• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سینٹ بھونچال مگر سب اچھا

پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی سینٹ کے اپوزیشن لیڈ ر بن گئے۔ ہماری رائے کے مطابق سینٹ میں توازن پیدا ہوگیا ہے، مولانا اور ن لیگی سیاست نے خوب رنگ جما دیا،پی ڈی ایم اتحاد شاید مزید ڈانواں ڈول ہو جائے، اچھا ہوا کہ پسندیدہ امیدوار اپوزیشن لیڈر بنا ورنہ سینٹ میں بھونچال ہوتا، سب اچھا نہ ہوتا، ہمارے ہاں جو سیاسی تانا بانا ہے وہ جیت گیا اور جو موجودہ لہریں تھیں وہ ہموار ہوگئیں اب کوئی طوفان شاید برپا نہ ہو، احسن اقبال نے حسب معمول اپنی ’’احسن رائے‘‘ دے دی کہ یہ عہدہ ہمارا حق تھا، مگر زبان کی گرامر ہو یا سیاست کی ’’تھا‘‘ قصہ پارینہ ہوتا ہے، اصل وقعت ’’ہے‘‘ کی ہوتی ہے ۔ سیاست ، سیاست کا کھیل تو پورے زور شور سے کھیلا جا رہا ہے مگر عوام کے ساتھ جو کھیل بلکہ کھلواڑ حکومت کر رہی ہے اس کی پروا اپوزیشن کو ہے نہ ارباب اقتدار کو، وزیر اعظم عام آدمی کے کاندھوں پر ان کی برداشت سے زیادہ بوجھ ڈال رہے کیونکہ جن کے دانے پورے ہوتے ہیں وہ مہنگائی، بیروزگاری سے بیگانے ہوتے ہیں اس لئے ان کے گھروں میں جشن بھی ہوتے ہیں، بہار بھی آتی ہے، گل بھی کھلتے ہیں، پاکستان کی سرزمین ہر فصل کے لئے سازگار مگر اس کا فائدہ ان ہی کو پہنچتا ہے جو عام غریب آدمی کے لئے عہدِ فرعون کے وہ چھانٹا بردار ہوتے ہیں جو دہری کمرِ مفلس کی تلاش کرتے پھرتے ہیں اب ہم اقبال کا شعر کیوں نہ سنائیں کہ ؎

جس کھیت سے دہقاں کو میسر نہ ہو روزی

اس کھیت کے ہر خوشہ گندم کو جلا دو

اب بجلی کا بل جلانے والوں سے درخواست ہے کہ وہ علامہ اقبال کے پیغام پر عوام کے عملدرآمد سے ڈریں اگر خوفِ خدا رکھتے ہیں۔

٭٭٭٭

غصہ کمہار پر

پٹرولیم بحران زور پکڑ گیااور وزیر اعظم کے معاون خصوصی ندیم بابر، سیکرٹری سمیت لے ڈوبا، حکومت جو اچھے مشوروں کو اپنی مخالفت سمجھتی ہے کہتی ہے ذمہ داروں کو ہتھکڑیاں لگیں گی، ذمہ داروں میں خود کو نہ بھولے۔ جیو نیوز نے بروقت گڑھے میں گرنے کی چتائونی دی مگر حکمران اپنے اس مفروضے پر قائم رہے کہ یہ چینل ہی ان کا خیر خواہ نہیں، چلو فرض کیا اس موقف کو مان بھی لیں، کم از کم یہ چینل پاکستان کے کروڑوں غریبوں ، مسکینوں کا تو خیر خواہ ہے۔ شاید یہی قصور ہے جیو کا، اگر وزارت پٹرولیم اپنے غلط فیصلوں کی نشاندہی مان لیتی تو کبھی جیو کو برا نہ جانتی، ندیم بابر اور سیکرٹری وزارت پٹرولیم کی قاتل معصومیت نے کتنے معصوموں کو محرومیوں کے تحت الثریٰ میں پھینک دیا اور کیا حکومت چلانے والی ہستی اتنی بے خبر تھی کہ اپنا غصہ کمہار وزارت پر نکال دیا، آج کیسا دور آگیا ہے کہ کتنے ہی ناپختہ کار ترکھان اپنے اچھے خاصے اوزاروں سے لڑ رہے ہیں، تیل کو عمداً جہازوں سے تاخیر سے اتارنے کا ’’خراج تحسین‘‘ صرف وزارت پٹرولیم کو دینے اور خود کو پاکدامن قرار دینے کا عمل کیا قابل جزاہے یا قابل سزا؟۔ جیو جنگ گروپ نے تلخ سچ کا دامن پکڑ رکھا ہے، اس بیدردی سے اس کی حق گوئی کو رد نہ کیا جائے، سچ بولنے والوں پر ہر دور میں مخالفت اور اس کے علاوہ نہ جانے کیسے کیسے الزام دھرے جاتے رہے ہیں، مگر حق شناس لوگ جانتے ہیں کہ بے نقاب کرنے والے نہ ہوتے تو حسن تصویر کے پردے میں نہاں حکمران یوں کب عریاں ہوتے؟ بہرحال غالب کا یہ شعر قابل غور ہے ؎

