• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا سے بچوں کو خطرہ نہ ہونے کا خیال غلط، ملک میں ایک سے 10 سال کے 44 بچے انتقال کرچکے

کورونا سے بچوں کو خطرہ نہ ہونے کا خیال غلط


کراچی(رفیق مانگٹ)یہ خیال بالکل غلط ہے کہ کووڈ سے بچوں کو کوئی خطرہ نہیں۔پاکستان میں کرونا وائرس کے باعث مزیددوبچے انتقال کر گئے،این سی او سی کے مطابق مہلک وبا اب تک ایک سے دس سال کے 44بچوں کی زندگیاں نگل چکی ہے

اسلام آباد میں گزشتہ24گھنٹوں کے دوران 44بچے کرونا وائرس میں مبتلا ہوئے،جب کہ گیارہ سے بیس سال کے49بچوں میں وائرس کی تشخیص ہوئی ہے، مجموعی طور پر7052بچے کرونا وائرس سے متاثر ہو چکے،چلڈرن اسپتال لاہور میں کرونا سے متاثرہ 13بچوں کی اموات ہوئی،اسپتال انتظامیہ کے مطابق لاہور میں کرونا سے متاثرہ 18بچے علاج کیلئے لائے گئے۔

بی بی سی نے محکمہ صحت پنجاب کے حوالے سے کہا کہ گزشتہ سال مارچ میں 75بچے کرونا سے متاثر ہوئے۔ لیکن جون تک یہ تعداد2875ہوگئی، لیکن رواں برس مارچ میں کرونا سے متاثرہ بچوں کی تعداد 4830تک پہنچ گئی،جس سے معلوم ہوتا ہے کہ وائرس بچوں کو تیزی سے متاثر کررہاہے۔

بچوں میں کھانسی،بخار،فلو اور جسم میں درد جیسی علامات محسوس ہوتی ہیں۔امریکی آکیڈمی آف پیڈیاٹرکس اینڈ چلڈرنز ہستال ایسوسی ایشن کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال چھ اگست تک امریکا میں تین لاکھ اسی ہزار بچوں میں کرونا کا ٹیسٹ مثبت آیا۔ رواں برس8اپریل تک35لاکھ چالیس ہزار بچوں میں کرونا وائرس پایا گیا۔

ایک مطالعے کے مطابق2020میں امریکا کے مجموعی بچوں کا12فی صد کووڈ کاشکار ہو کرہسپتال میں داخل رہا۔بھارت میں موجودہ لہر میں کرونا نے بچوں کو شدید متاثر کیا۔ ایک سے پانچ سال کے بچے اس کا زیادہ شکار ہیں،سر گنگا رام ہسپتال کے ڈاکٹر دہرین گپتا کاکہنا ہے کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں بچوں کے کیسز پانچ گنا بڑھ گئے ہیں،تین ماہ کا بچہ کرونا وائرس کی وجہ سے آئی سی یو میں داخل ہے۔

بھارت میں کرونا کا شکار بچوں میں تیز بخار، قے،ڈائیریا اور سرد رد جیسی علامات پائی جا رہی ہیں۔ اسپین میں نو سال سے کم 8بچے کووڈ سے ہلاک ہوئے جب کہ دس سال سے19سال کے درمیان 18لڑکوں کی اموات کرونا سے ہوئی۔امریکا میں چار سال سے کم عمربچوں کی 67اور پانچ سے چودہ سال کے عمر کے بچوں کی بھی 67ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں۔ برطانیہ میں نو سال سے کم عمر بچوں کی سات، دس سے انیس سال کے درمیانی گروپ کی 22ہلاکتیں ہوئی۔ اٹلی میں نو سال سے کم عمر 8اور دس سے انیس سال کے درمیان نوعمرکی10ہلاکتیں،جرمنی میں نو سال سے کم عمر9 اور انیس سال کم کی چار ہلاکتیں، فرانس میں نو سال سے کم کی سات اور انیس سال کم کی چار ہلاکتیں ہوئیں۔برازیل میں کووڈ سے بچوں کی ہلاکتیں اپنے عروج پر ہیں۔ نو سال سے کم عمر2060بچے جن میں 1302شیر خوار بھی شامل ہیں زندگی کی بازی ہار چکے ہیں

برازیل میں ایک سالہ بچہ لوکس کووڈ کے ہاتھوں جان کی بازی ہار گیا کیونکہ ڈاکٹروں نے بروقت اس کا کووڈ ٹیسٹ نہیں کرایا۔اس میں کووڈ کی تمام علامات تھیں حتی کہ اس کا آکسیجن لیول بھی86فی صد تک گر گیا تھا۔

