برسلز ( نیوز ڈیسک) امریکاکے بعد یورپی یونین نے بھی ایران میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے الزامات کے تحت پابندیوں کا اعلان کردیا۔ یورپی یونین کے 3سفارت کاروں کا کہنا تھا کہ مغربی اتحاد نے ایرانی عہدے داروں پر پابندیاں عائد کرنے پر اتفاق کیا ہے، جس کے تحت ان کے اثاثے منجمد کرکے سفری پابندی عائد کردی جائیں گی۔ بیان میں کہا گیا کہ فی الحال پابندیوںکے ذیل میں آنے والوں کے نام مخفی ہیں، تاہم جلد ہی ان کا اعلان کیا جائے گا۔ دوسری جانب ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے پابندیا ں ہٹانے کی سنجیدہ کوشش کی ہی نہیں گئی۔ کابینہ سے خطاب میں روحانی کا کہنا تھا کہ بائیڈن جھوٹ بول رہے ہیں کہ پابندیاں ختم کرنے میں 3ماہ لگیں گے۔ درحقیقت پابندیاں صرف ایک صدارتی فرمان سے ختم ہوسکتی ہیں۔ صدر بائیڈن کہتے ہیں کہ ڈونلڈٹرمپ دہشت گرد تھا تو اس کی پالیسیوں کو ختم کیوں نہیں کرتے۔ ادھر وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے امریکی انتظامیہ کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ ایران پر دباؤ ڈالنے کے لیے ٹرمپ کے نقش قدم پر چل رہی ہے۔ یہ افسوس ناک اور ستم ظریفی کی بات ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ ایران سے اس جوہری معاہدے کا احترام کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے، جس سے ٹرمپ انتظامیہ نے دستبرداری اختیار کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ بری عادات آسانی سے نہیں بدلتیں،تاہم اب انہیں ترک کرنے کا وقت آگیا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق بائیڈن ٹیم تہران کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ امریکی انتظامیہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ حکومت ایران کے ساتھ بات چیت شروع کرنے کے لیے ایک نئی تجویز پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے،جس کے تحت ایران سے مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ اپنی چند جوہری سرگرمیاں بند کردے۔