بات چیت : عالیہ کاشف عظیمی
پچھلے چند برسوں میں پاکستانی ڈراما انڈسٹری نے کئی نئے چہرے متعارف کروائے ہیں، جن میں سے ایک ہنستا مُسکراتا چہرہ رابعہ کلثوم کا بھی ہے، جو منجھی ہوئی اداکارہ پروین اکبر کی دختر ہیں۔رابعہ نے اپنے کیرئیر کا آغاز شادی کے بعد کیا اور وہ ایک اچھی اداکارہ ہی نہیں، اچھی کوریوگرافر بھی ہیں۔ اُن کا ایک یوٹیوب چینل ہے، جس کے پلیٹ فارم سے وہ اور ساتھی اداکارہ صرحا اصغر اپنے فن کا مظاہرہ کرتی ہیں۔
رابعہ کے مشہور ڈراموں میں ’’جنّت‘‘، ’’عشق بے پناہ‘‘، ’’تیرے نال لَو ہوگیا‘‘،’’ ہارا دِل‘‘،’’ چھوٹی چھوٹی باتیں‘‘،’’ ذرا سنبھل کے‘‘،’’ میر آبرو‘‘،’’ شہرِ ملال‘‘ اور ’’بھڑاس‘‘، جب کہ ویب سیریز میں ’’رخصتی‘‘، ’’گورا کمپلیکس‘‘،’’مسٹر بلیک‘‘، ’’عید پر کیا پہنوں گی‘‘اور ’’ایک جھوٹی لَو اسٹوری‘‘،نیز میوزک ویڈیوز میں ’’پیار ہوا‘‘، ’’مَیں کشمیر ہوں‘‘ اور’’ ڈروناں‘‘ شامل ہیں۔
ان دِنوں وہ ڈراما ’’گھمنڈی‘‘ میں اپنی والدہ کے ساتھ جلوہ گر ہیں۔علاوہ ازیں، ایک فلم’’گواہ رہنا‘‘ کے ذریعے سلور اسکرین پر بھی اینٹری دے چُکی ہیں،جس کی ریلیز جلد ہی متوقع ہے ۔گزشتہ دِنوں ہم نے رابعہ کلثوم کا جنگ، سنڈے میگزین کے معروف سلسلے ’’کہی اَن کہی‘‘ کے لیے ایک انٹرویو کیا، جس کی تفصیل نذرِ قارئین ہے۔
س:خاندان، جائے پیدایش، ابتدائی تعلیم و تربیت کے متعلق کچھ بتائیں؟
ج: مَیں نے روشنیوں کے شہر ،کراچی میں آنکھ کھولی۔ والد عرفان شیخ بزنس مین ہیں، جب کہ والدہ پروین اکبر کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ اسکول سے لے کر ڈینٹیسٹری میں گریجویشن کرنے تک تمام تعلیمی مدارج کراچی ہی سے طے کیے۔ امّی نے شوبز کی سخت مصروفیات کے باوجود ہماری تربیت کے معاملے میں کوئی سمجھوتا نہیں کیا۔
ابتداً تو18برس تک انڈسٹری سے کنارہ کشی ہی اختیار کرلی، پھر جب ہم بہن بھائی کچھ باشعور ہوگئے تو دوبارہ انڈسٹری جوائن کی۔ چوں کہ ابّو ٹھنڈے مزاج کے ہیںاور امّی ذرا سخت مزاج کی، تو ہماری تربیت نسبتاً ایک متوازن ماحول میں ہوئی۔ جن معاملات میں سختی برتنی چاہیے تھی، برتی گئی، جہاں نرمی اختیار کرنی چاہیے، نرمی کی گئی۔بہرحال، امّی کے ساتھ میرا ادب آداب کے ساتھ دوستی کا رشتہ بھی بہت مضبوط ہے۔
س: لائق طالبہ تھیں یا …؟
ج: جی بالکل مَیں نے ہر امتحان میں نمایاں نمبرز حاصل کیے ۔ پڑھائی کی شوقین تھی۔ شادی کے بعد بھی مزید پڑھنا چاہتی تھی، مگر مصروفیات کے باعث موقع نہ مل سکا۔
