ایک زمانے میں ریڈیو کے ہر فرمائشی پروگرام میں ایک گیت لازمی ہوا کے دوش پہ سفر کرتا ہوا سماعتوں سے ٹکراتا تھا۔ سامعین اس گیت کو چاہت اور محویت کے ساتھ سنتے اور بے ساختہ داد دیتے اور گانے والی کی تعریف و توصیف کرتے ۔ وہ گیت تھا:’’دل دیتا ہے رو رو دہائی کسی سے کوئی پیار نہ کرے،بڑی مہنگی پڑے گی یہ جدائی کسی سے کوئی پیار نہ کرے‘‘، وہ مدھر اور رسیلی آواز مالا کی تھی اور وہی گیت ان کی مقبولیت کا باعث بنا۔ معروف ہدایت کار شریف نیر کی سال1963 کی ریلیز فلم ’’عشق پر زور نہیں‘‘ میں شامل یہ سدا بہار گیت قتیل شفائی نے لکھا اور موسیقار ماسٹر عنایت حسین نے اس کی شاندار طرز بنائی۔
اس گیت کی عمدہ گائیکی کے صلے میں گلوکارہ مالا بیگم کو فلم انڈسٹری کا سب سے بڑا نگار ایوارڈ دیا گیا۔ مذکورہ گیت کی مقبولیت میں جہاں مالا بیگم کی غیر معمولی گائیکی کا عمل دخل تھا۔ وہیں اس گیت میں سائیں اختر حسین کی آواز وہ الاپ بھی شامل تھا کہ جس نے اس گیت کو دو چند کر دیا تھا۔ اس گیت کی شہرہ آفاق مقبولیت کی وجہ سے سائیں اختر حسین کا نام اور ان کی بے مثل گائیکی بھی سامنے آئی۔ اس گیت میں ان کے الاپ کو ان ہی پر بڑی خوب صورتی سے فلمایا گیا۔
مالا کو پس پردہ گلوکاری کاموقع معروف موسیقار ماسٹر عبداللہ نے فلم ’’سورج مکھی‘‘ (1962) میں دیا، جسے نامور ہدایت کار انور کمال پاشا کے شاگرد دلشاد ملک نے ڈائریکٹ کیا تھا۔ مالا کا اصل نام تو نسیم بیگم تھا اور اس نام کی ایک گلوکارہ پہلے سے فلم انڈسٹری میں موجود تھیں، لہٰذا انور کمال پاشا نے انہیں ’’مالا‘‘ کا فلمی نام دیا۔ فلم سورج مکھی میں مالا نے یہ گیت گائے جن کے شاعر بشیر مندر تھے۔
= جوبنوا پہ رنگ سکھی آیو رے دیکھو آیورے۔= کبھی تھم تھم چلوں، کبھی چھم چھم چلوں۔= میرے صنم قریب آ، نظر ملا لے تیرا شکریہ۔کیا بتلائیں یارو ہم سے چھوٹا اپنا دیس۔ (ہمراہ امانت علی، فتح علی )۔ سینما آسکرین پر ریلیز کے اعتبار مالا کی بہ حیثیت گلوکارہ پہلی فلم ’’سن آف علی بابا ‘‘ تھی، جو (1961) ریلیز ہوئی تھی۔ اس فلم میں انہوں نے موسیقار تصدق حسین کی بنائی دُھنوں پر حبیب جالب کے لکھے یہ دوگیت گائے۔’’ سن میری صدا ذرا ہوش میں آ، مستی میں کھو نہ جانا۔‘‘
تھام لو بانہوں میں ہم کو التجا ہے دیکھو۔مالا پر نامور ہدایت کار سید سلیمان کی پہلی فلم ’’گلفام‘‘ میں گلوکارہ نسیم بیگم کا گایا یہ کلاسیکل گیت فلمایا گیا اور اس طرح وہ پردہ سیمیس پہ بھی جلوہ گر ہوئیں۔’’چھنن چھنن پائل باجے، جگے موری ساس نندیا۔گلفام کے لیے انہوں نے تنویر نقوی کا لکھا ہوا گیت بھی موسیقار رشید عطرے کی بنائی طرز پہ رعنائی کے ساتھ گایا۔‘‘رات باقی ہے جام دے ساتھی اور پلا ساقی۔
