وفاقی وزیر اسد عمر نے تحریک انصاف کی حکومت کی طرف سے 2017ء کی مردم شماری کے نتائج مسترد نہ کرنے کی وجہ بتادی۔
جیونیوز کے پروگرام ’کیپٹل ٹاک‘ میں میزبان حامد میر سے گفتگو میں اسد عمر نے کہا کہ مردم شماری کی بنیاد پر الیکشن ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پرانی مردم شماری پر بہت سارے لوگوں کے تحفظات تھے، اگر ہم 2017ء کی مردم شماری کے نتائج مسترد کرتے تو ہمیں 1998ء کی مردم شماری پر جانا پڑتا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے 2017ء کی مردم شماری کے نتائج مسترد نہیں کیے۔
کورونا وائرس سے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ کسی کو بھی نہیں معلوم وبا کب ختم ہوگی، امید ہے سال کے آخر میں کورونا وائرس کا زور کم ہوچکا ہوگا۔
اُن کا کہنا تھا کہ تیسری لہر میں اسپتالوں پر بہت زیادہ دباؤ نظر آیا، ایس او پیز پر ہر جگہ عمل تو ہورہا ہے مگر ویسا نہیں جیسا تجویز کیا گیا ہے، شہریوں سے گزاش ہے ماسک کا استعمال ضرور کریں۔
اسد عمر نے کہا کہ بھارت نے ابھی تک پاکستان کو کوئی ویکسین نہیں دی، گزشتہ سال مساجد میں بھی ایس او پیز پر بہترین انداز میں عمل ہوا، جو فیصلے پہلے سے ہوچکے ہیں ،اُن پر عمل درآمد نہیں ہورہا، نئے فیصلوں پر کیا ہوگا؟
انہوں نے کہا کہ این سی او سی کے فیصلوں پر 80 فیصد تک عمل درآمد ہوجائے تو صورتحال بہتر ہوتی نظر آئے گی، ہیلتھ منسٹر کی طرف سے لاہور کو دو یا ایک ہفتے کے لیے بند کرنے کی تجویز آئی تھی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ گجرات اور حیدرآباد میں کورونا کیسز میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، سندھ اور پنجاب کی حکومت کو بروقت اقدامات کرنے کا کہہ دیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ چھ لاکھ ہیلتھ کیئر ورکرز رجسٹرڈ ہیں، ساڑھے 3 لاکھ ہیلتھ کیئر ورکرز کو ویکسین لگ چکی ہے، 17 لاکھ کے قریب شہریوں نے رجسٹریشن کرائی ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ پہلے ایک دو روز میں ہزاروں کی تعداد میں ویکسین لگائی، اب تعداد بڑھتی جارہی ہے، ہم ڈیڑھ سے ڈھائی لاکھ ویکسین لگانے کی طرف جلد پہنچ جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ چین سے سب سے زیادہ ویکسین دنیا بھر میں بھیجی گئی ہے، ایک پرائیویٹ ادارے نے 50 ہزار ویکسین روس سے درآمد کی تھی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومتی سطح پر ساری ویکسین چین سےآئی ہے، یورپ، یوکے میں ویکسین بنانے کی جو توقع تھی وہ اس پر بھی نہیں پہنچ سکے۔
اُن کا کہنا تھا کہ متوسط ممالک کو ویکسین کی فراہمی میں مشکلات آرہی ہیں، بھارت نے ابھی تک پاکستان کو کوئی ویکسین نہیں دی، نئی دہلی نے جنوبی ایشیا میں بہت سے ممالک کو ویکسین بھیجی۔