س: اہلِ خانہ پیار سے کس نام سے پکارتے ہیں؟
ج: مجھے اہلِ خانہ ہی نہیں، انڈسڑی سے وابستہ افرادبھی’’ کوکو‘‘ کے نام سے پکارتے ہیں۔
س: بہن، بھائیوں کی تعداد،آپ کا نمبر کون سا ہے؟
ج: ہم چار بہن بھائی ہیں۔ تینوں بھائی محمّد حسان شیخ، فیضان شیخ اور ایمان شیخ مجھ سے بڑے ہیں اور مَیں اکلوتی اور چھوٹی ہونےکے ناتے گھر بَھر کی بہت لاڈلی ہوں۔
س: فرماں بردار بیٹی ہیں یا خود سَر؟
ج: میری تو پوری کوشش ہوتی ہے کہ فرماں بردار ہی رہوں اور الحمدللہ، مَیں اپنی اس کوشش میں بہت حد تک کام یاب بھی ہوں۔
س: ڈینٹیسٹری میں گریجویشن کیا اور شوبز انڈسٹری سے وابستہ ہیں۔ اصل پروفیشن کون سا ہے،کیرئیر کا آغاز کیسے اور کہاں سے ہوا؟
ج: مَیں نے کچھ عرصہ ڈینٹیسٹری کی پریکٹس کی، اسکول میں بھی پڑھایا۔ اُس کے بعدشوبز انڈسٹری کو کیرئیر بنا لیا۔دراصل امّی کا حکم تھا کہ جب تک تعلیم مکمل نہیں ہوجاتی، تم شوبز انڈسٹری سے وابستہ نہیں ہوسکتی اور جب تعلیم مکمل ہوئی تو 2016ء میں شادی ہوگئی۔ اس کے بعد 2017ء میں ڈراما’’میرا آنگن‘‘سے مَیں نے باقاعدہ طور پر کیرئیر کا آغاز کیا۔
س: اپنے کچھ ابتدائی تجربات ہم سے بھی شیئر کریں؟
ج: شوبز انڈسٹری میرے لیے نئی نہیں تھی کہ امّی کی وجہ سے گھر میں کئی پروڈیوسرز، ڈائریکٹرز اور فن کاروں کا آنا جانا رہتا تھا۔ تقریباً سب ہی مجھے بچپن سے جانتے تھے۔اس لیے کچھ زیادہ مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ یوں کہہ لیں کہ مجھے یہاں اپنائیت، محبّت اور اپنے بڑوں کی بَھرپور توجّہ ہی ملی۔البتہ میری کوشش ہے کہ امّی نے اس انڈسٹری میں اپنا جو ایک مقام بنایا ہے،مَیں اُسے برقرار رکھوں۔ ویسے فیلڈ میں آنے کے بعد مجھے امّی کی کچھ اور بھی زیادہ قدر ہوئی کہ انہوں نے ساری زندگی کس قدر محنت طلب کام کیا اور کررہی ہیں۔
س: آپ کو کیا لگتا ہے کہ ادکاری آپ کو وَرثے میں ملی ہے یا اس کے لیے ذاتی کاوش بہت ضروری ہے؟
ج: سچّی بات تو یہی ہے کہ مجھے اداکاری وَرثے میں ملی ہے۔ اگرچہ امّی کے مقام تک پہنچنا مشکل ہے، مگر کوشش بَھرپور کررہی ہوں۔
س: آپ کی پہلی فلم ‘‘گواہ رہنا‘‘ ہے،جو خلافت تحریک کے پس منظر میں بنائی گئی، تو اس حوالے سے بھی کچھ بتائیں؟
ج: یہ فلم پاک، تُرک مشترکہ پیش کش ہے، جس میں ترکی کے فن کاروں نے بھی کام کیا۔ میرا کردار ایک ہندو لڑکی کا ہے۔ بڑی اسکرین کے لیے یہ میرا پہلا تجربہ تھا، جو بہت اچھا رہا۔ دیکھیں اب فلم کب ریلیز ہوتی ہے۔ویسے مجھے یقین ہے کہ شائقین اس فلم کو دیکھ کر بہت پسند کریں گے۔
