• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

IPPs سے رعایتی ٹیرف کیلئے پورا عمل خطرے میں پڑگیا

اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) ایک پریشان کن پیشرفت میں پاور ڈویژن نے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کو تجویز دی ہے کہ 2002کے تحت نصب آئی پی پیز کے ساتھ رعایتی نرخوں کے لئے نظرثانی سودوں پر عمل درآمد روکنے کا مطالبہ کیا جائےجب تک نیب اپنی تحقیقات مکمل نہیں کرلیتا جو اضافی منافع کمانے میں ملوث کچھ ’بے ایمان‘ پاور پلانٹس کے خلاف اعلیٰ درجے کی منزل پر ہے۔ ای سی سی کا اجلاس جمعہ کو ہونا ہے۔ دی نیوز نے 18 فروری 2021کے اپنے ایڈیشن میں ’نیب آئی پی پیز کے ساتھ تبدیل شدہ معاہدوں میں ’غلط کام‘ تلاش کررہا ہے‘ کی ہیڈ لائن سے خبر شائع کی تھی جو اس خط پر مشتمل تھی جسے کرپشن کے نگراں ادارے نےترمیم شدہ بجلی کی خریداری کے معاہدوں (پی پی ایز)، ایم او یو ز کے حوالے سے تفصیلات طلب کرتے ہوئے 10 فروری 2021 کو سیکریٹری پاور کو لکھا تھا۔ خط میں 55 ارب روپے کے زائد منافع کے معاملے پر مقامی ثالثی تشکیل دینے کے لئے بھی استدلال مانگا گیا۔ نیب کے اس اقدام نے پاور ڈویژن کے اعلیٰ حکام کو کافی پریشان کردیا۔ تاہم بجلی شعبے کے اعلیٰ حکام اور حکومتی مذاکراتی ٹیم نے بعد میں 18 فروری کو نیب کے چیئرمین سے ملاقات کی۔ نیب نے یہ کہتے ہوئے پریس ریلیز جاری کی کہ پچھلی حکومتوں کے معاہدوں میں آئی پی پیز معاہدوں میں پائی جانے والی کچھ کمزوریوں کے پیش نظر نیب نے مذاکرات کا خیال پیش کیا تھا۔ پریس ریلیز میں چیئرمین نیب نے مذاکراتی ٹیموں کی کوششوں اور اس سارے عمل کو بھی سراہا جس نے ان آئی پی پیز کی باقی شرائط سے 836 ارب روپے کی بچت کی۔ آئی پی پیز کے ساتھ ہونے والے سودوں کے بارے میں نیب کے چیئرمین کی تعریف کے بعد بھی پاور ڈویژن نے ای سی سی کو بھیجی گئی اپنی تازہ ترین رپورٹ میں پاور پالیسی 2002 کے تحت نصب آئی پی پیز کو واجبات کی ادائیگی روکنے اور حکومت اور آئی پی پیز کے درمیان 55 ارب روپے کے زائد منافع کے معاملے کو حل کرنے کے لئے ثالثی ٹریبونل بنانے کے عمل میں خاتمے کی بھی کی اجازت طلب کی گئی ہے۔

تازہ ترین