• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا کی اضافی ویکسینز غریب ممالک کو عطیہ کردی جائیں، چیرٹیز کا بورس جانسن سے مطالبہ

لندن (پی اے) چیرٹیز کے ایک گروپ نے بورس جانسن سے سوال کیا ہے کہ برطانیہ غریب ممالک کو عطیہ کے لئے کتنے کوویڈ ویکسین دینےکے لئے تیار ہے۔ سیو دی چلڈرن اور ویلکم ٹرسٹ اس گروپ میں شامل ہیں، جو وزیراعظم سے کوو یکس کے ذریعے ویکسن کا عطیہ شروع کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس اسکیم کا مقصد کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کو ویکسین فراہم کرنا ہے۔ وزیر ثقافت اولیور ڈاؤڈن نے کہا کہ اس وقت برطانیہ کے پاس ویکسینز کی اضافی تعداد موجود نہیں ہے لیکن جب یہ اضافی ہوگی تو اس میں سے حصہ دیا جائے گا۔ برطانیہ ، نے 400 ملین ویکسین خوراک کی خریداری کا آرڈر دیا تھا اور اگر اس میں سے بہت سی خوراک بچ گئی ہوں گی تو وہ غریب ممالک کو عطیہ کردی جائیں گی۔ کم آمدنی والے ممالک میں پہلی ویکسین کوویکس کے ذریعہ وصول کرنے کا زیادہ امکان ہے، اس میں افغانستان، ہیٹی، ڈی آر کانگو، ایتھوپیا اور صومالیہ شامل ہیں۔ غیر استعمال شدہ ویکسینز دوسرے ممالک کے ساتھ شیئر کرنےکی اسکیم بھی ہے۔ کچھ ممالک اب تک کوویڈ ویکسین کی خریداری نہیں کرسکے ہیں، برطانیہ کے 29 ملین سے زیادہ بالغ افراد کوویڈ ویکسین کی پہلی خوراک لے چکے ہیں۔ ایک خط میں چیرٹی اداروں نے کہا ہے کہ برطانیہ ویکسین کے دنیا کے سب سے زیادہ فی کس خریداروں میں سے ایک ہے اور 100 ملین سے زائداضافی خوراک لینے کے راستے پر ہے۔ اس خط میں کہا گیا ہے کہ یہ خطرہ بہت زیادہ ہے کہ برطانیہ اضافی ویکسین صحت کے محدود کارکنوں کے لئے رکھے گا اور کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں سب سے زیادہ کمزور افرادکو رسائی نہیں ملےگی۔ برطانیہ کے پاس دنیا کے فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کو دو مرتبہ قطرے پلانے کے لئے کافی فاضل ویکسین ڈوز موجود ہے۔ گروپ نے برطانیہ پر زور دیا ہے کہ وہ کوویکس اقدام کے تحت فوری طور پر ویکسین کا عطیہ دینا شروع کردے۔ ویلکم ٹرسٹ کے ڈائریکٹر اور حکومت کے سائنسی مشاورتی گروپ برائے ایمرجنسیز (سیج) کے رکن سائنس دان سر جیریمی فرار نے کہا کہ برطانیہ کے معاہدے کے تحت پوری آبادی کو قطرے پلانے کے بعد کم سے کم 100 ملین اضافی خوراک بچی ہوگی، جس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ برطانیہ میں استعمال نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنی سرحدوں سے آگے سوچیں۔ دنیا اس وقت تک محفوظ نہیں ہوگی جب تک ایک بھی ملک اس وائرس سے لڑ رہا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسے ایسے ہی رکھا چھوڑ دیا جائے تو اس حد تک تغیر پذیر ہونے کا خطرہ ہے، جہاں ہماری ویکسین اور علاج مزید کام نہیں کرسکیں گے۔ یہ اخلاقیات سے بالاتر ہے۔ یہ ایک سائنسی اور معاشی لازمی امر ہے۔

تازہ ترین