• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انتخابی اصلاحات، اپوزیشن کو مشاورت کیلئے ایوان صدر آنے کی دعوت دیتا ہوں، عارف علوی


کراچی (ٹی وی رپورٹ) صدرر مملکت عارف علوی نے کہا ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ کا فیصلہ پارلیمنٹ اور الیکشن کمیشن آف پاکستا ن کرے گا،اپوزیشن مشین دیکھے بغیر اعتراض کرے گی تو معاملہ نہیں چلے گا،الیکٹرانک ووٹنگ مشین انٹرنیٹ سے منسلک نہیں ہے اس لئے ہیکنگ نہیں ہوسکتی، انتخابی اصلاحات پر اپوزیشن کو مشاورت کیلئے ایوان صدر آنے کی دعوت دیتے ہیں، اپوزیشن نہیں آتی تو پارلیمنٹ میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین رکھی جائے گی تو میں خود وہاں حاضر ہوجاؤں گا، الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم میں پیپر بیلٹ بھی شامل ہے، انتخابی اصلاحات پر فیصلہ پارلیمنٹ نے کرنا ہے، الیکٹرانک ووٹنگ کی طرف جانا ہے تو وقت بہت کم ہے،اس لیے آرڈیننس لایا جارہا ہے بائیومیٹرک سسٹم سے اصل ووٹر کی شناخت ہوگی، الیکشن کمیشن نے بھی بائیومیٹرک سسٹم منظور کیا کیونکہ اس میں 91 فیصد لوگوں کی شناخت ہوئی۔ وہ جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں میزبان شاہزیب خانزادہ سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں ماہر امراض انفیکشن ڈاکٹر فہیم یونس سے بھی گفتگو کی گئی جبکہ موجودہ صورتحال پر شاہزیب خانزادہ کا تجزیہ بھی شامل تھا۔ ماہر امراض انفیکشن ڈاکٹر فہیم یونس نے کہا کہ یہ بات درست نہیں کہ ویکسین کورونا کی کچھ قسموں پر اثر نہیں کرتی ہے، جنوبی افریقا کی کورونا وائرس کی قسم پر ایسٹرازینکا کی ویکسین موثر نہیں ہے، خوش قسمتی کی بات ہے کہ دنیا میں جنوبی افریقا کی کورونا قسم بہت کم ہے، کورونا کی برطانوی قسم دنیا میں سب سے زیادہ پھیلی ہوئی ہے جس کیخلاف بہت سے ویکسینز موثر ہیں۔صدر مملکت عارف علوی نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم کا مطلب یہ نہیں کہ اس میں بیلٹ پیپر نہیں ہوگا، الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم میں پیپر بیلٹ بھی شامل ہے، 2017ء کے الیکشن ریفارمز ایکٹ میں ووٹ کی بائیومیٹرک شناخت کی بات رکھی گئی تھی، بائیومیٹرک سسٹم الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے مختلف ہے، بائیومیٹرک سسٹم سے اصل ووٹر کی شناخت ہوگی، بائیومیٹرک سسٹم کو یاسمین راشد کے انتخاب میں آزمایا جاچکا ہے، الیکشن کمیشن نے بھی بائیومیٹرک سسٹم منظور کیا کیونکہ اس میں 91 فیصد لوگوں کی شناخت ہوئی، بائیومیٹرک سسٹم سے ثابت ہوجائے گا کہ ووٹر جعلی نہیں ہے۔ عارف علوی کا کہنا تھا کہ ووٹر الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر اپنے امیدوار کے نشان پر بٹن دبائے گا، اس سے بیلٹ پیپر پر پرنٹ آجائے گا جسے ووٹر خود بیلٹ پیپر میں ڈالے گا یا وہ خود کٹ کر بیلٹ باکس میں گر جائے گا، بیلٹ پیپر مشین سے کٹ کر براہ راست بیلٹ باکس میں گرجائے گا اس طرح گنتی میں فرق نہیں آئے گا، سب اتفاق کرلیں کہ اگر الیکٹرانک ووٹ اور بیلٹ پیپر کی گنتی میں فرق ہوا تو فزیکل بیلٹ حتمی ہوگا، ووٹنگ ختم ہونے کے بعد پانچ منٹ میں ہر پولنگ ایجنٹ کو پرنٹ مل جائے گا کہ کتنے ووٹ کس کو پڑے، اگر کسی کو اعتراض ہوتا ہے تو فوری طور پر بیلٹ باکس سے بھی ووٹوں کی گنتی ہوسکتی ہے۔ عارف علوی نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی نے جتنی میٹنگیں کیں ان میں الیکشن کمیشن کے نمائندے آئے ہیں، الیکٹرانک ووٹنگ کا بیڑہ الیکشن کمیشن آف پاکستان ہی اٹھائے گا، اس حوالے سے قانونی معاملات وزارت پارلیمانی امور دیکھے گی، وزارت آئی ٹی آن لائن ووٹنگ کے حوالے سے ذمہ دار ہے، وزارت سائنس و ٹیکنالوجی ای بی ایم کی پروڈکشن دیکھے گی، میرا کام سب کو اکٹھا کر کے ایک دوسرے سے روابط قائم کروانا ہے ، الیکٹرانک ووٹنگ کا فیصلہ پارلیمنٹ اور الیکشن کمیشن آف پاکستا ن کرے گا۔ عارف علوی نے بتایا کہ وزیراعظم سے درخواست کی ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا پروٹوٹائپ عید کے بعد پارلیمنٹ میں رکھ دیں، پارلیمنٹرینز مشین دیکھ کر تحفظات سے آگاہ کریں تو مشین میں موڈیفکیشن ہوسکتی ہے،اپوزیشن مشین دیکھے بغیر اعتراض کرے گی تو معاملہ نہیں چلے گا، آرڈیننس اس لئے لائے ہیں کہ 3لاکھ 25ہزار ووٹنگ مشینیں بنانے کیلئے وقت درکار ہے، سب کی مشاورت سے معاملہ دو تین مہینے میں حل ہوجائے تب بھی الیکشن تک یومیہ ایک ہزار مشینیں بنانا ہوگی،الیکٹرانک ووٹنگ مشین انٹرنیٹ سے منسلک نہیں ہے اس لئے ہیکنگ نہیں ہوسکتی، الیکٹرانک مشین ان فزیکل بیلٹ پیپرز کی گنتی کرے گی جو بیلٹ باکس میں جارہے ہوں گے۔ عارف علوی نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ ہماری ضرورت ہے، الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم اور فزیکل ووٹ بھی ہوگا تو اعتراض کس چیز پر ہوگا، میں چاہتا ہوں الیکٹرانک ووٹنگ کا معاملہ پارلیمنٹ کے ذریعہ طے ہو، عید کے بعد الیکٹرانک ووٹنگ مشین پارلیمنٹ میں رکھتے ہیں میڈیا بھی دیکھ لے تاکہ تمام اعتراضات آجائیں،الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر اپوزیشن کو بھی ایوان صدرآنے کی دعوت دیتا ہوں، اپوزیشن مطمئن ہو تو پارلیمنٹ میں مشین رکھی جائے گی تو میں خود وہاں حاضر ہوجاؤں گا، اپوزیشن پارلیمنٹ آکر مشین کے معاملات پر اعتراضات اٹھائے اس کا جواب دیں گے، اپوزیشن کی شراکت کے بغیر الیکٹرانک ووٹنگ مشین متعارف نہیں کروائی جاسکتی، لوگ بھی اس آئیڈیے کو اس وقت قبول کریں گے جب سیاسی قیادت قبول کرے گی،میں نے اپنی پارٹی میں ٹیلیفون پر 35لاکھ لوگوں کی ووٹنگ کروائی تھی۔عارف علوی نے کہا کہ بھارت میں 1985ء سے بغیر رسید الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم چل رہا ہے ،اب انڈیا بھی الیکٹرانک ووٹنگ کے ساتھ پیپر بیلٹ کی طرف جارہا ہے،امریکا میں بش کی الگور کیخلاف پہلی جیت ہوئی تب بھی الیکٹرانک ووٹنگ اسکیننگ ہورہی تھی،دنیا کی 30فیصد آبادی رکھنے والے ممالک میں الیکٹرانک ووٹنگ ہورہی ہے۔

تازہ ترین