ڈسکہ میں16643ووٹوں سے دو بارہ شکست فاش کھانے کے بعد بھی حکومتی حلقے ہار ماننے کا تیار نہیں ہیں ،حکومتی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے نیا فلسفہ دیا ہے کہ نواز شریف کا کوئی نظریہ ہی نہیں ہے ، ڈسکہ میں نون لیگ نہیں جیتی بلکہ پی ٹی آئی ہاری ہے، ڈسکہ میں شکست کی وجوہات ہیں جنکی طرف پارٹی کے اندرتوجہ دلاتا رہا ہوں، شاہد وہ کہنا چاہتے ہیں کہ پاکستان جیتا نہیں بلکہ جنوبی افریقہ سیریز ہار گیا ہے ،فلسفہ فواد کے مطابق نون لیگ کوئی نظریاتی جماعت ہی نہیں ہے ،ایک طویل عرصہ اقتدار میں رہنے کی وجہ سے مفاداتی ٹولہ بن جاتا ہے ان حواریوں کو نظریاتی نہیں کہا جا سکتا، انکے اس بیان پر سنجیدہ سوشل میڈیا حلقوں میں نئی بحث چھڑ گئی کہ فواد چودھرری بیان کررہے ہیں جنھوں نے جہلم سے پہلا الیکشن لڑا تو 162 ووٹ لے کر نہ ٹوٹنے کا ریکارڈ بنایا تھا۔
عوام کوسب کا یاد ہے کہ وہ ناکامی کے بعد مشرف لیگ سے اچھل کر کس لئے پیپلز پارٹی میں شامل ہوئے اور حکومتی ترجمان مقرر ہوئے، پیپلز پارٹی سے پھر پلٹی مار کر ق لیگ میں کس کے اشارے پرشامل ہوئے ؟جب کچھ نہ ملا تو تحر یک انصاف کی کشتی میں سوار ہوئے،فواد نظریہ سیکھنا اور جاننا چاہتے ہیں تو کسی روز بغیر سیکیورٹی عوام میں جاکر آزما لیں کہ میاں نواز شریف کا نظریہ ہے کیا ؟ میاں نواز شریف کس قدر عوام میں مقبول ہیں ؟،جبکہ پی ٹی ائی کا نام نہاد کھوکھلا نظریہ کتنے ٹکوں میں تولا جاتا ہے ؟
عوام آپ پر دن کی روشنی میں ہی آشکار کردیں گے کہ پی ٹی آئی ایک ٹائیٹینک بن چکا ہے جس بارے اب صرف یہ طے ہونا باقی ہے کہ کس دن اور کس طرح اس نے غرق ہونا ہے۔ سوشل میڈیا پرعوامی حلقے حکومت پر متعدد تیز و تند سوالات برسارہے ہیں،دو سال ہوگئے تبدیلی اور جب آئیگا عمران کا ترانہ نہ صرف کسی پلیٹ فارم پر نہیں بج رہا ہے بلکہ حکومتی نمائندوں کے بھی موبائل فونوں سے بھی ان ترانوں کی رنگ ٹونز ہٹ چکی ہے ۔
مین سٹریم میڈیا سے لیکر سوشل میڈیا ہر طرف آپکی تصاویر سے لیکر تبدیلی کے فرمانوں کا خوب پراپیگنڈہ کیا گیا، نوجوان نسل اور خواتین کے ویڈیو تبصرے سوشل میڈیا سمیت ہر لاڈلے میڈیا پر نشر کئے گئےکہ مکمل رائےعامہ تخلیق ممکن ہوسکے ،تین سال پہلے جب ترقی کی شاہراہ پر چلتی حکومت کو نہ صرف معطل کیا گیا بلکہ اس کے وزیراعظم کو نشانہ بنا عہدہ سے ہٹاکر ملک بدر کردیا گیا اورآپکو شیروانی پہنا دی گئی توآپ نے کیا کیا؟غضب خدا کا ، پچ من مرضی کی،بالر بھی اپنے ، فیلڈر توتھے ہی نہیں لہٰذا ایمپائر کی ضرورت ہی نہ رہی ،اتنی آئیڈیل سیچوایشن میں تو آپ کو چوکے نہیں چھکے لگانے چاہیے تھے؟ لیکن ہوا کیا؟
آپ کے تو ہاتھ پائوں ہی پھول گئے،کبھی بال بیٹ ہوجاتا ، کبھی پیڈ پر بال کھاتے رہے، بالر اپنے تھے لہٰذا کسی نے ایل بی ڈبلیو کی اپیل ہی نہیں کی ، اور تو اور کئی بار بولڈ بھی ہوگئے لیکن ایمپائر ہی نہیں تھا جو انگلی اٹھاتا،جس کھلاڑی کو بھی زمین آسمان کے قلابے ملا کر پچ پر بھیجتے رہے وہ نہلا ہی نکلتا رہا ،اوپننگ سے لیکر مڈل آرڈر سارے کا سارا فیل ہوگیا، حد ہے اپنے بالروں کی پھینکی گئی فل ٹاس بالوں کو بھی کیوں باؤنڈری کی راہ نہ دکھا سکے؟
