• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ حکومت نے دیہی شہری تفریق سے صوبے کو تقسیم کر دیا، آفاق احمد

کراچی(اسٹاف رپورٹر) چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ آفاق احمد نے کہاہے کہ سندھ حکومت اور وفاقی حکومت کراچی سے صرف ٹیکس وصول کر کے پورے صوبے اور ملک کا نظام چلا رہی ہیں مگر اس شہر کے مسائل حل کرنے والا کوئی نہیں ہے، ہم اگر صوبے کی آواز اٹھاتے ہیں ہمیں کہا جاتا ہے کہ ہم سندھ کو تقسیم کر رہے ہیں۔ سندھ حکومت نے دیہی اور شہری تفریق کر کے سندھ کو خود تقسیم کر دیا ہے۔انہوں نے لانڈھی کورنگی میں 700بیڈ کے ہسپتال کے منصوبے کوٹیکنیکل کالج میں تبدیل کرنے پراظہارتشویش کرتے ہوئے کہاکہ سندھ کے حکمران نہیں چاہتے کہ لانڈی کورنگی کے بچے ڈاکٹر بنیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں اپنی رہائشگاہ پر ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چیئرمین آفاق احمد کا کہنا تھا کہ کورونا کی آڑ میں رشوت حکومتی اہلکار لیے رہیں، پہلے میں سمجھتا تھاکہ ایسا نہیں ہے لیکن ایسا ہی ہے، تاجروں نے بتا کہ تاجر انجمیوں سے پیسے لیے جاتے ہیں، دکانیں کھولنے پر پیسے لیے جاتے ہیں ،دکاندار کو بتایاجاتا ہے چار دن بند رکھو گے تو لاکھوں روپے کا نقصان ہوگا ورنہ رشوت دو اور کاروبار کھولو ۔ انہوں نے کہا کہ بارشوں میں کاروبار تباہ ہوا ان کو سندھ حکومت نے کیادیا۔ کل موبائل فون مارکیٹ کو سیل کر دیا گیا۔انہوں نے کہاکہ لانڈھی کورنگی میں 700بیڈ کا اسپتال بنانا تھا، اس میڈیکل کالج میں سینکڑوں طلباء طلبات تعلیم حاصل کرتے اسپتال میں لانڈھی کورنگی کے مریض داخل ہوتے مگر عوامی مفاد کے اس منصوبے کو تاخیر کا نشانہ بنا کر اب اس کو ٹیکنیکل کالج بنایا جارہا ہے جبکہ لانڈھی کورنگی میں 10 ٹیکنیکل کالج ہیں، سندھ کے حکمران نہیں چاہتے کہ لانڈھی کورنگی کے بچے ڈاکٹر بنیں ۔ انہوں نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ میڈیکل کالج و اسپتال کا قیام عمل میں لایا جائے۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت بتائے اندرون سندھ بنائے گے اسکولوں میں بھینسوں کے باڑے بنے ہوئے ہیں تو ان کا زمہ دار کون ہے ؟ ۔ آفاق احمد نے کہا کہ اگر کراچی کو بہتر کرنا ہے تو شہر کو کنٹرول کرنے کے لیے ایک ادارہ قائم کیا جائے ۔ جس کے پاس سارے اختیارات ہوں ۔ کراچی واحد شہر جس کا نظام مختلف ہے اور کئی ادارے اسے کنٹرول کرتے ہیں ۔ اس شہر پر ڈی ایچ اے ، فیصل کنٹونمنٹ بورڈ ، کراچی کنٹونمنٹ بورڈ ، کورنگی کنٹونمنٹ بورڈ ، کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ ۔ ایم ڈی اے ، ایل ڈی اے ، محکمہ ریونیو سندھ ، اور ان کتنے اداروں میں بٹا ہوا ہے ۔ جب کچھ بنانا ہو تو تمام اداروں سے این او سی لی جاتی ہے ۔ اس کے بعد سپریم کورٹ اس کو گرانے کا حکم دیتا ہے ،ان اداروں کو ختم کر دیا جائے، سپریم کورٹ سے این او سی حاصل کی جائے یاپھر ہائی کورٹ سے این اوسی حاصل کریں ۔انہوں نے کہاکہ کراچی سے سرمایہ دوسرے شہروں میں منتقل ہورہا ہے، جیسی حرکتیں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ہیں اس سے سرمایہ داروں کو کوچ ہی کرنا ہے۔

تازہ ترین