• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اللہ جانے وہ کون لوگ ہیں جنہیں کتے اچھے نہیں لگتے، مجھے تو یہ مخلوق اچھی لگی ہے، رات گئے گھر لوٹتے ہوئے جب گلیاں اور کوچے ویران ہوتے ہیں، سب لوگ اپنے گھروں میں سو رہے ہوتے ہیں اور ہر طرف سناٹوں کا راج ہوتا ہے اور یوں ماحول کے زیر اثر موٹرسائیکل پر سوار ہونے کے باوجود آنکھوں میں نیند تیرنے لگتی ہے تو اچانک کسی دکان کے پھٹے کے نیچے سے کوئی مریل سا کتاب برآمد ہوتا ہے اور عف عف کرتا ہوا موٹرسائیکل کے ساتھ ساتھ بھاگنے لگتا ہے۔ وہ دراصل اظہار عقیدت کے لئے قدم بوسی کی سعادت حاصل کرنا چاہتا ہے، چنانچہ وہ بار بار اپنا منہ ٹخنے کی طرف لاتا ہے، لیکن جیسا کہ میں نے ابھی بتایا ہے خود میرے اپنے دل میں کتوں کے لئے محبت کے اتھاہ جذبات موجود ہیں، لہٰذا ان لمحوں میں موٹرسائیکل کی ر فتار ذرا تیز کر دیا کرتا تھا، تاکہ میری قدم بوسی کے شوق میں کہیں اس کا منہ موٹرسائیکل کے گرم گرم سائیلنسر سے نہ چھو جائے، لیکن کئی کتے وفور عقیدت میں گرم سائیلنسر کی بھی پروا نہیں کرتے اور ٹخنوں کے بالکل قریب پہنچ جاتے ہیں۔ میں ان لمحوں میں خوف خدا کے باعث اپنی ٹانگ اوپر اٹھا لیا کرتا تھا۔ میں ایک گنہگار شخص ہوں، کتوں کے اس اظہار عقیدت سے مجھے خاصی ندامت محسوس ہوتی تھی بلکہ ان لمحوں میں تو غرق ندامت باقاعدہ میری پیشانی پر دیکھا جا سکتا تھا۔ اللہ جانے میری پیرزادگی کی بابت کس بدبخت نے انہیں بتایا کیونکہ میں نے تو ا سی بناء پر ایک عرصے سے اپنے نام کے ساتھ ”پیرزادہ“ لکھنا چھوڑ دیا ہے۔ بہرحال کتے مجھے اس لئے اچھے لگتے ہیں کہ یہ ہم سوئے ہوؤں کو بیدار کرتے ہیں، سونے میں کوئی قباحت نہیں مگر موٹرسائیکل چلاتے ہوئے سونے میں کچھ قباحتیں ہیں، جن میں ایک قباحت یہ بھی ہے کہ انسان کو دوبارہ بیدار ہونے کا موقع بہت کم ملتا ہے۔
ویسے کتوں سے محبت کے دعویدار ایک ہم ہی نہیں اہل مغرب بھی ہیں، مغرب میں تو بسا اوقات انسانوں پر کتوں کو ترجیح دی جاتی ہے، تاہم مشرق میں ایسا نہیں کیونکہ یہاں تو ہم جیسے انسانوں کو بھی کتوں پر فوقیت حاصل ہے! مغرب میں ہم نے دیکھا کہ کتے وی آئی پیز کی طرح ٹریٹ ہوتے ہیں جبکہ ہمارے ہاں اقتدار کے بعد وی آئی پیز کو کتوں کی طرح ٹریٹ کیا جاتا ہے۔ اہل مغرب کو تو کتوں کے ساتھ اس درجہ رغبت ہے کہ اگر شوہر اور کتے میں سے کسی ایک کو ترجیح دینے کا موقع آ جائے تو بیوی کتے کو ترجیح دیتی ہے جبکہ ہمارے ہاں اس قسم کی صورتحال میں بہرحال شوہر کو غنیمت سمجھا جاتا ہے۔ امریکہ میں ایک بی بی نے جو ہمسائے میں رہتی تھی، اپنے شوہر سے طلاق لے لی کیونکہ وہ آتے جاتے کتے کو جھڑکتا تھا، یہ بی بی طلاق کے بعد بہت خوش تھی، کہتی تھی اس روز سے سکھ کی نیند سو رہی ہوں کیونکہ ”ٹونی“ سوتے میں خراٹے تو نہیں لیتا!
خیر، ان سطور میں مغرب اور مشرق کا موازنہ مقصود نہیں، کیونکہ وہ جو کہا جاتا ہے کہ مغرب، مغرب ہے اور مشرق، مشرق ہے، یہ نہ کبھی ملے ہیں اور نہ کبھی ملیں گے تو اس کی بنیادی وجہ کتوں کے سلسلے میں ان علاقوں کے باسیوں کی متصاد پالیسی ہے، چنانچہ مجھے اگر کتے پسند ہیں تو یہ میرا انفرادی مسئلہ ہے، اس پسند کی ایک وجہ تو میں شروع میں بتا چکا ہوں۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ کتے سوشل بہت ہوتے ہیں، ان میں وسیع القلبی بھی بہت ہوتی ہے، ان میں نہ تو کوئی محبوب ہوتا ہے اور نہ کوئی رقیب، بس سارے کتے ہوتے ہیں۔ کتوں کی جو ایک چیز مجھے مزید پسند ہے وہ ان میں خوشامد اور چاپلوسی کا جوہر ہے، جس کتے کو ہڈی ڈال دیں وہ دم ہلانے لگتا ہے، پاؤں چاٹنے لگتا ہے اور جتنا چاہے ذلیل کریں، وہ ذلیل نہیں ہوتا، اسے اپنی عزت افزائی ہی سمجھتا ہے، کتنے مجھے اس لئے بھی پسند ہیں کہ ان میں علاقائی تعصب بہت ہوتا ہے۔ وہ کسی اجنبی کو برداشت نہیں کرتے، اسے اپنے علاقے میں دیکھ کر بھونکنا شروع کر دیتے ہیں اور مجھے ان کا یہ علاقائی تعصب ہی پسند ہے کیونکہ ہم انسان ہوتے ہوئے بھی پٹھان، بلوچی، سندھی اور پنجابی ضرور ہیں مگر سب سے پہلے پاکستانی ہیں، کتے ان چکروں میں نہیں پڑتے وہ کسی اجنبی کو دیکھ کر سیدھا اس کی ٹانگوں کو پڑتے ہیں! کتوں میں کچھ ایسی چیزیں اور بھی ہیں مگر انہیں بیان کرنے کا کوئی فائدہ نہیں، کیونکہ ہم کالم یہ ان کی نظروں سے نہیں گزرے گا، چنانچہ ان کی تعریف کرنا سوئے ہوئے بچے کا منہ چومنا ہے، جس سے نہ بچہ خوش ہو گا نہ بچے کی ماں خوش ہو گی! یوں بھی کتوں کے اس قصیدے سے لوگوں کے وہ جذبات ختم نہیں ہو سکتے جو وہ کتوں کیلئے اپنے دلوں میں رکھتے ہیں، ایک دوست جن کے گھر میں رحمت کا فرشتہ ایک عرصے سے داخل نہیں ہوا، ان دنوں اپنے کتوں کو گھر سے نکالنے کی سوچ رہے ہیں، کیونکہ انہوں نے سنا ہے کہ جس گھر میں کتا ہو وہاں رحمت کا فرشتہ داخل نہیں ہوتا، ہم نے اپنے دوست کے فیصلے پر صادر کیا اور کہا: ”تم نے ٹھیک فیصلہ کیا ہے کتے کو واقعی گھر سے نکال دینا چاہئے کہ گھر میں ایک نجس چیز کا وجود مناسب نہیں لیکن اگر اس کے باوجود تمہارے گھر میں برکتوں کا نزول نہ ہو تو تجرباتی طور پر تین چار ماہ کے لئے تم خود مری وغیرہ چلے جاؤ، اس سے تمہاری صحت بہتر ہو جائے گی اور شاید اللہ تعالیٰ تمہارے گھر پر اپنا کرم بھی کرے“!
اور ہاں! کتے اگرچہ مجھے بہت پسند ہیں مگر کتیا بالکل اچھی نہیں لگتی، کیونکہ وہ ”سوشل“ بہت ہوتی ہے، اس کے ساتھ اس کے مہمانوں کی دیکھ بھال کون کرتا پھرے؟
تازہ ترین