عوامی شکایات میں یہ بھی شامل ہے کہ آپ نےتو مملکت خدادا کو ریاست مدینہ بنانا تھا ، پاکستان کو ہالینڈ جیسی پھولوں کی سرزمین میں بدلنا تھا؟کیا یہ سب ہوا؟ نہیں نا؟عوام برملا کہہ رہے ہیں کہ ایک ارب درخت لگانے کا جھانسا کیوں دیا؟زیتون کے پودے ، بیری کے درخت، شہد بیچنے کے خواب پریشاں کیوں دکھا ئے؟بھینسوں اور گاڑیوں کو بیچ کروزریراعظم ہائوس کا بجٹ کہاں گیا؟۔
عوام چیخ رہے ہیں کہ ہمیں انڈوں ، مرغی، کٹوں کے کاروبار کا خواب دکھایا اور یہ ساری اشیاء ان سے ایسی دور کردیں کہ انڈے سیدھے 2 سو روپے درجن اورمرغی کا گوشت 150روپے کلو سے 585 کی بلند ترین قیمت پر پہنچ گئےکیوں ؟ آپ پنجاب میں یہ جھوٹا پراپیگنڈہ کراتے رہے کہ حمزہ شہباز شریف انڈوں اور مرغی کے گوشت کی قیمتوں کو کنٹرول کررہے ہیں، لو بتائو جیل میں قیدحمزہ شہباز اگر یہ سارا عوام دشمن کام کررہے تھےتو آپ اور آپ کے وسیم اکرم پلس ہر تیسری چوتھی اتوار کو لاہور میں کیا فیصلے کیا کرتے تھے؟چلو لمحہ بھر کیلئے فرض کر لیتے ہیں کہ شاید حمزہ شہباز جیل میں بیٹھ کر یہ شرارتیں کررہے تھے تو خیبر پختونخوا میں تو بقول آپکے آپکی اپنی عوامی حمایت یافتہ حکومت ہے تو وہاں کس حمزہ شہباز نے مرغی کے گوشت کو 585 روپے کلو تک پہنچایا؟
عوام دن رات یہ سوال کررہے ہیں کہ کتنے خواب دکھائے تھے یورپ کی ترقی کے؟کتنے وعدے کئے تھے انصاف کے؟ آپ تو کبھی امریکی اور کبھی برطانوی جمہوریت کی باتیں کرتے تھے ناں؟کرسی اقتدار پر براجمان ہوتے ہی آپ کی سوچ کیوں بدل گئی؟ کبھی آپ نے فلسفہ بے خودی جھاڑا پانچ سال حکومت کیلئے تھوڑےہوتے ہیں، کبھی چینی نظام کو پاکستان لانے کی خواہش کا اظہار کیا؟
عوامی حلقے یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ جتنی طاقت سے آپ نے شریف خاندان اور ن لیگ کے خلاف جھوٹے مقدمے بنائے اور جس لگن سے آپ نے پی ڈی ایم کو ختم کیا ہے اس سے ستر فیصد کم محنت کرکے مہنگائی ختم کرتے، معیشت درست کرتے تو آپ کو بطور کرکٹر ہی نہیں بطور سیاستدان بھی لیجنڈ قرار دیا جاتا۔ اب جبکہ رمضان المبارک بھی آچکا ہے لیکن مہنگائی کے جن کو آپ قابو نہ کر سکے۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ جب آپ اقتدار میں آئے تو پاکستان ٹیکسوں کا 39 فیصد قرضوں کی واپسی میں صرف کیا کرتا تھا لیکن اب یہ شرح 74 فیصد کی خوفنا ک حد تک پہنچ گئی ہے،خوفناک خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ 4 سالوں میں یہ شرح 100 فیصد تک پہنچ جائیگی ،اگر خدا نخواشتہ یہ ہوگیا تو تعلیم ، صحت اور ترقیاتی کاموں کو تو ایک طرف رکھ دیں ،قرضوں اور سود کی ادائیگی کے بعد دفاعی بجٹ کیلئے ایک روپیہ بھی نہیں بچے گا،یہ صورتحال تو سراسر دیوالیہ ہونے کی ہوگی اس کے بعد مہنگائی اور افراط زر کا جو طوفان برپا ہوگا۔اس کی کیا صورتحال ہوگی۔
خدا ہماری مملکت خداد کی حفاظت خود فرمائے آمین۔