دہلی حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے ڈیٹا میں عالمی وبا کورونا وائرس کے نتیجے میں ہونے والی اموات میں ایک ہزار سے زائد ہلاکتوں کا ریکارڈ موجود نہیں ہے، دہلی حکومت کے ریکارڈ پر مجموعی اموات کی تعداد 1,938 ہے جن میں 1,158 اموات کا حساب ریکارڈ پر نہ ہونے کا شبہہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق دہلی حکومت کی جانب سے کوویڈ19 کے نتیجے میں ہونے والی اموات سے متعلق ڈیٹا جاری کیا گیا جو کہ گزشتہ ایک ہفتے معلومات کی اصل تعداد سے مختلف ہے۔
بھارتی میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ شمشان گھاٹوں کے دورے سے معلوم ہو تا ہے کہ تقریباً 1 ہزار 150 اموات حکومتی فہرست میں موجود ہی نہیں ہیں۔
میونسپل کارپوریشن دہلی ( جس کے ما تحت دہلی کے 26 شمشان گھاٹ آتے ہیں) کی جانب سے حاصل کی گئی معلومات کے مطابق رواں ماہ اپریل 18 سے 24 کے دوران ان شمشان گھاٹوں میں 3 ہزار 936 کوویڈ19 کےسبب موت کے منہ میں جانے والوں کی آخری رسومات ادا کی گئی ہیں جبکہ اس ہی دورانیے کا دہلی حکومت کی جانب سے جاری کیا گیا ڈیٹا کچھ اور ہی کہانی سنا رہا ہے۔
دہلی حکومت کے 18 اپریل سے 24 تک کے اعداد و شمار کے مطابق اس دورانیے میں 1 ہزار 938 اموات سامنے آئی تھیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق دہلی حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے ڈیٹے میں 1 ہزار 938 اموات حکومت کے ریکارڈ میں موجود ہی نہیں ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق میونسپل کارپوریشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے اسپتال سے لائی گئی لاشوں کو ہی ریکارڈ کیا جاتا ہے جبکہ کوویڈ19 سے اموات کے ریکارڈ سرکاری اور میونسپل ڈیپارٹمنٹ کے ریکارڈ میں واضح فرق کی وجہ کسی کو معلوم نہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق دہلی کے شمشان گھاٹوں کے دورے کے دوران ایک اور انکشاف سامنے آیا ہے کہ جن افراد کی کورونا وائرس کے سبب گھروں میں اموات واقع ہوئی ہیں انہیں آخری رسومات کے لیے کاغذی کارروائیوں سے متعلق سختی کا سامنا کرنا پڑا ہے اور ان اموات کو کوویڈ19 اموات میں شمار ہی نہیں کیا گیا ہے۔
غازی پور کے شمشان گھاٹ کے اہلکار انوج بھانسل کے مطابق یہاں کچھ ڈیڈ باڈیز گھروں سے اور کچھ کو اسپتال سے ایمبیو لینس کے ذریعے لایا گیا ہے، اسپتال سےآنے والی ڈیڈ باڈیز کے ڈیتھ سرٹیفکیٹ پر موت کی وجہ ریسپائیریٹری سسٹم کا فیل ہونا درج ہے۔
انوج بھانسل کا کہنا ہے کہ ہم شمشان گھاٹ آنے والی ڈیڈی باڈیز کی وجہ موت نہیں جان رہے، جو ڈیڈ باڈیز گھروں سے لائی جا رہی ہیں اُن کی موت کی وجہ کچھ بھی ہو سکتی ہے، ایسے میں ہم اُس ڈیڈ باڈی کو نارمل میں جبکہ جو ڈیڈی باڈی اسپتال سے لائی جا رہی ہے اُس کی موت یقیناً کورونا وائرس سے ہوئی ہوگی تو ایسی صورت میں ہم اُن کو کورونا وائرس کے ریکارڈ میں ڈال رہے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق گھروں سے لائی جانے والی ڈیڈ باڈیز کو کورونا ریکارڈ میں نہیں ڈالا جا رہا، اگر ڈیڈ باڈی کے لواحقین کہتے ہیں کہ موت کوویڈ 19 سے ہوئی ہے تو ایسے میں ڈیڈ باڈی کی وجہ موت کو ایک الگ کیٹگری ’کورونا وائرس کے خدشے‘ میں ڈال دیا جاتا ہے، چاہے ڈیڈ باڈی کی آخری رسومات کورونا وائرس پروٹوکول کے ساتھ ہی کیوں نہ ادا کی جائیں۔