• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

راولپنڈی رنگ روڈ کرپشن کیس، تحقیقات کیلئے کمیشن کی تشکیل، سپریم کورٹ کو لکھا جائے، ن لیگ

تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ کو کمیشن بنانے کیلئے لکھا جائے،، ن لیگ


لاہور (صباح نیوز)پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما عطا اللہ تارڑ نے مطالبہ کیا ہے کہ راولپنڈی رنگ روڈ میں کرپشن کی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ کو کمیشن بنانے کیلئے لکھا جائے، دیکھا جائے کہ شہزاد اکبر کا اس معاملے سے کیا تعلق ہے اور کس طرح حکومتی شخصیات کو سرکاری خزانے سے نوازا گیا ہے ـ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے 26 کلومیٹر کا منصوبہ بنایا تھا ـ تحریک انصاف اسے 66 کلومیٹر تک لے گئی، مقصد اپنے حواریوں کو نوازنا تھا۔ـ انہوں نے کہا کہ عمران خان دن رات این آراو نہیں دوں گا کا راگ آلاپتے ہیں لیکن کبھی مافیاز کی شکل میں، کبھی کمیشن کی شکل میں اور کبھی رنگ روڈ جیسے منصوبوں کے ذریعے اپنے چہیتوں کو نوازا جاتا ہے، ـ جہانگیر ترین کے پاور شو کے بعد عمران خان ان کو این آر او دینے پر مجبور ہوئے۔ ـانہوںنے کہا کہ یہ بھی بتایا جائے کہ فردوس باجی وزیر تجارت عمران خان ، عامر کیانی ، ندیم بابر ، عمر ایوب اور عثمان بزدار کے خلاف نیب کو کیسز کب بھیجے جا رہے ہیں۔ ـ ان خیا لات کا اظہار انہوں نے یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ـ عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ پچھلے چند دنوں سے راولپنڈی رنگ روڈ کے پہلے چرچے ہیںـ بیوروکریسی کے تمام افسران کو ٹرانسفر کردیا گیاـ اب تک دو اعشاریہ تین ارب روپے مختلف پراپرٹی ڈیلرز کو ادا کیئے جاچکے ہیںـ عثمان بزادر نے دو میٹنگز کی پی این ڈی کے ذریعےـ رنگ روڈ کہاں سے شروع ہوگی کہاں پر ختم ہوگی،ـ مشیر برائے وزیر اعلی سلمان شاہ نے اس پر میٹنگ کی ـ پنجاب حکومت زمین خریدتی رہی اور لوگوں کو معاوضہ ادا کرتی رہیـ کیا، وزیراعظم عمران خان کو اس بات کا علم نہیں تھا کہ یہ منصوبہ بنایا جارہا ہےـ یہ معاوضہ من پسند لوگوں کو دیا گیاـ، وزیر اعظم کے بہت سارے دوست اور مشیر وہاں رہتے ہیںـمیں این آر او نہیں دوں گا کا راگ الاپا جارہا ہےـ اپنے لوگوں کو نوازنے کیلئے ایسا کیا گیاـ۔ ن لیگ نے چھبیس کلومیٹر کا منصوبہ بنانا تھاـ تحریک انصاف اس کو 66کلومیٹر تک لے گئیـ رنگ روڈ منصوبے میں اپنے لوگوں کو نوازا جارہا ہےـ اس منصوبے کو اسلام آباد بھی لے جایا گیا ہے،ـحکومتی شخصیات کو فائدہ دیا گیا ہےـ یہ دن دہاڑے ڈکیتی ہےـ آپ نے سرکار کے وسائل استعمال کرتے ہوئے یہ ڈاکا ڈالا ہےـ یہ چالیس کلومیٹر کا منصوبہ 66 کلومیٹر تک کیوں لے کر گئے،ـ ہمارے پر الزام لگاتے ہیں کہ آشیانہ کا پروجیکٹ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پر تھا اس میں سے نکلا کچھ نہیں،ـجبکہ حکومتی شخصیات کو سرکاری خزانے سے پیسے دیئے جائیںـ سرکاری افسران کو بلی کا بکرا بنایا ان کا کیا قصور ہے۔

تازہ ترین