• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پولیس افسران کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں حکم امتناع جاری

روٹیشن پالیسی کے تحت سندھ پولیس کے افسران کی صوبہ بدری کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں حکم امتناع جاری کر دیا گیا ہے۔

سندھ میں خدمات سرانجام دینے والے پولیس سروس آف پاکستان کے گریڈ 20 کے سینئر افسران کی صوبہ بدری کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں سول سوسائٹی کی پٹیشن پر حکم امتناعی جاری کیا گیا ہے۔

سول سوسائٹی کی جانب سے محمد راشد بویو ایڈوکیٹ نے سندھ ہائیکورٹ میں پٹیشن داخل کی تھی،  پٹیشن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ روٹیشن پالیسی کے تحت تیار فہرست کے مطابق افسران کے تبادلے کیے جانے چاہیے تھے، صوبہ بدری کی فہرست سے لگتا ہے کہ سیاسی انتقامی کارروائی کی بنیاد پر بعض افسروں کو نشانہ بنایا گیا۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے فیصلے کے خلاف سندھ حکومت بھی خط لکھ چکی ہے۔

پٹیشنر نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ مخصوص سینئر افسران کے تبادلے کو سندھ حکومت امن و امان کے لیے خطرہ قرار دے چکی ہے۔ 

محمد راشد بویو ایڈووکیٹ کے مطابق پٹیشن میں اعلیٰ پولیس افسران کے لیے روٹیشن پالیسی کو بھی چیلنج کیا گیا۔ 

محمد راشد بویو ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ روٹیشن پالیسی صوبائی خود مختاری کے خلاف ہے، سینئر افسران کے تبادلے مشورے کے بغیر کیے گئے، سینئر افسران کی دو سال کے لیے صوبہ بدری سے سیاسی انتقام کی بو آتی ہے۔ 

سندھ ہائیکورٹ کے جج جسٹس شفیع صدیقی اور جسٹس عدنان کریم میمن پر مشتمل ڈویژن بینچ نے فیصلہ سنایا۔ 

پٹیشنر کے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے تبادلوں کے احکامات کو منسوخ کر کے حکم امتناعی جاری کر دیا ہے ۔

واضح رہے کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے سندھ پولیس کے چھٹی آئی ڈیز کا سندھ سے دو سال کے لیے دوسرے صوبوں یا وفاق میں تبادلہ کیا گیا تھا، تبادلوں پر سندھ حکومت کی جانب سے افسران کو چارج نہ چھوڑنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

تازہ ترین