س: یو ٹیوب پر آپ کا ایک چینل "Danceography Srha X Rabya"بھی ہے، تو اس سے متعلق بھی بتائیں؟
ج: صرحا سے میری ملاقات فیضان بھائی کی شادی میں ہوئی اور ہم نے مل کر اس تقریب میں ڈانس کیا ،تو بس وہیں ہی سے ہماری دوستی کی شروعات ہوئی اور ہمیں خیال آیا کہ کیوں ناں مل کر کوریوگرافی کی جائے۔ اصل میں ہمارے یہاں کوریوگرافی کا کوئی اسکوپ نہیں ہے، تو اس پیشے اور پاکستانی گانوں کو پروموٹ کرنے کے لیے یو ٹیوب چینل بنایا،جسے اب بہت زیادہ پذیرائی مل رہی ہے۔
س: آپ کے فیضان شیخ اور بھابھی ماہم عامر بھی شوبز انڈسٹری سے وابستہ ہیں، گھر کا ماحول کیا ہوتا ہے، مل بیٹھتے ہیں تو کیا اداکاری ہی موضوعِ گفتگو ہوتی ہے؟ اور آپس میں کبھی پیشہ وارانہ رقابت تو محسوس نہیں ہوتی؟
ج: جب ہم سب ساتھ ہوں، تو عموماً انڈسٹری ہی سے متعلق باتیں ہوتی ہیں ۔ ہماری آپس میں اتنی اچھی انڈر اسٹینڈنگ ہے کہ پیشہ ورانہ حسد کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
س: بھارتی فلموں میں کام کرنے کی خواہش ہے؟
ج: وقت سے پہلے کچھ نہیں کہہ سکتی ، کیوں کہ اگر کیرئیر کےحوالےسے دیکھوں تو بھارتی فلموں میں کام کرنا چاہوں گی، لیکن موجودہ سیاسی تناظر میں میراجواب نفی میں ہوگا۔
س: اگر شعبۂ طب اور شوبز انڈسٹری میں سے کسی ایک کو منتخب کرنا پڑے،تو…؟
ج: ٹی وی اسکرین منتخب کروں گی۔
س:آپ کے خیال میں ڈراموں کا معیار پہلے سےبہتر ہوا ہے یا …؟
ج: چند برس پہلے تک تو واقعی ہمارے ڈراموں کا معیار گر رہا تھا، مگر شُکر ہے کہ اب ٹی وی انڈسٹری بہتری کی جانب گام زن ہے اور اب اچھے معاشرتی، سماجی موضوعات پر ڈرامے بن رہے ہیں۔
س: اپنی شادی سے متعلق بھی کچھ بتائیں؟ پسند سے کی یا والدین کی مرضی سے؟
ج: مَیں نے سب کی پسند سے شادی کی ۔اصل میں میرے شوہر ریحان اور ایمان بھائی دونوں دوست ہیں۔2014ء میں ایمان بھائی کی شادی میںہماری پہلی ملاقات ہوئی اور ٹھیک دو برس بعد مَیں ریحان کی شریکِ سفر بن گئی۔ریحان نے اے سی سی اے کیا ہے اور فنانس بیک گراؤنڈ ہے، مگر اب فلم’’گواہ رہنا‘‘ میں ایکٹنگ ڈیبیو دینے کے بعدمکمل طور پر شوبز انڈسٹری سے وابستہ ہوچُکے ہیں۔ ہماری بہت اچھی ذہنی ہم آہنگی ہے۔اگر ریحان مجھے سپورٹ نہ کرتے تو مَیں کبھی اس فیلڈ سے وابستہ نہ ہوتی،کیوں کہ شادی سے پہلےمجھےگھر سے اجازت نہیں تھی اور شادی کے بعد مَیں فیصلہ نہیں کرپارہی تھی۔
