• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بیوروکریسی سے شجر مردہ اکھاڑنے کیلئے اعلیٰ سطح کا اجلاس طلب

اسلام آباد (انصار عباسی) حکومت نے 19؍ اور 20؍ اپریل کو ڈائریکٹری ریٹائرمنٹ بورڈ (ڈی آر بی) کا اجلاس طلب کر لیا ہے جس میں گریڈ 20؍ اور اس سے زیادہ کے افسران کے عمومی طور پر قائم کردہ گروپس اور سروسز کی قبل از وقت ریٹائرمنٹ کے کیسز پر غور کیا جائے گا، جنہیں شجر مردہ سمجھا جاتا ہے۔ 

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ سرکاری خط کے مطابق، ڈی آر بی کا اجلاس ایسے افسران کے کیسز پر غور کرنے کیلئے طلب کیا گیا ہے جنہوں نے اپنی ملازمت کے 20؍ سال مکمل کرلیے ہیں۔ 

اجلاس کی قیادت فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین کریں گے، اس میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن، کابینہ ڈویژن، فنانس ڈویژن اور انصاف ڈویژن کے سیکریٹریز بھی شرکت کریں گے۔ 

سویلین بیوروکریسی سے شجر مردہ کو اکھاڑ پھینکنے کا عمل اس وقت شروع ہو رہا ہے جب موجودہ حکومت نے ایسے ملازمین کو قبل از وقت ریٹائر کرنے کا فیصلہ کیا تھا جنہوں نے اپنی ملازمت کے 20؍ سال تو مکمل کرلیے ہیں لیکن یہ لوگ حکومت میں اپنا کردار ادا نہیں کر رہے، ان میں صلاحیت نہیں ہے یا پھر یہ لوگ کرپٹ ہیں۔ 

قانون اور سرکاری ملازمین کے رولز میں تبدیلیاں کرنے کے بعد، وزارتوں اور ڈویژنوں سے کہا گیا تھا کہ وہ ریٹائرمنٹ بورڈز اور ریٹائرمنٹ کمیٹیاں تشکیل دیں تاکہ قانون کے مطابق اور دستیاب شواہد کی بنیاد پر کیسز پر غور کرنا شروع کریں۔ 

پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے ضابطے کی تمام کارروائیاں مکمل کی جا چکی ہیں تاکہ سویلین بیوروکریسی سے شجر مردہ کو اکھاڑ پھینکا جا سکے۔ 

قانونی فریم ورک کی موجودگی میں، جن لوگوں 20؍ سال کی سروس مکمل کر لی ہے اور وہ سرکاری ملازمت کیلئے کارآمد نہیں ہیں؛ انہیں قبل از وقت ریٹائر کر دیا جائے گا اور تمام وزارتوں، ڈویژنوں اور دیگر سرکاری ایجنسیوں کو اس ضمن میں وزیراعظم آفس سے ہدایات جاری کی جا چکی ہیں۔ 

قبل از وقت ریٹائرمنٹ کیلئے ضابطے پہلے سے طے کیے جا چکے ہیں اور ان میں وہ افسران شامل ہیں جنہیں: 

۱) کارکردگی کی اوسط جائزہ رپورٹ (پی ای آرز، سابقہ اے سی آرز) ملی ہو یا ان کی تین یا اس سے زائد پی ای آرز میں تین مختلف افسران نے خراب ریمارکس لکھے ہوں۔ 

۲) سینٹرل سلیکشن بورڈ (سی ایس بی) یا ڈپارٹمنٹل سلیکشن بورڈ (ڈی ایس بی) یا ڈپارٹمنٹل پروموشن بورڈ (ڈی پی بی) نے دو مرتبہ ترقی کے معاملے میں نظرانداز کیا ہو، یا ہائی پاور سلیکشن بورڈ نے دو مرتبہ ترقی کی سفارش نہ کی ہو؛ اور مجاز اتھارٹی نے یہ سفارش منظور کی ہو۔ 

