• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بیرکوں میں قید پناہ کے متلاشیوں میں کورونا پھیلنا اور خودکشی کی کوششیں تشویشناک ہیں، برطانوی ہائیکورٹ

راچڈیل (ہارون مرزا)برطانیہ میں بیرکوں میں قید پناہ کے متلاشی افراد کی زندگی کو خطرہ ہے، کینٹ کی بیرکوں میں 200 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق اور 7افراد کی طرف سے خود کشی کی کوشش تشویشناک ہے ،پناہ کے متلاشی افراد کو غیر محفوظ کینٹ کی بیرکوں میں رکھنے کے معاملے کی ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی جہاں بتایا گیا کہ وہاں 200 افراد کورونا کے مثبت مریض سامنے آ چکے ہیں جب کہ سات افراد نے خود کشی کی کوشش کی ہے، وہاں رہنے والے افراد کی زندگی کو غیر معمولی خطرے کا سامنا ہے، لوک اسٹار کینٹ میں نپیئر بیرکس کو گذشتہ ستمبر سے سیکڑوں پناہ کے متلاشیوں کو ایڈجسٹ کرنے کے لئے استعمال کیا جارہا ہے اس کے باوجود ہوم آفس نے پبلک ہیلتھ انگلینڈ کے ذریعہ متنبہ کیا تھا کہ یہ مناسب نہیں ہے پناہ گزینوں کو اس سے پہلے بیرکوں میں ٹھہرایا جاتا تھا ان سبھی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ یا تو تشدد یا انسانی اسمگلنگ یا دونوں کا شکار ہیں، وہاں حالات خوفناک ہیں، دو روزہ سماعت کے آغاز پر چھ افراد کی نمائندگی کرنے والے وکلاء نے کہا کہ بیرکوں میں سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کو رکھنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، 29 جنوری کو آگ لگنے کے بعد فسادات سے نمٹنے کیلئے پولیس کو بیرکس کے پاس بلایا گیا تھا جس سے 100 سالہ قدیم مقام کو خاصہ نقصان پہنچا تھا۔ انتشار کے بعد 14 افراد کو گرفتار کیا گیاتقریبا 45ہزار سے زائد افراد نے کیمپ کا مطالبہ کیا ایک درخواست میں مظاہرے والے مقامات کو بند کیا گیا گزشتہ ماہ ویلز میں واقع پین لے کیمپ کو بھی بند کر دیا گیا تھا۔ٹام ہیک مین کیو سی نے کہا کہ بیرکس جو 100 سال سے زیادہ پرانی ہے کو اس سے قبل وزارت دفاع کے ذریعہ فوجیوں کے لئے عارضی رہائش کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا، یہ پناہ کے متلاشیوں کیلئے انتہائی نامناسب ہے، لوگوں کو یہ رہائش کسی جیل کی طرح محسوس ہوتی ہے ،وہاں حالات قیدیوں کی طرح ہیں، آٹھ فٹ کی باڑ ، خاردارتاریں، محافظ کا نہ ہونا ، کرفیو جیسا ماحول اور فوجیوں کی موجودگی سے و ہ ذہنی دبائو کا شکار ہیں۔ مسٹر ہیک مین نے عدالت کو بتایا کہ نیپئر میں خوفناک حالات نے صدمات سے متعلق فلیش بیکس کے لئے بار بار چلنے والے محرکات کا کام کیا خاص طور پر پناہ کے متلاشی جو پہلے تشدد کا نشانہ بنے تھے ،عدالت کو بتایا گیا کہ جنوری اور فروری میں کینٹ بیرکوں میں کورونا پھیلنے سے 200 افراد شکار ہوئے جہاں مزید کورونا پھیلنے کا خدشہ موجود ہے نومبر میں بیرکس کے رہائشیوں کی طرف سے ایک فوٹیج سامنے آئی جہاں ہم آزادی چاہتے ہیں کہ نعرے لگائے ایک ہجوم کو دکھایا گیا کسی دیکھنے والے شخص کے ذریعے ریکارڈ کی گئی ویڈیو میں حالات کا احاطہ کیا گیا مہاجرین کے وکلاء نے بھی استدلال کیا کہ ہوم آفس خاص طور پر کمزور پناہ گزینوں کی تلاش کو بیرکوں میں رہنے کی روک تھام کے لئے کوئی عمل نہیں کرسکا۔ 

تازہ ترین