دنیا بھر میں تعلیمی ادارے کھیلوں کی نرسری کا درجہ رکھتے ہیں،ماضی میں پاکستان میں بھی بلاشبہ یہ ادارے کھیلوں کی نشو و نما کا بہترین راستہ تھے،تعلیمی اداروں سے پاکستان کو کھیل کے میدان میں لازوال اور نامور کھلاڑی حاصل ہوئے، جنہوں نے نہ صرف عالمی اور ایشیائی سطح پر ملک کا نام روشن کیا بلکہ ان کی انفرادی کار کردگی کی آج بھی مثال دی جاتی ہے،مگر پھر آہستہ اہستہ تعلیمی اداروں سے کھیلوں کا خاتمہ ہوگیا،وہ ادارے جہاں کر کٹ، ہاکی، فٹبال، بیڈ منٹن ، ٹیبل ٹینس اور دیگر کھیلوں کی ٹیموں کی تشکیل کے لئے ہزراوں کھلاڑی ٹرائیلز میں شریک ہوتے تھے وہاں اب ٹیمیں بنانا مشکل ہوگیا، اس شعبے کے زوال کے ساتھ ملک میں اچھے کھلاڑیوں کا حصول بھی ناممکن ہوگیا۔
مگر اس پر آشوب دور میں کراچی میں جامعہ این ای ڈی میں کھیلوں کی سر گرمیاں، اور سہولت کی فراہمی اپنی مثال آپ ہے، اس ادارے سے سعید انور، راشد لطیف، حسن سردارہاکی، بیڈ منٹن میں حزیفہ معین، حنزیلہ معین، اسد اللہ علیم اور کئی دوسرے نامور کھلاڑیوں نے ملکی اور غیر ملکی سطح پر پاکستان کا نام روشن کیا ہے، اس ادارے میں بوائز اور گرلز کے لئے الگ الگ فٹنس سینٹر اور جمنازیم ہیں، این ای ڈی یونیورسٹی میں ایتھلیکٹس، باسکٹ بال، نیٹ بال، تھرو بال، کے علاوہ ٹینس، اسکواش کے اعلی معیار کے کورٹس موجود ہیں جو کھلاڑیوں کی ٹریننگ اور ان کے کھیل، مہارت میں جدت لانے میں اہم ثابت ہورہے ہیں۔
کر کٹ میدان کی تعمیر جاری ہے جبکہ فیفا کے معیار کے مطابق فٹبال گرائونڈ تکیمل کی جانب بڑھ رہا ہے جس میں سینتھٹیک ٹرف لگائی جائے گی جو پاکستان کا منفرد میدان بن جائے گا، نئی ٹارٹن ٹریک بھی لگائی جارہی ہے، اس کے ساتھ این ای ڈی یونیورسٹی میں والی بال، سوئمنگ اور ہاکی کے کھیلوں کی سہولت حاصل ہے،ان کے شعبے کھیل کی ٹیم جس کے سر براہ طارق گجر ، ان کے ساتھ فرخندہ اور دیگر لوگ شامل ہیں بڑی جانفشانی سے اپنی ذمے داری نبھا رہے ہیں، اس حوالے سے این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹرسروش حشمت لودھی کا کہنا ہے کہ جدید معاشرے میں کھیلوں کی بہت زیادہ ضرورت ہے ، کمپیوٹر اور موبائل کے دور میں کھیل زیادہ اہم ہوجاتے ہیں، نوجوان نسل جسمانی سرگرمی سے دور ہوگئی ہے۔ جس کے مستقبل میں اچھے اثرات سامنے نہیں آئیں گے۔