س:آپ کے شوہر ریحان ناظم ایک معروف گلوکار، موسیقار بھی ہیں، تو کیا شریک زندگی کا ایک ہی فیلڈ سے ہونا ازدواجی زندگی کو زیادہ خوش گوار اور کام یاب بناتا ہے؟
ج: جی بالکل ایسا ہی ہے، بشرطیکہ شریکِ سفر مثبت سوچ کا حامل اور سپورٹنگ بھی ہو۔
س:شادی سے پہلے کی زندگی اور بعد کی زندگی میں کیا فرق محسوس کرتی ہیں؟
ج: مجھے تو کوئی فرق محسوس نہیں ہوا کہ مجھے سُسرال والوں سے میکے جیسی محبّتیں، چاہتیں مل رہی ہیں۔
س:آپ نے شوہر کی میوزک ویڈیوز میں بھی کام کیا، یہ تجربہ کیسا رہا اور خود بھی موسیقی کا شوق رکھتی ہیں؟
ج: زندگی کا بہترین تجربہ رہا۔رہی بات گانے کی، تو شوق تو بہت ہی زیادہ ہے، مگر کیا کروں،جب بھی سُر لگاتی ہوں، سب ہنسنا شروع کردیتے ہیں۔
س:اپنے چہرے میں کیا اچھا لگتا ہے اور آئینے میں خود کو دیکھ کر کیا خیال آتا ہے؟
ج:مجھے اپنی آنکھیں پسند ہیں اور آئینہ دیکھ کر اللہ تعالیٰ کا شُکر ادا کرتی ہوں۔
س: ستارہ کون سا ہے، سال گرہ مناتی ہیں؟
ج:میری تاریخِ پیدایش21 جنوری ہے، جو Cusp کہلاتی ہے۔ یعنی ایسی تاریخ، جس میں ایک برج کا آخری دِن اور دوسرے کی شروعات ہو، تو اپنی عادات اور خصوصیات دیکھ کر مجھے لگتا ہے کہ میرا ستارہ دلو ہے۔ رہی بات سال گرہ کی، تو گھر والے بہت اہتمام سے مناتے ہیں۔
س:جیولری اور میک اپ میں کیا پسند ہے؟
ج:مجھے جیولری میں نیکلس اور چوکر، جب کہ میک اپ میں لپ اسٹک پسند ہے۔
س:گھر کا کوئی ایک حصّہ، جہاں بیٹھ کر بہت سُکون ملتا ہے؟
ج: اپنا کمرا۔
س:کس بات پر غصّہ آتا ہے؟ اور ردِعمل کیا ہوتا ہے؟
ج:مجھے غلط بات پر غصّہ آتا ہے۔ کوشش کرتی ہوں کہ غصّہ پی جاؤں، مگر جب برداشت سے باہر ہوجائے تو چیختی چلّاتی ہوں یا رونا شروع کردیتی ہوں۔
س:اپنے کسی ڈرامے کا کوئی ڈائیلاگ، جو خود بھی بہت اچھا لگا ہو؟
ج: میرا ایسا کوئی ڈائیلاگ نہیں، جو ہٹ ہوا ہو۔ہاں مجھے اپنی امّی کا ڈائیلاگ’’ہائے پڑگیا مجھے دِل کا دورہ‘‘بے حد پسند ہے۔
س:کس اداکار یا اداکارہ کے ساتھ پرفارم کر کے بہت مزہ آیا؟
ج:محسن عباس حیدر، صنم چوہدری اور امّی کے ساتھ ڈراما’’گھمنڈی‘‘میں کام کرکے بہت مزہ آیا۔
س: والدہ کے ساتھ کام کا تجربہ کیسا رہا؟
ج:بہت اچھا۔ حالاں کہ ابتدا میں مجھے گھبراہٹ محسوس ہورہی تھی، مگر جلد ہی نارمل ہوگئی۔ امّی نے سیٹ پر ایک سینئر اداکارہ کے طور پر میری اصلاح کی اور اچھا کام کرنے پر سراہا بھی۔
