آج اتوار ہے۔ اپنے اہل خانہ اپنے مستقبل کے ساتھ وقت گزارنے کا دن۔ پہلے ہمیں بڑوں سے درخواست کرنا ہوتی تھی کہ وہ بچوں کے لیے وقت نکالیں۔ اب کورونا نے معاملات الٹ دیے ہیں۔ بچے بہت مصروف ہیں۔ آن لائن کلاسز چل رہی ہیں۔ کچھ اسکول کھل گئے ہیں۔ اب بچوں سے گزارش کرنا پڑ رہی ہے کہ وہ ہم بڑوں کو وقت عنایت کریں۔ بڑے تو آج کل گھروں پر ہی ہیں۔ اب وہ بچوں کی راہ تکتے ہیں۔
آج یومِ محبت بھی ہے۔ میں اسے ویلنٹائن ڈے کہہ کر محبت کو صرف مغرب والوں تک محدود نہیں کرنا چاہتا۔ مغرب والوں نے بہت محبتیں کرلیں۔وہ تو اب کووڈ 19 کے سامنے عاجز ہوچکے ہیں۔اب بھی امریکہ اور یورپ میں روزانہ ہلاکتوں کی تعداد 1000کے قریب قریب رہتی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب پر رحم کرے۔ انسانیت کو اس وبا سے نجات دے۔ انسان نے اپنے طور پر بہت تحقیق کرلی۔ ویکسین دریافت بھی ہوگئی ۔ بننا بھی شروع ہوگئی۔ اربوں کی تعداد میں تیار ہو رہی ہے۔ ہمارے دوست چین نے ہمیں بڑی تعداد میں عطیہ بھی کردی ہے۔ سب سے پہلے ڈاکٹروں، نرسوں اور اسپتال کے دوسرے عملے کے جسم میں داخل کی جارہی ہے۔ انسانی تجربہ ہے۔ ابھی اسے حتمی علاج قرار نہیں دیا جارہا۔
آج کچھ محبت کے حوالے سے بات کرنا چاہتا ہوں۔پاکستان میں اس وقت محبت کی ہی سب سے زیادہ کمی ہے۔ نفرتیں ہر لمحے پھیلائی جارہی ہیں۔ سیاسی اختلافات ذاتی دشمنیوں میں بدل رہے ہیں۔ سیاسی کارکنوں میں عداوتیں زیادہ شدید ہوجاتی ہیں۔ مذہبی حلقوں میں اس سے بھی برا حال ہے۔ مسجد محبت اور احترام کا مقام ہے، وہ بھی ہمارے اختلافات کا مرکز بن رہی ہے۔ محلّے میں ایک ہی جامع مسجد ہو تو وحدت المسلمین کی علامت ہوتی ہے۔ ایک ہی علاقے میں کئی کئی مساجد کھڑی کی جارہی ہیں۔ زبان جو ایک دوسرے سے رابطے کاذریعہ ہوتی ہے، وہ شعلے اگل رہی ہے۔ لسانی تعصبات بھی شدت اختیار کررہے ہیں۔نسلی تفاخر بھی برتری اور کمتری کے احساسات پیدا کررہا ہے۔ واہگہ سے گوادر تک چہرے تنائو میں لپٹے ہوئے ہیں۔ آنکھیں سرخ ہیں۔ بھنویں تنی ہوئی۔ ہم امریکہ یورپ میں ہوں تو اجنبی بھی ایک مسکراہٹ سے ایک دوسرے کو دیکھتے ہیں۔ ہماری گلیوں ۔ سڑکوں پر ایک دوسرے کو دور دور سے ایسی نظروں سے دیکھا جاتا ہے کہ متحارب قبیلے بھی اس طرح نہیں دیکھتے ہوں گے۔ نگاہیں تلوار بن رہی ہیں۔ الفاظ نیزوں کی طرح دلوں میں اتارے جارہے ہیں۔
