تہران (جنگ نیوز )ایران کے وزیر انٹیلی جنس محمود علوی نے ایٹمی سائنس دان محسن فخری زادہ کے قتل کے ڈھائی ماہ بعد اپنے بیان میں کہا ہے کہ دماوند کے علاقے آبسرد میں ہونے والے اس قتل کا ماسٹرمائنڈ مسلح افواج کا ایک رکن تھا۔ایک انٹرویو میں علوی نے کہاکہ ہم نے دو ماہ قبل فخری زادہ کے قتل کی منصوبہ بندی سے آگاہ کر دیا تھا اور پانچ دن پہلے قتل کی جگہ کی نشاندہی بھی کر دی تھی۔ وہ فخری زادہ کی حفاظت کیلئے وزارت انٹیلی جنس کی کمزوری پر ہونے والی تنقید کا جواب دے رہے تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ فخری زادہ مسلح افواج کا حصہ تھے اور قاتل بھی اسی افواج کے رکن۔ ہم مسلح افواج کی کارروائیوں کے دائرے میں داخل نہیں ہو سکتے۔ ہم نے ان سے کہا تھا کہ وہ اس معاملے پر کام کے لیے نمائندہ نامزد کردیں۔ بدقسمتی سے فخری زادہ کو قتل کر دیا گیا۔انہوں نے انٹرویو میں مسلح افواج کے اندر قتل کرنے کی کوشش کرنے والے شخص کے بارے میں مزید معلومات فراہم نہیں کیں لیکن اس سے پہلے اس مبہم کیس اور فخری زادہ کے معاملے میں دراندزی اور حفاظتی حصار میں دراڑوں کے مسئلے پر سوال اٹھایا جاتا رہا ہے۔فخری زادہ کے قتل کے بعد خبر سے متعلق کئی متضاد بیانیے شائع ہوئے۔ ان بیانیوں میں تضاد اس نوعیت کا تھا کہ ابتدائی اطلاعات میں قتل کے مقام پر مسلح لڑائی کے بارے میں بتایا گیا۔دوسری اطلاع میں مصنوعی سیاروں اور خود کاراسلحے سے فائرنگ کی بات کی گئی اور کہا گیا کہ کوئی انسانی ایجنٹ موقعے پر موجود نہیں تھا۔ اس دوران فخری زادہ کے محافظوں کا کردار بھی مخفی رہا۔