• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ میں تعلیمی ادارے، سرکاری دفاتر، انٹرسٹی پبلک ٹرانسپورٹ بند کرنے کا فیصلہ

سندھ میں تعلیمی ادارے، سرکاری دفاتر اور انٹرسٹی پبلک ٹرانسپورٹ بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت صوبائی کورونا وائرس ٹاسک فورس کا اجلاس ہوا، اجلاس میں سرکاری دفاتر، تعلیمی اداروں سمیت  انٹرسٹی پبلک ٹرانسپورٹ کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سیکریٹریز اپناضروری اسٹاف دفاتر میں بلائیں گے، ریسٹورنٹس میں اندر اور باہر ڈائننگ بند کرنے اور ٹیک اوے اور ڈلیوری کھلی رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

فیصلہ کیا گیا کہ شاپنگ سینٹر شام 6 بجے کے بعد بند کیے جائیں گے، کورونا کیسز مزید بڑھے تو مارکیٹیں مکمل بند کی جائیں گی، جیلوں میں ملاقاتیں بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اسپتال تمام پابندیوں سے مستثنیٰ ہیں، دفاتر میں پبلک ڈیلنگ پربھی پابندی عائد کردی گئی ہے، دفاتر کے اوقات صبح 9 سے دوپہر 2 تک ہوں گے۔

اجلاس میں 29 اپریل سے بین الصوبائی ٹرانسپورٹ بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، گڈز ٹرانسپورٹ اور صنعیتں ایس او پیز کیساتھ کھلی رہیں گی۔

ترجمان حکومت سندھ مرتضی وہاب نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا کہ 29 اپریل سے انٹرسٹی پبلک ٹرانسپورٹ بند رہے گی، تمام سرکاری دفاتر 20 فیصد ضروری ملازمین کے ساتھ کام کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ تمام اسکول، کالجز اور یونیورسٹیاں بند رہیں گی۔

وزیراعلی سندھ کی زیر صدارت صوبائی کورونا وائرس ٹاسک فورس کے اجلاس میں سندھ کی کورونا وائرس سے متعلق صورت حال پر بریفنگ دی گئی۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ سندھ میں آئی سی یو بیڈ کے ساتھ وینٹی لیٹرز کی تعداد664 ہے، سندھ میں 47 مریض وینٹی لیٹرز پر ہیں۔

وزیرصحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا کہ سندھ میں 453 بیڈ وینٹی لیٹرز کے ساتھ خالی ہیں، اوجھا ، ٹراما سینٹر اور گمبٹ اسپتال کے اپنے آکسیجن پلانٹ ہیں۔

اجلاس میں صوبائی وزراء، چیف سیکریٹری،فائیو کور اور رینجرز کے نمائندے شریک ہوئے، آئی جی پولیس اور دیگرافسران کی بھی اجلاس میں شرکت کی۔

تازہ ترین