سندھ کی سیاست میں ہرگزرنے والے دن کے ساتھ تلخی بڑھتی جارہی ہے۔ ضمنی الیکشن میں سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پی ٹی آئی کے رہنما حلیم عادل شیخ کے کارکنوں اور پی پی پی کے کارکنوں میں تصادم ، فائرنگ، توڑپھوڑ کے بعد حلیم عادل شیخ کی گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی اور پی پی پی میں سخت کشیدگی پائی جاتی ہے۔ سینیٹ الیکشن کے موقع پر وفاقی وزیر فیصل واوڈا جب کاغذات کی جانچ پڑتال کے لیے الیکشن کمیشن آئے تو اس وقت بھی پی پی پی ، مسلم لیگ(ن) اور پی ٹی آئی کے کارکن آمنے سامنے آگئے اور ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرہ بازی کی دونوں سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے بیانات کارکنوں میں اشتعال پیدا کررہے ہیں۔
یہ اشتعال کسی وقت بھی تصادم کی صورت اختیار کرسکتا ہے۔ پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی نے وزیراعظم سے یہ مطالبہ بھی کردیا ہے کہ آئی جی سندھ کو تبدیل کیا جائے جبکہ پی ٹی آئی کراچی کے صدر خرم شیرزمان نے کہاہے کہ سندھ حکومت ایک آرڈیننس کی مار ہے۔ اگر صورتحال یہی رہی تو گورنرراج لگ سکتا ہے حکومت کی اتحاد جماعت کے رکن فیصل سبزواری نے اس کشیدہ صورتحال کے تناظر میں کہاہے کہ پی پی پی سیاسی پارہ اتنا بڑھائے کہ سنبھالنا مشکل ہوجائے حلیم عادل شیخ کو پرانے مقدمات میں الیکشن سے پہلے بھی بلایاجاسکتا تھا جبکہ وزیراعلیٰ سندھ سید مرادعلی شاہ نے الیکشن کمیشن میں سینیٹ کے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے دوران کہا کہ حلیم عادل شیخ کو پیپلزپارٹی نے ضمنی الیکشن کے دوران ہتھیار لے جانے کے لیے نہیں کہا تھا۔
پولنگ کے دوران انہوں نے جنگی ماحول پیدا کردیا تھا جو قانون ہاتھ میں لے گا تو پھر قانون حرکت میں آئے گا ادھر سینیٹ الیکشن کے لیے پی ڈی ایم اور حکومتی اتحادیوں کے درمیان رابطے تیز تر ہوگئے ہیں خصوصاً عبدالحفیظ شیخ کو جتوانے کے لیے پی ٹی آئی پورا زور لگارہی ہے اسی مقصدکے لیے پی ٹی آئی کے وفد نے جی ڈی اے اور ایم کیو ایم کے رہنماؤں سے ملاقات کی، تحریک انصاف کا وفد اسدعمر کی قیادت میں ایم کیو ایم کے عارضی مرکز نائن زیرو پہنچا اور ایم کیو ایم کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی سے ملاقات کی ۔
ملاقات میں سینیٹ کے انتخابات پر تبادلہ خیال کیا گیا اور اس حوالے سے حکمت عملی کے بارے میں بات چیت کی گئی۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہاکہ اسلام آباد کی سیٹ کوئی ذاتی مقابلہ نہیں سیاسی مقابلہ ہے۔ منتخب نمائندے اپنی مرضی سے ووٹ دیں گے۔ حفیظ شیخ نے کہاکہ مالی بحران کے باعث وزیراعظم عمران خان کو آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا۔
اقتدار سنبھالا تو معاشی حالات بہت خراب تھے،حکومت نے معیشت کو سنبھالنے کے لیے سخت فیصلے کئے۔ اس موقع پر ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے رکن فیصل سبزواری نے میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا مطالبہ صرف یہ ہے کہ شہری سندھ کے احساس محرومی کو دور کیا جائے۔ ایم کیو ایم پاکستان اور تحریک انصاف مشترکہ طور پر مردم شماری کے نتائج پر تحفظات رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کو بھیجی گئی کابینہ سفارشات میں نئی مردم شماری جلدکروانے کی تجویز دی ہے۔
