نوجوانی کے عالم میں انسانی تخیلات، جذبات اور احساسات اپنے عروج پر ہوتے ہیں۔ ہم نے اس دور میں تحریک نظام مصطفیٰ کی جدوجہد دیکھی تو دل میں ایک عجیب امنگ پیدا ہوئی کہ شاید اب وہ صبح سعادت جلد طلوع ہونے والی ہے جب مملکت خداداد پاکستان میں اسلام کے عادلانہ ومنصفانہ نظام حکومت کا دلکش سویرا طلوع ہوگا اور صدیوں سے ملوکیت، شہنشاہیت، آمریت اور جعلی جمہوریت کے شکنجے میں جکڑے ہوئے لوگ ایک آزادانہ اور خوشحال معاشرہ میں رہ سکیں گے لیکن قومی اتحاد نے ایک فوجی آمر جنرل ضیاء الحق کا ساتھ دے کر قوم کی امنگوں پر پانی پھیر دیا۔ صرف یہی نہیں بلکہ آئندہ کے لئے بھی کسی بھی اسلامی تحریک اور اسلام کے نام پر شروع کی جانے والی انقلابی جدوجد یا انتخابی مہم کی کامیابی کے راستے مسدود کر دیئے وہ دن اور آج کا دن، لوگ مذہبی رہنمائوں، پرجوش مقررین اور خوش الحان واعظین کے بیانات، خطبات تو بڑے شوق سے سنتے ہیں لیکن اس کا اثر معاشرہ پر نظر نہیں آتا اور لوگوں کو عمل پر آمادہ نہیں کرتا۔ اقبال نے کہا تھا: