• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاست اور سیاسی حالات سے باخبر رہنا، اس میں حصہ لینا کسی بھی جمہوری ملک کے شہریوں کا حق ہے۔ اسی حق کی بنیاد پر وہ کسی سیاسی جماعت کو خود پر حکمرانی کا حق تفویض کرتے ہیں تاہم ہمارے ہاں یہ چلن عام ہوتا جا رہا ہے کہ غیر سیاسی، قومی نوعیت کے ان معاملات پر بھی بے دھڑک اور بے سروپا تبصرے اور قیاس آرائیاں کی جا رہی ہوتی ہیں، جو دنیا کے کسی بھی دوسرے ملک میں نہیں ہوتیں۔ پچھلے کچھ عرصے سے ملک و قوم کے محافظ اداروں کے حوالے سے بعض لوگوں نے جو طرز عمل اختیار کر رکھا ہے اور جس کی جھلکیاں ہمیں سوشل میڈیا پر بھی دکھائی دیتی ہیں، وہ کسی بھی طرح وطن دوستی کی ذیل میں نہیں آتا۔ سب اداروں کا اپنا میکنزم ہے اور ان میں جو ادارہ اپنے قواعد و ضوابط پر سب سے زیادہ کاربند ہے وہ پاک فوج ہے چنانچہ اس کے بارے میں بے بنیاد باتیں کرنا کسی کو زیب نہیں دیتا۔ یہ وہی ادارہ ہے جس کے جوانوں اور افسروں نے وطن عزیز کی طرف بڑھتے شعلوں کو اپنے لہو سے بجھایا اور پاکستان کو امن نصیب ہوا۔ آپریشن رد الفساد کے چار سال مکمل ہونے پر پیر کوڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے بتایا کہ اس آپریشن کا دائرہ کار پورے وطن پر محیط ہے چنانچہ ہر پاکستانی اس آپریشن کا سپاہی ہے۔ انہوں نے ڈی جی آئی ایس آئی کی تبدیلی سے متعلق رپورٹس کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے افواہیں بے بنیاد ہیں، فوج میں اعلیٰ سطح کی تقرریوں سے متعلق قیاس آرائیاں نہ کی جائیں۔ میجر جنرل باہر افتخار کا یہ کہنا بھی برحق ہے کہ سوشل میڈیا پر پراپیگنڈا مواد پھیلا ہوا ہے۔ دہشت گردی ابھارنے والے مواد اور لوگوں کو روکنے کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں جلد ہی کوئی قانون بھی آئے گا، حکومت اِس سلسلے میں کام کر رہی ہے۔ یاد رہے کہ دشمن ہائبرڈ وار فیئر اپنائے ہوئے ہے جس کے ثبوت بھی موجود ہیں، دریں صورت قوم کے ہر فرد کو سپاہیانہ کردار ادا کرنا ہو گا تاکہ دشمن کو ہر محاذ پر منہ توڑ جواب دیا جا سکے۔

تازہ ترین