 کے خط کے جواب میں جواب دیا تھا۔ 

مزید برآں ، چیئرمین نیب نے 30 نومبر ، 2020 کو نیب ہیڈ کوارٹر میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا سے ملاقات کی جہاں انہوں نے چیئرمین نیب کو اپنے معاملے سے آگاہ کیا۔ نیب نے ایک بار پھر اعادہ کیا ہے کہ نیب ہمیشہ قانون کے مطابق کام کرنے پر یقین رکھتا ہے۔ چونکہ معاملہ عدالت میں ہے۔ 

نیب مقررہ وقت پر قانون کے مطابق اپنا مقدمہ احتساب عدالت اسلام آباد میں پیش کرے گا۔ نیب نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ نیب ایک عوام دوست ادارہ ہے جو پارلیمنٹیرینز سمیت ہر ایک کی عزت نفس کو ہمیشہ یقینی بناتا ہے اور قانون کے مطابق کام پر یقین رکھتا ہے۔

تازہ ترین