ہم نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس مقصد کے حصول کے لیے نئے بجٹ میں خاطر خواہ رقم مختص کی جائے، جس پراتفاق ہوا ہے۔وفاقی وزیر اسدعمر نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ آج ہم نے مشترکہ نکات پر گفتگو کی ہے اور اتحاد سے ہی مل جل کر مسائل کو حل ۔ پی ٹی آئی کے اعلیٰ سطح کے وفد نے حروں کے روحانی پیشواوجی ڈی اے کے سربراہ پیرصاحب پگارا ملاقات کی، جس میں سینیٹ انتخابات اور ملک کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
پی ٹی آئی کےو فد میں عبدالحفیظ شیخ، میاں محمدسومرو، اسد عمر، فردوس شمیم نقوی اور دیگر موجود تھے، جبکہ جی ڈی اے کے وفد میں سید صدر الدین شاہ راشدی، سابق وزیراعلیٰ سندھ ڈاکٹر ارباب غلام رحیم، ڈاکٹر صفدر عباسی، ڈاکٹر ذوالفقار مرزا، سردار عبدالرحیم، ایم پی اے عارف مصطفیٰ جتوئی، عرفان اللہ مروت اور دیگر شامل تھے۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جی ڈی اے کے مرکزی رہنما سیدصدرالدین راشدی نے کہاکہ ملاقات میں طے پایا ہے کہ پی ٹی آئی ، جی ڈی اے اور ایم کیو ایم مشترکہ طور پر سینیٹ انتخابات میں حصہ لیں گی۔انہوں نے مزید کہاکہ ہمارے ووٹ بڑھیں گے کم نہیں ہوں گے ہم سندھ سے پانچ نشستیں جیتیں گے جن میں تین جنرل ایک ٹکنوکریٹ اور ایک خواتین کی نشست شامل ہے دوسری جانب سینیٹ کے ٹکٹ جاری کرنے پر پی ٹی آئی میں اختلاف کھل کر سامنے آگئے ہیں پی ٹی آئی میں یہ اقدامات ارکان اسمبلی سے لیکر کارکنوں تک موجود ہیں۔ خصوصتاً فیصل واوڈا اور سیف اللہ ابڑو کو ٹکٹ جاری کرنے پی ٹی آئی کے ارکان سندھ اسمبلی کوتحفظات ہیں اس سلسلے میں پی ٹی آئی کراچی کے صدر اور رکن سندھ اسمبی خرم شیرزمان کی سربراہی میں انصاف ہاؤس کراچی میں اجلاس میں بھی ٹینکوکریٹ کی سیٹ پر ٹکٹ دینے پر شدیدتحفظات کا اظہار کیا گیا ۔
واضح رہے کہ کراچی ریجن سے قبل حیدرآباد اور سندھ کے دیگر شہروں میں تحریک انصاف کے رہنماؤں کی جانب سے سیف اللہ ابڑو کو سینیٹ کا ٹکٹ دینے پر پہلے ہی تحفظات کا اظہار کیا جاچکا ہےوزیر اعظم نے کارکنوں کے تحفطات رد کرتے ہوئے اپنا وزن سیف اللہ ابڑو کے پلڑے میں ڈالا تھا تاہم الیکشن ٹربیونل نے اانکے کاغذات مسترد کردئے ہیں ممکن ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اعلی عدلیہ سے رجوع کریں کہا جا رہا ہے کہ اگر وہ سینٹ انتخاب سے باہر ہو گئے تو پی ٹی آئی کا یہ دوسرا مالی نقصان ہو گا پہلا نقصان پی ٹی آئی بلوچستان سے عبدالقادر سے ٹکٹ لے کر اٹھا چکی ہے۔
دوسری جانب اسلام آباد کی نشست پانے کے لیے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے بھی رابطے تیز کردیئے ہیں انہوں نے آصف علی زرداری سے ملاقات کے علاوہ بلاول بھٹو ، سابق گورنر پنجاب مخدوم محمود سے ملاقاتیں کی جبکہ آصف علی زرداری نے میاں نوازشریف اور مولانافضل الرحمن سے ٹیلفونک رابطہ بھی کیا بعدازاں ان رابطوں سے یوسف رضاگیلانی کو بھی آگاہ کیا ادھر سینیٹ انتخاب کی گہماگہمی میں پی ڈی ایم کی تحریک ماندپڑچکی ہیں تاہم کہاجارہا ہے کہ سینیٹ انتخاب کے فوری بعد تحریک زور پکڑے گی اگر یوسف رضا گیلانی اسلام آباد سے جیت جاتے ہیں تو پھر لانگ مارچ کے بجائے پی ڈی ایم کو پی پی پی تحریک عدم اعتماد پر راضی کرنے کی کوشش کرے گی ۔