
لوگوں کوکھانا فراہم کرنے پر بھی رقم خرچ کی جاتی ہے ،باسن کاکہنا ہے کہ امداد ملنے پر لوگوں کی مسکراہٹ اور ان کا تشکر دیکھ کر ہمیں خوشی ہوتی ہے،انھوں نے بتایا کہ ایسے واقعات بھی ہوتے ہیں کہ ایک شخص نے جو فوڈ بینک سے استفادہ کرتا تھا ڈپریشن سے نجات اور ملازمت ملنے کے بعد خط لکھا کہ اب ہمیں خوراک کی ضرورت نہیں رہی ہم آپ کی مدد کے بہت شکرگزار ہیں ،باسن نے کہا کہ ہم کاغذی کارروائی نہیں کرتے اور کسی کی حیثیت دیکھے بغیر اس کی مدد کرتے ہیں، کرسمس پر ہم نے بچوں کوچاکلیٹ اور تحائف بھی دئے تھے ، اس پروجیکٹ پر کام کرنے والے اندرجیت کور جٹلا نے کہا کہ اس پروجیکٹ نے ہم سب کو ایک کمیونٹی کی طرح یکجا کردیا ہے ،یہ درست ہے کہ خدمت میں ہی عظمت ہے ،2 بچوں کی ماں ایک تنہا خاتون نے جو فوڈ بینک استعمال کرتی ہیں بتایا کہ مدد مانگتے ہوئے انھیں شرم آتی تھی ان لوگوں میں بہت سے لوگوں کی مدد کی ہے یہ لوگ نہ ہوتے تو بہت سے لوگ مشکلات کاشکار ہوجاتے ۔ فوڈ بینک سے کھانا ملنے پر میرے بچے بہت خوش ہیں ۔یہاں عبادت کیلئے آنے والے لوگ بھی ہر جمعہ کو کھانا اورسالن فراہم کرتے ہیں اورانھوں نے کرسمس کے موقع پر جمع ہوجانے والے سیکڑوں مقامی لوگوں کی مدد کی تھی۔میٹ کیمپ نے بتایا کہ بلنگ ایکواڈروم میں کشتی کے ذریعے بچائے جانے کے بعد میں نے آن لائن مدد کی اپیل کی تھی جس پر سکھ کمیونٹی 3 گھنٹے کے اندر 500 افراد کیلئے گرم گرم کھانا لے کر پہنچ گئے جس سے ظاہرہوتاہے کہ دنیا میں ابھی اچھے لوگ موجود ہیں۔ ایک مشکل وقت میں ان لوگوں نے ہمیں روشنی دکھائی ،گوردوارہ صاحب کاکہناہے کہ ان کے پاس اتنا فنڈ موجود ہے کہ مزید 6 ماہ تک فوڈ بینک چلاسکتے ہیں اور ضرورت مندوں کی دوسری امداد بھی کرسکتے ہیں لیکن انھیں امید ہے کہ انھیں اب مزید امداد مل جائے گی ۔ باسن کاکہناہے کہ امدادی رقم ختم ہوجانے کے بعد بھی ہم لوگوں کی خدمت کاسلسلہ جاری رکھیں ہم ضرورت مندوں کی مدد کیلئے کوئی نہ کوئی راستہ نکال ہی لیں گے۔