س:اگر فیس بُک، انسٹا گرام اور موبائل فون کو زندگی سے نکال دیا جائے؟
ج: گزارہ مشکل ہوجائے گا، کیوں کہ سوشل میڈیا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
س: اگر آپ کے ہینڈ بیگ کی تلاشی لی جائے تو…؟
ج: تو والٹ، پرفیوم، ملٹی وٹامنز اور ہئیر پنز سمیت کئی ضرورت کی چیزیں برآمد ہوں گی۔
س: کسی سیاسی شخصیت سے متاثر ہیں، اگر ہیں،تو کیوں؟
ج: وزیرِ اعظم عمران خان سے متاثر ہوں کہ وہ مُلک اور قوم سے مخلص ہیں۔
س: لاک ڈاؤن کا وقت کیسے گزرا؟
ج: بہت اچھا کہ عام طور پر فیملی کے ساتھ اتنے ڈھیر سارے دِن ساتھ گزارنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا۔
س:حال ہی میں ماہرہ خان نے کورونا وائرس کا ایک فرضی انٹرویو کیا،اگر آپ کو یہ انٹرویو کرنا پڑے تو پہلا سوال کیا پوچھیں گی؟
ج: پہلا سوال یہی پوچھوں گی کہ "Why So Serious?"
س: کیا پاکستانی ٹی وی چینلز پرغیر مُلکی ڈرامے نشر ہونے چاہئیں؟
ج: اگر ایسے ڈرامے نشر کیے جائیں، جو اسلامی اور تاریخی معلومات پر مبنی ہونے کے ساتھ سبق آموز بھی ہوں، تو کوئی حرج نہیں۔ورنہ پاکستانی چینلز کے پرائم ٹائم پر پہلا حق ہمارا ہی ہے۔
س: اگر کبھی کچھ لکھنے کوکہا جائے تو موضوع کیا ہوگا؟
ج: تو کوئی خوش گوار موضوع ہی منتخب کروں گی، تاکہ پڑھنے والے ہنسےبغیر نہ رہ سکیں۔
س:دِل کی تیز دھڑکن کب سُنائی دیتی ہے؟
ج:جب ڈائیلاگز یاد نہ ہورہے ہوں، تو دِل تیز تیز دھڑکنا شروع کردیتا ہے-
س:ان دِنوں کون سا گانا ذہن میں بسا ہوا ہے؟
ج:آج کل تو ریحان کا گانا،’’چلتا جاؤں‘‘ ہی گنگناتی رہتی ہوں۔
س: آپ کا مَن پسند ڈراما کون سا ہے؟
ج: اپنے ڈراموں میں ’’ہارا دِل‘‘ اوردیگر میں ’’الف‘‘ بہت پسند ہے۔
س:سینئر اداکاروں میں سے کس کے ساتھ کام کرنے کی خواہش ہے؟
ج: مَیں قوی خان کے ساتھ کام کرچُکی ہوں، جب کہ نعمان اعجاز، صبا پرویز کے ساتھ کام کرنے کی خواہش ادھوری ہے۔
س:اگرآپ کو کوئی افواہ پھیلانے کو کہا جائے ،تو وہ کیا ہوگی؟
ج: دوسروں کے بارے میں تو ہرگز افواہ نہیں پھیلا سکتی، البتہ اپنے لیے یہی کہوں گی کہ ’’مَیں نے ہالی ووڈ فلم سائن کرلی ہے۔‘‘
س:اپنے والدین کے لیےکچھ کہنا چاہیں؟
ج: دونوں کاشکریہ ادا کروں گی، جن کی تربیت نے مجھے آج اس مقام تک پہنچایا ہے۔
س: اپنے فینز کے لیے کوئی پیغام؟
ج: آپ سب کی سپورٹ کا شکریہ۔ خوش رہیں اور مجھے اپنی دُعائوں میں یاد رکھیں۔