ایسے میں محبت کی بات کرنا۔ محبت کے پیغام بھیجنا۔ گلاب کے پھول ارسال کرنا۔ معاشرے سے کشیدگی دور کرسکتا ہے۔ مسلمان کو تو ویسے بھی غصّہ زیادہ دیر نہیں رکھنا چاہئے۔ عفو و درگزر کو ہی فوقیت دی جاتی ہے۔ پھر محبت پر صرف مغرب والوں اور سفید فاموں کا اجارہ نہیں ہے۔ سیاہ فاموں اور گندمی رنگ کا بھی حق بنتا ہے کہ وہ محبت کریں۔ ایک دوسرے سے پیار کریں۔
جگر مراد آبادیؔ یاد آتے ہیں:
ان کا جو فرض ہے۔ وہ اہل سیاست جانیں
میرا پیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے
عبدالحمید عدمؔ کو سنئے:
جملہ اسباب جہاں پر ہے تغیر حاوی
اک محبت ہے کہ ہر وقت جواں رہتی ہے
حافظ شیرازیؔ کے جذبات ملاحظہ ہوں:
ازما بجز حکایت مہر و ماہ مپرس
ما قصۂ سکندر و دارا نخواندہ ایم
مہر و ماہ۔ الفت۔ یگانگت۔ عشق۔ انس۔ رواداری۔ یکجہتی۔ سب محبت کی خوشبوئیں ہیں۔ آپ سب اتفاق کریں گے کہ پاکستان میں ان جذبات کی ضرورت کسی بھی ملک سے کہیں زیادہ ہے۔ سیاسی، گروہی، قبائلی، مذہبی تصادم اپنی جگہ اب تو خاندان محفوظ نہیں رہے ہیں۔ برقی میڈیا بھی جذباتی شدت۔ اختلافات کو ہوا دیتا ہے۔ تفریحی چینلوں کے ڈرامے والدین اور بیٹوں کو جائیداد پر لڑتاہوا دکھارہے ہیں۔ خبریں بھی پریشان کرتی ہیں۔ چند گز زمین کے لیے ماں جیسی ہستی کو قتل کیا جارہا ہے۔ کہیں باپ بیٹیوں کو ہلاک کررہے ہیں۔
حکمران بھی روزانہ نفرت کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ اپوزیشن کے بیانیوں میں بھی مخاصمت پھیلائی جارہی ہے۔ سوچنا سمجھنا ترک کردیا ہے۔ ابھی ایک بیان آتا ہے۔ چند لمحوں میں ہی جوابی حملے شروع ہوجاتے ہیں۔ میڈیا بھی اسی مشن میں مصروف رہتا ہے۔ محبت کا زمزمہ کہیں نہیں بہہ رہا ۔
غالب ؔتو کہتا تھا:
عشق پر زور نہیں ہے یہ وہ آتش غالب
کہ لگائے نہ لگے اور بجھائے نہ بنے
اقبالؔ نغمہ سرا ہیں:
عشق دم جبرائیل۔ عشق دل مصطفیٰؐ
عشق خدا کا رسول۔ عشق خدا کا کلام
عشق فقیہہ حرم۔ عشق امیرِ جنود
عشق ہے ابن السبیل ۔اس کے ہزاروں مقام
عشق کے مضراب سے نغمۂ تار حیات
عشق سے نورِ حیات۔ عشق سے نارِ جہات
اقبال محبت کو فاتح عالم بھی کہتے ہیں۔ مجھے کراچی سے عشق ہے۔ لاہور سے پیار ہے۔ کوئٹہ میرا ویلنٹائن ہے۔ پشاور میری جان ہے۔ گلگت میری الفت۔ مظفر آباد میری مہر۔ اسلام آباد مرکز عاشقاں۔ سیالکوٹ سے دالبندین تک دل پریشاں ہیں۔ محبت کا جنوں درکار ہے۔
اقبالؔ کے اشعار پر ہی بات ختم کرتے ہیں:
محبت کا جنوں باقی نہیں ہے
مسلمانوں میں خوں باقی نہیں ہے
صفیں کج۔ دل پریشاں سجدہ بے ذوق
جذب اندروں باقی نہیں ہے
محبت۔ محبت اور صرف محبت ہی زندگی ہے۔ پاک سر زمین آپ کی محبتوں کی پیاسی ہے۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)