• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

الیکشن ایکٹ میں ترامیم کا فیصلہ، سیاسی جماعت 10ہزار کی نمائندگی پر رجسٹر ہوگی، حلقے آبادی کے بجائے ووٹوں کی بنیاد پر بنائے جائیں گے، حکومت

الیکشن ایکٹ میں ترامیم کا فیصلہ


اسلام آباد (اے پی پی، آن لائن) وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ حکومت نے الیکشن ایکٹ 2017کی 49 شقوں میں ترامیم لانے کا فیصلہ کیا ہے جسکے تحت انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال، بیرون ملک پاکستانیوں کو الیکشن لڑنے کی اجازت دینے، انتخابی امیدواروں کی جانب سے ریٹرننگ افسران کی تعیناتیوں کو چیلنج کرنے، نادرا کی انتخابی فہرستوں کی تیاری اور حلقہ بندیاں آبادی کی بجائے رجسٹرڈ ووٹروں کی بنیاد پر کی جاسکے گی، سینیٹ میں اوپن بیلٹ، انتخابی امیدواروں کی جانب سے ریٹرننگ افسران کی تعیناتی چیلنج بھی کی جاسکے گی، ترامیم کسی ایک جماعت کے مفاد میں نہیں، اصلاحات نہ ہوئیں تو اداروں پر اعتماد کا بحران پیدا ہوجائیگا، جبکہ وزیراطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے مشین دیکھے بغیر ہی ماننے سے انکار کردیا، انتخابی اصلاحات نہ لانے سے سیاسی اور جمہوری ترقی رک جائیگی لہٰذا ایسا الیکشن چاہتے ہیں نتیجہ ہر جماعت کو قبول ہو۔ پیر کو پاک چائنا فرینڈشپ سنٹر میں وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی اصلاحات ایسا مسئلہ ہے جس سے آئینی بحران تو پیدا نہیں ہوگا مگر آئینی اداروں پر عدم اعتماد بڑھے گا۔ انہوں نے کہا کہ 2013کے الیکشن کے موقع پر ملک میں دھاندلی کا طوفان اس وقت اٹھا جب ایک جج صاحب نے ریٹرننگ افسران سے خطاب کیا،اس وقت 22سیاسی جماعتوں نے 2013 کے الیکشن کو آر اوز کا الیکشن قرار دیا۔ اسکے بعد پی ٹی آئی نے صرف 4 حلقوں کو کھولنے کا مطالبہ کیا مگر ان کی مات نہیں مانی گئی اور پھر پی ٹی آئی نے تاریخ کا سب سے بڑا احتجاج کیا اور دھرنا دیا۔ انہوں نے کہا کہ 2013 کے الیکشن غیر ملکی مبصرین نے صاف شفاف قرار دیا۔ بابر اعوان نے کہا کہ اپوزیشن نے اسپیکر کی سربراہی میں انتخابی اصلاحات کمیٹی اور بعد ازاں ہائوس بزنس ایڈوائزری کمیٹی کا بھی بائیکاٹ کیا، قانون سازی کرنا پارلیمنٹ کا اختیار ہے اور اپوزیشن نے پارلیمنٹ کی کمیٹیوں کا ہی بائیکاٹ کرنے کا راستہ اختیار کیا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے انتخابی اصلاحات کا راستہ اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس سلسلے میں الیکشن ایکٹ 2017 کی 49 شقوں میں ترامیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بعض نئی شقیں بھی شامل کی جائینگی اور کچھ ختم بھی کی جارہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا کہنا ہے کہ حکومت انتخابی اصلاحات کا ایجنڈا سول سوسائٹی ، اے پی این ایس، پی پی این ای،بار کونس،بار ایسی ایشنز اور پریس کلبز کی سطح پر لیکر جائیگی۔ انتخابی اصلاحات کے چیدہ چیدہ نکات بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2018 سے 2021 تک دھاندلی کے الزامات لگائے جارہے ہیں مگر کسی بھی فورم پر دھاندلی کا ایک ثبوت بھی پیش نہیں کیا جاسکا۔ وزیراعظم کے ویژن کے مطابق الیکشن ایکٹ 2017 کی شق 103 میں ترمیم لائی جائیگی جسکے تحت الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا استعمال کیا جاسکے گا، سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کیلئے سیکشن 94 میں ترمیم لائی جائیگی،سیکشن 202 میں ترمیم کی جائے گی اور 213-A نئی شق متعارف کرائی جائیگی جسکے ذریعے سیاسی جماعتوں کے اندر جمہوری اقدار کے فروغ اور سیاسی جماعتوں کیلئے اپنا سالانہ کنونشن منعقد کرنا لازمی ہوگا۔بابر اعوان نے کہا کہ پولنگ اسٹاف کیخلاف شکایات کے ازالے کیلئے شق 15 میں ترمیم لائی جارہی ہے جسکے مطابق انتخابی امیدوار آر او کی تقرری کو 15دنوں میں چیلنج کرسکے گا۔ انہوں نے کہا کہ ان میں سے کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو کسی ایک بھی سیاسی جماعت کے مفاد میں ہو، ہم نے 16 اکتوبر 2020 کو انتخابی قوانین ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش کیا جسکا ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ اس حوالے سے ہم دیگر راستے بھی اختیار کرینگے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کسی ایک جماعت کی نہیں سب کی ہے۔ آزاد کشمیر،جی بی اور تمام صوبوں میں الیکشن کمیشن کے دفاتر موجود ہیں ۔ حلقہ بندیوں کے حوالے سے ہر علاقے کے حالات کے مطابق الیکشن کمیشن فیصلہ کریگا، کسی جگہ کا موازنہ بھی راولپنڈی وغیرہ سے نہیں کیا جائیگا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کا حتمی فیصلہ تمام فریقین کو اعتماد میں لیکر کیا جائیگا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انتخابی ایکٹ 2017کی شق میں 11 میں ترمیم کے ذریعے الیکشن کمیشن کو مزید خودمختاری دی جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کا یہ کہنا درست نہیں کہ ساری دنیا نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کو مسترد کیا ہے۔

تازہ ترین