رقص اعضا کی شاعری ہے اور اس لہکتے، لچکتے اور بل کھاتے فن کو سراہنے کیلئے آج دنیا بھر میں ’یومِ رقص‘ منایا جارہا ہے۔
رقص انسانی جذبات اور احساسات کا ترجمان ہے۔ رقص کہیں دیوی دیوتاؤں کو منانے کا ذریعہ ہے تو کہیں محبوب کو رِجھانے کی ادا۔
کہیں ذہنی و روحانی سکون کا سبب ہے تو کہیں جسمانی فٹنس کا وسیلہ، جیسے جیسے تہذیبیں ترقی کرتی گئیں ، ویسے ویسے رقص کے انداز بدلتے اور بہتر ہوتے گئے۔
علاقائی ڈانس کے ساتھ کلاسیکل ،کتھک ،ٹینگو،سالسا ،راک اینڈ رول ،ہپ ہاپ ، بیلے ڈانس سمیت دنیا میں رقص کی ہزاروں قسمیں موجود ہیں ۔
پہلی بار رقص کا عالمی دن انتیس اپریل انیس سو بیاسی کو انٹر نیشنل ڈانس کمیٹی آف دی انٹرنیشنل تھیٹر انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے منایا گیاجس کے بعد یہ دنیا بھر کی روایت بن گئی۔