• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جیکب آباد میں گدھا گاڑی چلانے والوں کی تعداد میں اضافہ



ضلع جیکب آباد سندھ بلوچستان کے سنگم پر واقع ہونے کی وجہ سے پسماندہ سمجھا جاتا ہے جہاں بے روز گاری اور مہنگائی کے مارے گدھا گاڑی چلانے والوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا چلاجارہا ہے۔

بندر روڈ سے کیماڑی میری چلی ہے گھوڑا گاڑی کے بجائے اب چل رہی ہے گدھا گاڑی کیونکہ یہ گانا اگر گھوڑا گاڑی کی بجائے گدھا گاڑی پر بنتا تو شاید شہر بھی کراچی نہیں بلکہ جیکب آباد ہی ہوتا یہاں ہزار یا پانچ ہزار نہیں بلکہ 10 ہزار 500 سے زائد گدھا گاڑیاں رجسٹرڈ ہیں۔

کئی گدھا گاڑیوں کا تو اس میں اندراج ہی نہیں ہے، ٹاور روڈ، کھاد مارکیٹ قائد اعظم روڈ سمیت علاقوں میں گاڑی چلانا ایک مشکل کام ہے ناصرف گاڑی چلانا مشکل ہے ساتھ ہی بازاروں میں پیدل چلنابھی کوئی آسان کام نہیں۔

یہ گدھا گاڑی اکثر کم عمر بچے چلاتے نظر آتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بے روزگاری کے باعث گدھا گاڑی چلا کر اپنے پیٹ کی آگ بجھانے کے لیے  سارا دن محنت مزدوری کرتے ہیں لیکن پھر بھی اجرت کم ملتی ہے جس سے دہرے عذاب میں مبتلا ہو چکے ہیں۔

گدھا گاڑی بان کا کہنا ہے کہ تعلقہ میونسپل ایڈ منسٹریشن کا عملہ ہرگاڑی سے سالانہ ٹیکس وصول کرتاہے۔

میونسپل عملے کا کہنا ہے کہ ان کا کام صرف ٹیکس وصولی ہے۔ ٹریفک کی روانی پولیس کی ذمہ داری ہے۔

جیکب آباد کے شہریوں کا کہنا ہے کہ گدھا گاڑیوں کا مخصوص اڈہ بناکر شہر سے باہر منتقل کردیا جائے تو ٹریفک کا مسئلہ جلد حل ہوسکتا ہے۔

تازہ ترین