ڈاکٹرسروش معروف ماہر تعلیم پروفیسر حشمت اللہ لودھی کے بیٹے ہیں ، جنہوں نے ہندوستان میں چھوٹی عمر میں ہاکی کھیلی تھی ، وہ کھیلوں کی اہمیت اور اس سے ترقی کی منازل حاصل کرنے کے طریقہ کار سے واقف تھے، اسی لئےحشمت اللہ لودھی نے ہمیشہ تعلیمی اداروں میں کھیلوں کے انعقاد پر زور دیا، انہوں نے اپنے قلم سے بھی کھیلوں کی ترقی ،کھلاڑیوں کی فٹنس کے بارے میں روز نامہ جنگ میں کئی مضامین تحریر کئے، وائس چانسلراین ای ڈی یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی تعلیمی انسٹی ٹیوٹ میں کھیلوں کی اہمیت کو سمجھتے ہیں ، جومعاشرے میں شخصیت کی نشوونما میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ جب مجھے این ای ڈی یونیورسٹی کا وائس چانسلر مقرر کیا گیا ، جو ایک انتہائی قابل احترام انجینئرنگ یونیورسٹی ہے جس کی ترجیح معاشرے کو بہترین انجینئر مہیا کرناہے ، میں جانتا تھا کہ طلبا کو فٹ رہنے کے لئے صحت مند جسمانی سرگرمیوں کی ضرورت ہے،وہ فٹ رہ کر ہی اپنی تعلیم پر توجہ دے سکیں گے۔
کھیل طلباء کو قریب لاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے کھیلوں کے حوالے سے ہمارے کچھ منصوبوں کو دھچکا لگا ہے، میں نے ایک ایسا پروگرام بنایا تھا جس میں پورے سال یونیورسٹی کا ہر بچہ کسی نا کسی کھیل میں مصروف ضرور رہتا تاکہ اس کی فٹنس کا معیار بھی بہتر ہوتا۔
انہوں نے بتایا کہ کھیلوں کی سرگرمیوں کے لئے ٹارٹن ٹریک اور فیفا کے معیار کے مطابق فلڈ لائٹ فٹ بال اسٹیڈیم ،کرکٹ اسٹیڈیم کی تعمیر سے این ای ڈی میں کھیلوں کی سہولت میں مزید اضافہ ہوجائے گا،پی او اے کے صدر لیفٹیننٹ جنرل عارف حسن اور سابق قومی ایتھلیٹ محمد طالب نے این ای ڈی میں کھیلوں کے منصوبوں کا دورہ کیا اور اس کی تعریف کی ،وی سی نے کہا کہ این ای ڈی میں جو کچھ ہورہا ہے وہ وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کی مدد کے بغیر ممکن نہیں تھا ، جو کھیلوں کے بڑے عاشق اور کھیلوں کے بنیادی ڈھانچے کی اہمیت کو سمجھتے ہیں۔ وزیر اعلی سندھ خود این ای ڈی سے فارغ التحصیل ہیں۔ جب ہم نے ان سے اس خیال پر تبادلہ خیال کیا تو انہوں نے ہمارے ساتھ بھر پور پورا تعاون کیا۔
خوش قسمتی ہے کہ کئی بیورو کریٹ این ای ڈی سے فارغ ہیں اس لئے ہمیں اپنے منصوبوں کے حوالے سے بیوروکریٹک رکاوٹوں کا سامنا نہیں کرنا پڑا، این ای ڈی کے گریجویٹ بھی تھے۔ اس طرح ، ہمیں کسی بھی بیوروکریٹک رکاوٹوں کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ آج ہمارا کھیلوں کا منصوبہ آخری مراحل میں ہے ،۔سندھ حکومت نے اس منصوبے کے لئے2,3ملین فراہم کیے اور این ای ڈی یونیورسٹی نے کھیلوں کی سہولیات کے لئے اپنے ذرائع سے فنڈ بھی دیا۔انہوں نے کہا کہ ہم تعلیم کے ساتھ کھیل کے شعبے میں بھی جدت لارہے ہین جس کے اثرات ایک سے دو سال میں سامنا آنا شروع ہوجائیں گے۔ (نصر اقبال)