۳) کرپشن کا مجرم ثابت ہوا ہو یا پلی بارگین لیا ہو، یا نیب یا دیگر تحقیقاتی ایجنسی کو رضاکارانہ طور پر کرپشن کی رقم واپس کی ہو۔ 

۴) سی ایس بی، ڈی ایس بی یا ڈی پی سی نے اس افسر کو سول سرونٹس پروموشن (گریڈ 18؍ تا 21) رولز 2019ء کے تحت ایک سے زیادہ مرتبہ ’’سی‘‘ کیٹگری میں شمار کیا ہو۔ 

۵) اس افسر کا رویہ ناقابل قبول ہو۔ ریٹائرمنٹ بورڈ اور ریٹائرمنٹ کمیٹی کا اعلان پہلے ہی کیا جا چکا ہے۔ 

20؍ گریڈ یا اس سے زیادہ گریڈ کے افسر کی قبل از وقت ریٹائرمنٹ کیلئے ریٹائرمنٹ بورڈ چیئرمین ایف پی ایس سی پر مشتمل ہوگا جو ادارے کے سربراہ ہوں گے، جبکہ اس کے دیگر ممبران میں کابینہ ڈویژن، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن، فنانس ڈویژن، لاء اینڈ جسٹس ڈویژن اور متعلقہ ڈویژن کے سیکریٹری شامل ہوں گے۔ 

گریڈ 19؍ یا اس سے کم کے افسران کی قبل از وقت ریٹائرمنٹ کیلئے حکومت نے ریٹائرمنٹ کمیٹیاں تشکیل دی ہیں۔ ہر ڈویژن یا ڈپارٹمنٹ میں مختلف ریٹائرمنٹ کمیٹیاں ہوں گی جو مجاز اتھارٹی کو گریڈ 19؍ یا اس سے کم گریڈ کے افسران کی قبل از وقت ریٹائرمنٹ کی سفارش کریں گی۔ 

گریڈ 17؍ تا 19؍ تک میں قبل از وقت ریٹائرمنٹ کے کیسز دیکھنے کیلئے بھی کمیٹی ہوگی جو چیئرمین پر مشتمل ہوگی جو ایڈیشنل سیکریٹری یا متعلقہ ڈویژن کے سینئر جوائنٹ سیکریٹری ہونگے، اس میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن، فنانس ڈویژن، لاء ڈویژن اور ڈپارٹمنٹ کا سربراہ شامل ہوں گے۔ 

گریڈ 16؍ یا اس سے کم گریڈ کے ملازمین کی قبل از وقت ریٹائرمنٹ کیلئے کمیٹی میں ایک چیئرپرسن ہوں گے جو متعلقہ ڈویژن کے سینئر جوائنٹ سیکریٹری یا جوائنٹ سیکریٹری ہوں گے۔ دیگر ممبران میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن، فنانس ڈویژن، لاء ڈویژن اور متعلقہ محکمے کا سربراہ شامل ہوں گے۔ 

نئی اسکیم پر عملدرآمد کیلئے، تمام وفاقی وزارتوں اور ڈویژنوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سرکاری ملازمین کی فہرست تیایر کریں جنہوں نے اپنی ملازمت کا ایک مخصوص حصہ مکمل کر لیا ہے اور اس کیٹگری میں شمار کیے جا سکتے ہیں جنہیں قبل از وقت ریٹائر کیا جا سکتا ہے۔ یہ بورڈز اور کمیٹیاں مجاز اتھارٹی کو سفارش پیش کریں گی۔ 

اگر مجاز اتھارٹی ان سفارشات سے متفق ہوئی تو وہ متعلقہ سرکاری ملازم کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کرے گی اور متعلقہ افسر کو بتایا جائے کہ کیوں اسے قبل از وقت ریٹائر کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ اس طرح مذکورہ افسر کو موقع دیا جائے گا کہ اس کا موقف سنا جائے۔

تازہ ترین