• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پنجاب میں فوڈ اتھارٹی کام کرتی ہے، یہاں مردہ مرغیاں کھلا رہے ہیں: عدالت

سندھ ہائی کورٹ نے دودھ کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس میں کہا ہے کہ پنجاب میں فوڈ اتھارٹی بہت کام کرتی ہے، یہاں پر لوگوں کو مری ہوئی مرغیاں کھلائی جاتی ہیں۔

دورانِ سماعت سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملک ریٹلیرز ایسوسی ایشن کے ساتھ میٹنگ ہوئی تھی، میٹنگ میں دودھ کی قیمتیں مقرر ہونا تھیں۔

عدالت نے سرکاری وکیل سے سوال کیا کہ اس میٹنگ کے منٹس کہاں ہیں؟

سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ دودھ کی 94 روپے فی لیٹر قیمت تھی مگر اس وقت 120 روپے چل رہا ہے۔

سندھ ہائی کورٹ نے سوال کیا کہ تو آپ نےان کے خلاف کیا کارروائی کی؟

سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ زیادہ قیمت میں دودھ فروخت کرنے والے کے خلاف کارروائی کی ہے۔

جسٹس امجد سہتو نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا کہ دودھ سے مٹھائی، کیک وغیرہ بنتے ہیں، اس میں گندے انڈے استعمال ہوں گے، پنجاب میں 3 دن سے کارروائیاں ہو رہی ہیں، آپ نے کراچی کے لیے کیا کیا ہے؟ آپ نے کتنی کارروائی کی ہے؟ کتنے گندے انڈے تلف کیئے؟ دودھ میں چاول کا آٹا ہوتا ہے ان کے خلاف کیا کارروائی کی؟ چیکنگ کے لیے آپ لوگ کہاں اور کتنے روڈز پر کھڑے ہوتے ہیں یہ بتائیں؟


سندھ فوڈ اتھارٹی کے نمائندے نے بتایا کہ کل حیدر آباد سے 500 لیٹر کے کیمیکل کا ڈرم برآمد کیا ہے۔

جج نے فوڈ اتھارٹی کے وکیل سے کہا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ آپ کو سب صحیح، باقیوں کو خراب ملتا ہے۔

ایڈیشنل کمشنر نے عدالت کو بتایا کہ دودھ کی قیمت 2018ء میں 94 روپے فی لیٹر مقرر ہوئی تھی، ملک ریٹلیرز کے ساتھ مل کر میٹنگ کی ہے مگر یہ نہیں مانتے، ریٹلیرز چاہتے ہیں کہ دودھ کی قیمت 140 سے 150 روپے فی لیٹر مقرر کی جائے۔

تازہ ترین