اسلام آباد(نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نے امریکی صحافی ڈینئل پرل کے قتل کیس کے ملزمان کی سزائیں مکمل ہونے کے باوجود حکومت سندھ کی جانب سے انہیں انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے فورتھ شیڈول کے تحت حراست میں رکھے جانے سے متعلق مقدمہ میں ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف دائر حکومت سندھ کی اپیلوں کی سماعت کے دوران سندھ ہائی کورٹ سے مقدمے کا تمام ریکارڈ طلب کر لیا۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اگر ملزم کی رہائی کا فیصلہ معطل نہیں ہوا تو اسکے سنگین نتائج برآمدہونگے، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہم آج تک سماعت ملتوی کردیتے ہیں، آج وفاقی حکومت کا مئوقف سن کر فیصلہ کرینگے،ہم مقدمہ سننا چاہتے ہیں، یہ ایک شہری کی آزادی کا معاملہ ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل بنچ نے پیر کے روز حکومت سندھ کی اپیلوں کی سماعت کی تو اٹارنی جنرل خالد جاوید خان پیش ہوئے اورموقف اختیار کیا کہ سندھ ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کا موقف سنے بغیر ہی ملزم کی رہائی کا فیصلہ جاری کر دیا۔