ذکر میرا یہ بدی بھی اسے منظور نہیں

غیر کی بات بگڑ جائے تو کچھ دور نہیں

٭٭٭٭

جانے کے بعد تیری یاد آئی ’’شبر!‘‘

سابق چیئرمین ایف بی آر کا بریک فاسٹ ود جنگ کی خصوصی نشست میں یہ کہنا کہ نواز شریف پاکستان کو دبئی بنانا چاہتے تھے، عمران خان کوئی معاشی ماڈل نہیں بنا سکے،یہ ثابت کرنے کے لئے کافی ہے کہ خوشامد پسندی کس طرح حقیقت پرستوں کو بہ یک بینی و دو گوش نکال باہر کردیتی ہے، جنگ جیو گروپ ہمیشہ ستیزہ کار رہا ہے ناحق سے تابہ امروز، یہی وجہ ہے کہ اس پر ذاتی حملے کئے گئے مگر کون اپنی ذاتی چیز کی بربادی پر خاموش رہ سکتا ہے، جنگ جیو نے کتنے ہی مالی نقصان اٹھائے مگر ملک و قوم کا نقصان نمایاں کیا، اپنے زخم زخم وجود کی پروا نہ کی، پاکستان ایک جمہوری ریاست ہے، اس کی حفاظت پر مامور افواج پاکستان واقعی پاسبان ہیں اس وطن کی، اور ہر گز ان کا اس ملک کی سیاست میں کوئی ہاتھ نہیں، حکومت اپنے پاسبانوں کی عزت و حرمت کا خیال رکھے، حکومت بھی اپنے پائوں پر مضبوطی سے کھڑی ہو اور وہ مضبوط تب ہوگی جب عوام کو ریلیف ملے گا، ملک کو ایک قابل عمل فائدہ مند معاشی ڈھانچہ ملے گا، معذرت کے ساتھ اس وقت حکومت نااہلوں کے حصار میں ہے، وزیراعظم اس بےجا محاصرے کو ختم کریں تاکہ ملک کا کاروبار چلے، شبر زیدی اپنے کام کے ماہر اور دھنی تھے، مگر ان کو کچھ عناصر نے چلنے نہ دیا، وزیراعظم کو اپنی بے خبری کا بھی نوٹس لینا چاہیے، اب حکومت کی زبان کوثر و تسنیم کی طرح ہو جانی چاہیے، اپوزیشن کچھ بھی سخت بولے اسے اپنے لئے ہدایت سمجھا جائے، اگر بہتر اخلاقیات پر بنیاد رکھی جائے گی تو بہتر معاشیات ظہور پذیر ہوگی،بس اپنی ادائوں پر ذرا غور کیا جائے۔

٭٭٭٭

انتظار فرمایئے!

...o رانا ثنا ء : چیئرمین سینٹ اور اپوزیشن لیڈر دونوں سیلیکٹڈ۔

خود کو کیا بھول گئے، ن لیگ اپنے گریبان کوبھی دیکھ پرکھ کر سینے کی کوشش کرے، بیان ذمہ دارانہ ہونا چاہیے۔

...o وفاقی بیورو کریسی کے اہم عہدوں پر تبدیلی کا فیصلہ۔

لوگ باگ گلہ مند تھے کہ کہاں ہے تبدیلی، تو اب تسلی ہوگئی کہ تبدیلی سے تبدیلی سرکار کی کیا مراد تھی۔

...o سانحہ ساہیوال میں ملوث پولیس افسر کو ستارہ شجاعت سے نوازا گیا۔

اپنوں کے قتل کی جزا یہ ہے تو غیروں کو کوئی کیوں پوچھے گا۔

...o صداقت عباسی، عثمان ڈار، فرخ حبیب: گیلانی کو مبارکباد، PDM تباہ ہوگئی۔

تینوں لائوڈ اسپیکرز کو بھی مبارکباد عوام مہنگائی کے ہاتھوں تباہ ہو کر زندہ ہونیوالے ہیں، انتظار فرمایئے!

تازہ ترین