لیکن بخار نہ ہونے کہ وجہ سے اس کا کووڈ ٹیسٹ نہیں کیا گیا اور اینٹی بائیو ٹیک ادویات دی جاتی رہی،ڈاکٹر سمجھتے رہے کہ لوکس کو نہ شوگر ہے نہ دل کا کوئی مرض اور نہ ہی کوئی موروثی علامات کہ کووڈ کا شبہ ہو،یہی ان کی غلطی تھی والدین کاکہناہے کہ بچہ زبان سے اظہار نہیں کرسکتا اس لئے ٹیسٹ پر انحصار کیا جاتا ہے،ڈاکٹروں کو یقین ہو بھی کہ کسی بچے کو کووڈ نہیں ہے تب بھی اس خطرے کو خارج الزمکان قرار نہیں دیا جاسکتا کووڈ ٹیسٹ ضرور کرانا چاہیے۔ایک بین الاقوامی این جی کی سینئر ایڈوائزر ڈاکٹر فاطمہ مارینو کاکہنا ہے کہ یہ غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ بچوں کو کووڈ سے کوئی خطرہ نہیں یعنی زیرو رسک ہے

ان کی تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ حیرت انگیز طور پر بچوں اور شیر خوار وں کو کووڈ وائرس نے متاثر کیا۔ فروری2020سے 15 مارچ2021کے دوران برازیل میں کووڈ سے نو سال کی عمر کے852بچے جاں بحق ہوئے اور 518بچے ان میں وہ شامل تھے جن کی عمریں ایک سال سے کم تھی۔

ان کا اندازہ ہے کہ ان اعدادوشمار کے مقابلے میں دوگنا سے زائد بچوں کی ہلاکتیں ہوئیں۔اس وبا کے دوران زیادہ تر بچوں کی ہلاکتیں غیر تشخیص شدہ شدید سانس سینڈروم سے ہوئیں،گزشتہ سال کے مقابلے میں نامعلوم سانس سینڈروم سے اموات کی تعداد دس گنا زیادہ تھی۔

ان کا کہنا کہ وائرس نے2060نو سال سے کم عمر بچوں کو ہلاک کیا۔ ان میں 1302شیر خوار بچے بھی شامل ہیں۔سائنس دان ابھی بھی زور دیتے ہیں کہ اس عمر کے گروپ میں اموات کا خطرہ بہت کم ہے۔رائل کالج آف پیڈیاٹرکس اینڈ چائلڈ ہیلتھ نے والدین کو مشورہ دیا ہے کہ بچوں میں کووڈ کی علامات بڑوں سے مختلف ہوسکتی ہیں،اگر آپ کے بچے کا رنگ زرد اور جسم ٹھنڈا پڑ رہا ہو،سانس لینے میں دشواری ہو،ہونٹ نیلے پڑنے لگیں،کسی قسم کا دورہ پڑے

انتہائی سست پڑ جائیں،جسم پر سرخ نشان ہوں او ر دبانے سے غائب نہ ہوں تو فوری طبی امداد حاصل کریں،16سال سے کم عمر بچوں کیلئے ابھی تک کوئی کووڈ ویکسین ہی تیار نہیں کی جاسکی ،اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف کی ایک رپورٹ میں کہا گیاکہ جنوبی ایشیا کے چھ ممالک افغانستان،بنگلادیش، بھارت، نیپال،پاکستان اور سری لنکا میں کووڈ کی وجہ سے صحت کے نظام پر دباؤ ہے اور صحت عامہ کی سہولتوں میں خلل کی وجہ سے 2020میں ان چھ ممالک میں پانچ سال سے کم عمر بچوں کی دو لاکھ28ہزار اموات ہوئیں۔

یونیسف کے مطابق اگربچے میں کووِڈ- 19 کی علامات ظاہر ہوں تو کیا کرنا چاہیے؟ اس کے جواب دیتے ہوئے کہا گیا کہ بچوں میں کووِڈ- 19 کی علامات ظاہر ہونے پر فوری طور پر مرکزِ صحت سے رجوع کریں تاہم ایک بات ذہن میں رکھیں کہ اگر شمالی کرہِ ارض پر نزلے زکام کا موسم ہے اور کووِڈ- 19 کی علامات مثال کے طور پر نزلہ زکام اور بخار بھی فلو سے ملتی جلتی ہیں اور فلو کی بیماری بہت عام ہے۔

اپنے ہاتھوں اور سانس کی نالیوں کو صاف رکھیں اور اپنے بچے کی ویکسینیشن کے عمل کا تسلسل یقینی بنائیں تاکہ آپ کا بچہ دیگر تمام وائرس اور بیکٹیریا جو بیماریاں پیدا کرتے ہیں، ان سے محفوظ رہے۔نظامِ تنفس کی دیگر بیماریوں مثلا نزلے زکام کی صورت میں علامات ظاہر ہونے پر فوری طور پر مرکزِ صحت سے رجوع کریں اور عام مقامات مثال کے طور پر کام کاج کی جگہ، سکولوں اور عوامی سواریوں یعنی بس، ویگن وغیرہ کے استعمال سے گریز کریں تاکہ دوسروں تک اور اُن سے آپ تک بیماری کے پھیلاؤ کا عمل روکا جاسکے۔

تازہ ترین