1965 میں ہدایت کار شریف نیئر ہی کی شاہ کار فلم ’’نائلہ‘‘ کے نغمے ’’اب ٹھنڈی آہیں بھر پگلی جا اور محبت کی پگلی‘‘ کی غیر معمولی گائیکی کے صلے میں انہوں نے دوسرا نگار ایوارڈ حاصل کیا۔ المیہ اور طربیہ ہر طرح کے نغمات گانے پر باکمال عبور رکھنے والی گلوکارہ مالا نےمحتاط اندازے کے مطابق 250 سے زائد اردو و پنجابی فلموں کے لیے گائیکی کی اور زیادہ تر نغمات انہوں نے اردو فلموں کے لیے گائے۔ ان کے نغمات تقریباً سب ہی معروف ہیروینز پر فلمائے گئے، جن میں سلونی، رانی، شمیم آرا، دیبا ، زبیا، شبنم، رخسانہ، یاسمین، نِشو، نیر سلطانہ ، صبیحہ خانم وغیرہ شامل ہیں۔ ان سب میں شمیم آرا پر مالا کی آواز بہت جچتی تھی۔
ماسٹر عبداللہ کے علاوہ مالا نے تصدیق حسین، رشید عطرے، خواجہ خورشید انور، ماسٹر عنایت حسین، نثار بزمی، ناشاد ، اے حمید ،خلیل احمد، سہیل رعنا، صفدر حسین، ایم اشرف، روبن گھوش، کریم شہاب الدین، ٹسبل داس،بشیر احمد، لال محمد اقبال، دیبو بھٹا چاریہ ، حسن لطیف، کمال احمد، رحمٰن ورما، ماسٹر رفیق علی، بابا غلام احمد چشتی، سیف چغتائی (مالا نے سیف چغتائی کی فلم ’’منگتی‘‘(1961) کے لیے اپنا پہلا پنجابی گیت گایا، جسے سیف چغتائی ہی نے لکھا تھا۔ ’’گوری گوری بانہہ وچ رنگلیاں ونگاں‘‘ منظور اشرف،سیلم اقبال، بخشی وزیر، ماسٹر عاشق حسین، فیروز نظامی (مالا نے موسیقار فیروز نظام کی پنجابی فلم ’’سوکن‘‘ 1965 میں وارث لدھیانوی کا لکھا ہوا گیت گایا تھا: ’’آج پھراں میں ہوا وچ نچدی تے کدی کدی‘‘۔ مالا کی گائیکی سے آراستہ آخری فلم کام نام ہنڈریڈ رائفلز ،جو 1981 میں ریلیز ہوئی۔
اس فلم کے لیے انہوں نے سعید گیلانی کا لکھا ہوا گیت وجاہت عطرے کی بنائی طرز پر گایا ’’ہو دل اکیلا لگا ہے میلہ میرے ساتھی ،مالا کی خُوب صورت گائیکی سے آراستہ فلموں کی فہرست کافی طویل ہے، جس کا احاطہ یہاں ممکن نہیں، مگر بعض چیدہ چیدہ فلموں کا ذکر ضروری ہے، جن میں ارمان، احسان، دوراہا، نائلہ، دل میرا دھڑکن تیری، ہمراز، سرحد، سزا، پھول میرے گلشن کا، شکار، آشیانہ، صاعقہ، آگ، جیسے جانتے نہیں، انیلا، پیغام ، پردہ ، شب بخیر، بہن بھائی، درشن، جلتے سورچ کے نیچے، جاگ اٹھا انسان، تم ہی ہو محبوب میرے، رواج، لوری، خاموش رہو، سجناں دور دیاں، چاند اور چاندنی، سمندر، نئی لیلیٰ نیا مجنوں، پردہ نہ اٹھائو، فرنگی، انسانیت، اک سپیرا، تیری صورت میری آنکھیں، عادل، آخری چٹان، چراغ کہاں روشنی کہاں، نظام لوہار، سخی لٹیرا، یہ امن رنگیلا، سوداگر، اچاناں پیار دا، مسٹر بدھو، ہل اسٹیشن، بہاروں کی منزل، تیرا غم رہے سلامت، سرحد کی گود میں۔ سوسائٹی، فرض، نیا راستہ، تم سلامت رہو، حقیقت، ساون آیا تم نہیں آئے، سماج، دُلہن ایک رات کی، دلنشیں، نجمہ، شمع اور پروانہ، رو ڈٹو سوات، آشنا، آنسو بن گئے موتی، ناز، مہمان، اک نگینہ، فسانہ دل، زرقا، درد، پاک دامن، میں کہاں منزل کہاں، شریک حیات، سمندر، سنگدل ، تم میرے ہو، وقت کی پکار، نادرا، گناہ گار، شعلہ اور شبنم، حاتم طائی، چھوٹے صاحب، کنیز، عید مبارک وغیرہ شامل ہیں،
حسن طارق کی سبق آموز گھریلو فلم ’’بہن بھائی‘‘ کے لیے مالا بیگم نے اے حمد کی بنائی طرز پہ فیاض ہاشمی کی لکھی یہ حمد باری تعالیٰ سولو بھی پڑھی اور مہدی حسن کے ہمراہ بھی اس حمد باری تعالیٰ کو پڑھا:اے خدا اے مالک ارض و سماں کس سے مانگیں ہم مدد تیرے سوا
اے بے کسوں کے والی دیدے ہمیں سہارا ، مشکل میں ہم نے تیری رحمت کو ہے پکارا، اے بے سکوں کے والی۔‘‘
ان گنت گیت گانے والی سُریلی گلوکارہ چھ مارچ 1990 اپنے خالق حقیقی سے جا ملیں۔ گو وہ اب ہمارے درمیان نہیں، مگر اپنے پیچھے انہوں نے جو انمول اور سماعتوں میں رس گھولنے والے یادگار نغمات چھوڑے ہیں۔ ان کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے یہ کہنے میں بلاشبہ کوئی عار محسوس نہیں ہوئی کہ ان کی آواز ہمیشہ زندہ رہے گی۔ ان کے گائے بعض مقبول نغمات جو آج بھی سماعتوں میں رس گھولتےہیں۔
= حال کیا ہے جناب کا جواب دیجیے سوال کا (خاندان ہمراہ آئرن پروین ، بانشن، بشیر کاظمی، رحمن ورما)۔= جارے بے دردی تو نےکہیں کا ہمیں نہ چھوڑا (آشیانہ، فیاض ہاشمی، اے حمید)۔= میں نے تو پریت نبھائی سانوریا رے نکلا تو ہر جائی (خاموش رہو، حمایت علی شاعر، خلیل احمد)۔= بن کے میرا پروانہ آئے گا اکبر خانا بخیر راغلے یا قربان (فرنگی، قتیل شفائی، رشید عطرے)۔ = مجھے آرزو تھی جس کی وہ پیام آگیا ہے۔ (نائلہ۔ قتیل شفائی، ماسٹر عنایت حسین)۔= اکیلے نہ جانا ہمیں چھوڑ کر تم تمہارے بنا ہم بھلا کیا جئیں گے۔ (ارمان ،مسرور انور ، سہیل رعنا)۔= ساز دل چھیڑا ہے ہم نے حکم تھا کچھ گائیے۔ (پردہ، فیاض ہاشمی، صفدر حسین)۔= بنسی بجائے کوئی ندیا کے پار رے (جاگ اٹھا انسان، دکھی پریم نگری، لال محمد اقبال)۔= تجھ پہ قربان شیر دل خاں میں تیری تو میرا (سرحد، تنویر نقوی، خواجہ خورشید انور)۔= شمع کا شعلہ بھڑک رہا ہے دل دیوانہ دھڑک رہا ہے (عادل ،مشیر کاظمی، نثار بزمی)۔