اسلام آباد(ایجنسیاں)وزیراعظم عمران خان نے کورونا ایس اوپیز پر عملدرآمد میں مددکیلئے پاک فوج کو طلب کرتے ہوئے کہاہے کہ فوجی جوان پولیس ‘رینجرز کے ساتھ سڑکوں پر نکلیں ‘فوج کو پولیس اور فورسز کی مدد کرنے کا کہا ہے‘حکومت اب سختی کرے گی۔
عوام نے احتیاط نہ کی توہمارے حالات بھی بھارت جیسے ہوجائیں گے ‘ ویکسین آبھی جائے تو شہریوں کی ویکسی نیشن میں ایک سال کا عرصہ لگے گا‘ ماسک لگانے سے آدھامسئلہ حل ہوسکتاہے ‘ لاک ڈاؤن کا مشورہ دیاجارہاہے مگرہم دیہاڑی دار طبقے کی وجہ سے رکے ہوئے ہیں۔
عوام کورونا وائرس سے بچائو کی احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کریں اور ماسک ضرور پہنیں بصورت دیگر سخت لاک ڈائون کرنا پڑے گا۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹرکے سربراہ اسدعمر کا کہنا ہے کہ پانچ فیصد سے زائد کیسزوالے علاقوں میں نویں سے بارہویں جماعت کے لیے بھی اسکولز عید تک بند رہیں گے۔
بازاروں کے اوقات کار شام 6 بجے تک ہی رہیں گے اس کے بعد صرف انتہائی ضروری اشیا کے کاروبار کی اجازت ہوگی جس کی فہرست جاری کی جائے گی‘انِ ڈور ڈائننگ پر پہلے سے پابندی عائد تھی اب عید تک آؤٹ ڈور ڈائننگ بھی بند کردی گئی البتہ کھانا خرید کر لے جانے یا گھر منگوانے کی اجازت ہوگی۔ انڈور جمز پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔
دفتری اوقات کودوپہر 2 بجے تک محدود کیا جارہا ہے ‘50فیصدعملہ دفترآئے گا‘ خواتین افطاری سے پہلے شاپنگ کرلیں ‘ کیسز بڑھے تو عید پر لاک ڈاؤن ہوسکتاہے ‘لوگ آخری دنوں کا انتظار نہ کریںجبکہ معاون خصوصی برائے قومی صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ س وقت ملک بھر میں انتہائی نگہداشت یونٹس میں داخل تشویشناک مریضوں کی تعداد 4 ہزار 600 سے زائد ہے۔
ہم پچھلی لہر سے بہت اوپر جاچکے ہیں ۔ کیسز مثبت آنے کی شرح بھی مسلسل 10 فیصد یا اس سے اوپر چل رہی ہے جس سے لگتا ہے کہ معاشرے میں وبا کاپھیلاؤبڑھ رہاہے ‘کچھ شہروں میں مثبت شرح 20 فیصد سے بھی زیادہ ہوگئی ہے‘ ہیلتھ سسٹم پر بوجھ بڑھ رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق جمعہ کو کورونا وائرس کے حوالہ سے قومی رابطہ کمیٹی (این سی سی )کے اجلاس کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ کورونا وائرس کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے‘ہم بار بار عوام سے کہتے رہے ہیں کہ وہ ایس او پیز پر عمل کریں لیکن لوگ توجہ نہیں دیتے‘ماسک پہننے سے آدھا مسئلہ حل ہو جاتا ہے۔
ہمارے پڑوسی ملک میں ابتر حالات ہیں‘وہاں اسپتالوں کی اور آکسیجن کی کمی کے باعث لوگ مررہے ہیں‘پاکستان میں بھی عوام احتیاط نہیں کررہے اور ہمیں خدشہ ہے کہ آنے والے دنوں میں پاکستان میں بھی بھارت جیسے حالات ہوجائیں گےاورپھر شہروں میں لاک ڈاؤن کرنا پڑیگا۔
وزیراعظم نے کہاکہ لاک ڈائون کے مشورے دیئے جا رہے ہیں لیکن ابھی ہم یہ نہیں کر رہے کیونکہ ہمیں معاشرے کے کمزور طبقے کی مشکلات کا احساس ہے‘ہم دیہاڑی دار طبقے کے لیے اس فیصلے سے رکے ہوئے ہیں لیکن کب تک رکے رہیں گے یہ آپ پر منحصر ہے۔انہوں نے کہاکہ حکومت بھرپور کوشش کر رہی ہے جن جن ملکوں سے ویکسین مل سکتی ہے، حاصل کی جائے۔
چین سے بھی ویکسین مانگی ہے لیکن چین پر اور بھی کئی ملکوں کی طرف سے ویکسین کی فراہمی کیلئے بہت دبائو ہے اور ویکسین آبھی جائے تو شہریوں کی ویکسی نیشن میں ایک سال کا عرصہ لگے گا، سب سے بہتر اور آسان کام یہ ہے کہ ہم احتیاط سے کام لیں اور ایس او پیز پر سختی سے عمل کریں‘اب حکومت ایس او پیز پر عملدرآمد کرانے کیلئے سختی کرے گی اور فوج، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذریعے ایس او پیز پر عملدرآمد کیلئے پورا زور لگائے گی۔
اس موقع پر اسدعمر نےاین سی سی میں کیے گئے فیصلوں سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ شام 6 بجے کے بعد صرف ضروری نوعیت کے کاروبار کھولے جائیں گے۔ دفاتر کے اوقات 2 بجے تک کردئیے گئے ہیں اور گھر سے کام کرنے کے لیے 50 فیصد حاضری پر زور دیا گیا ہے۔انھوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر بیماری بڑھتی ہے تو لاک ڈاؤن ہوسکتا ہے۔اس لئے بیرون ملک سے آنے والے افراد کی تعداد میں کمی لائی جائے گی۔
اسد عمر نے بتایا کہ اس وقت ملک میں آکسیجن کی پوری پیداوار صلاحیت 90 فیصد تک پہنچ چکی ہے جس میں 75 سے 80 فیصد آکسیجن صحت کے لیے استعمال ہورہی ہے جس میں کورونا وائرس کے تشویشناک مریضوں کا بہت بڑا حصہ ہےتاہم بیرون ملک سے بھی درآمد کرنے پر غور کیا جارہا ہے ۔
اسد عمر نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں شہروں کا لاک ڈاؤن کا خدشہ نظر آرہا ہے اس لیے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کو ہدایات دی گئی ہیں کہ آئندہ چند روز میں صوبوں کے ساتھ مل کر منصوبہ تشکیل دیا جائے اور لوگوں کو مشکلات سے بچانے کے لیے جو اقدامات کرنے چاہیے وہ تجویز کیے جائیں۔
مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق رات گئے دارالحکومت اسلام آباد میں فوج پہنچ گئی اور اسسٹنٹ کمشنر کے ساتھ شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا ۔ اس دوران ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنےوالے کئی افراد کو گرفتار اور بعض دکانداروں پر جرمانے عائد کیے گئے۔