= آجا پیار نندیا آجا چوری چوری سوئےمیرا لاڈلا (مجبور، قتیل شفائی، تصدق حسین)۔ = محبت میں سارا جہاں جل گیا ہے۔ (انسانیت، شہاب کیرانوی، منظور اشرف)۔ جھومیں کلیاں بگیا میں آگی رت بہار کی (چھوٹے صاحب، اختریوسف، علی حسین)۔= یہ سماں پیارا پیارا ، یہ ہوائیں ٹھنڈی ٹھنڈی (درشن،بی اے دیپ، بشیر احمد)۔ = مچلے ہوئے جذبات ہیں معلوم نہیں کیوں (شام سویرا، ہمراہ مسعود رانا، تنویز نقوی، ماسٹر عاشق حسین)۔= تم آدمی کچھ ٹیرے ہو افسوس کہ تم میرےہو (آوارہ ، فیاض ہاشمی، مصلح الدین)۔= ہم کو تمہارے سر کی قسم پیار تمہیں کرتےہیں ہم (افسانہ، تنویر نقوی، ناشاد)۔= وہی ہم ہیں وہی تنہائی پھر رات دھلی اک آگ لگی (تم میرے ہو، سرور بارہ بنکوی، روین گھوش)۔= لائی گٹھا موتیوں کا خزانہ آیا بہاروں کا موسم سہانا (چاند اور چاندنی، سرور بارہ بنکوی کریم شہاب الدین)۔= میں تو آئی رے آئی رے تو رے (دو بھائی۔ شورش دہلوی۔ وزیر افضل)۔= دل کو جلائے تیرا پیار ڈرمو ہے لاگے سیاں (سنگدل، خواجہ پرویز، ایم اشرف)۔= ڈولی کہاں لیے بنو تیرا آئے گا (عصمت ، کلیم عثمانی، معصوم رحیم)۔ = اے دل تیری خوشی کا سامان ہو رہا ہے اک دور کا مسافر مہان ہو رہا ہے۔ (میں کہاں منزل کہاں۔ قتیل شفائی، غلام نبی، عبدالطیف)۔= ہری بھری رت آئی ساون کی (میں زندہ ہوں۔ ہمراہ مجیب عالم، حبیب جال، حسن لطیف)۔= کس نے توڑا ہے دل حضور کا کس نے ٹھکرایا تیرا پیار (رنگیلا ، خواجہ پروین ، کمال احمد)۔= ٹھہرو ذرا کو ذرا ایسے نہ جائو دل توڑ کے (اک نگینہ، نسیم فاضلی۔ امجد حسین بولی)۔= پیار کے نغمے کس نے چھیڑے میں تو کھو گئی۔(بہاریں پھر بھی آئیں گی۔ خواجہ پرویز ، شمیم نازلی)۔= اے غم جہان ناچ خلق بےزبان ناچ(زرقا، ہمراہ منیر حسین، ریاض شاید، رشید عطرے)۔= زندگی کتنی حسین ہے آزما کر دیکھیے۔ (جلتے سورج کے نیچے۔ مسرور انور ٹسبل داس)۔= ہم ہیں دیوانے تیرے عاشق پروانے تیرے۔(آخری چٹان، مشیر کاظمی، ماسٹر رفیق علی)۔= آئی رے آئی رے دیکھو کالی گھٹا، کہاں اس چاند سے چہرے پر(آنسو، ہمراہ مسعود رانا، خواجہ پیرز، نذیر علی)۔= یہ جھومتی فضا ہے یا پیار کا نشہ ہے(بدلے گی دنیا ساتھی، ہمراہ احمد رشدی، خواجہ پرویز، طافو)۔= منزل ہے نہ ہمدم ہے کچھ ہے تواگر دم ہی دم ہے(میں اکیلا۔ مبشر کاظمی، بخشی وزیر)۔= ساون آیا تم نہیں آئے رہ گئےہم تو آس لگائے (ساون آیا تم نہیں آئے۔ اختر یوسف، علی کاظمی)= میرے لیے بن کے وہ بہار آگیا۔(تقدیر کہاں لےآئی۔ احمد عقیل روبی، ماسٹر منظور حسین)۔