• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسرائیل کیخلاف حالیہ لڑائی میں حماس نے جنگی صلاحیت منوالی

کراچی (نیوز ڈیسک) اسرائیل کیخلاف حالیہ لڑائی میں حماس نے اپنی جنگی صلاحیت منوالی ،سکیورٹی ماہرین اور تجزیہ کار بھی حماس کی تعریف کرنے پر مجبور ہوگئے.

 14 سال سے ناکہ بندی کے باوجود راکٹس اپ ڈیٹ کرکے تل ابیب اور دنیا کو حیران کردیا ، مرسی حکومت کے بعد سیکڑوں سرنگوں کی تباہی پر حماس نے مقامی اسلحہ سازی شروع کی ،ایران نے کہا ہے کہ حماس کو صرف تکنیکی اور بنیادی معلومات دیں، وہ راکٹس خود بنارہی ہے.

 اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ غزہ کے پاس 300 ٹینک شکن اور 100 اینٹی ائیر کرافٹ میزائلز ہیں، مشرق وسطیٰ میں میزائل اور سکیورٹی ریسرچ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ غزہ کی حکمراں جماعت نے اسرائیل کو نفسیاتی شکست سے دوچار کیا ہے۔

 اسرائیل اور غزہ کی حکمران جماعت حماس کے درمیان چوتھی جنگ میں حماس کے مجاہدین نے اسرائیل پر 4 ہزار سے زائد راکٹ فائر کئے، کئی راکٹ اسرائیلی علاقوں میں دور تک گرے جبکہ ان راکٹوں کی درستگی پہلے سے کئی زیادہ رہی۔

 حماس کے راکٹ پہلی بار تل ابیب شہر تک بھی پہنچے، اس کیساتھ ساتھ حماس نے ڈرون بھی بھیجے جبکہ آبدوز کو نشانہ بنانے کی بھی کوشش کی، حماس کی مقامی طور پر حاصل کی گئی اس عسکری طاقت اسرائیل کو حیران کردیا ہے حالاں کہ اسرائیل اور مصر نے مل کر گزشتہ 14 سال سے غزہ کی ساحلی پٹی کی سخت ناکہ بندی کررکھی ہے۔ 

غزہ شہر میں الازہر یونیورسٹی کے پولیٹکل سائنس کے پروفیسر مخیمر ابوسعدہ نے بتایا کہ حماس کی بمباری کی طاقت اب پہلے سے زیادہ بہتر اور درست ہوچکی ہے۔

 انہوں نے کہا کہ یہ بہت زیادہ حیران کن بات ہے کہ ناکہ بندی میں رہنے کے باوجود حماس نے اپنی طاقت بڑھائی ہے۔ 

امریکی نیوز ایجنسی کے مطابق اسرائیل کی ناکہ بندی سے غزہ میں 20 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے تاہم صیہونی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ ناکہ بندی حماس کی اسلحہ بنانے کی صلاحیت کو روکنے کیلئے موثر ہے اور اسے نہیں ہٹایا جائے گا۔ 

اسرائیل کے سخت جاسوسی نظام اور بدترین پابندیوں کے باوجود کس طرح حماس نے بڑے پیمانے پر اسلحہ جمع کیا ہے۔ 

1987 میں اپنے قیام کے بعد حماس نے اپنا ایک خفیہ فوجی دھڑا بنالیا تھا تاہم اس کیساتھ ساتھ حماس ایک بڑی سیاسی قوت بن کر بھی ابھری، اس وقت اسرائیل کی نظر میں حماس ایک چھوٹی ملیشیا سے ابھر کر ایک نیم فوجی آرگنائزیشن بن گئی ہے۔ اپنے قیام کے بعد حماس نے اسرائیلیوں پر مہلک حملے کئے اور اس کیساتھ ساتھ اسرائیلی شہریوں کو اغوا بھی کیا۔ 

سنہ دو ہزار کے آخر میں فلسطینیوں کے دوسرے انتفاضہ میں حماس نے سیکڑوں اسرائیلیوں کو خود کش بم دھماکوں میں ہلاک کیا۔ جیسے جیسے اسرائیل کیساتھ محاذ آرائی بڑھی تو حماس نے قسام راکٹس بنانا شروع کردئے۔ 

ابتداء میں یہ راکٹس چینی کو پگھلا کر بنائے گئے تھے اور یہ چند کلو میٹر تک ہی مار کرسکتے تھے اور بسا اوقات غزہ کے اندر ہی گر کر تباہ ہوجاتے تھے اور ان سے زیادہ نقصان نہیں ہوتا تھا۔ اسرائیلی فوج کے مطابق 2005 میں غزہ سے اسرائیلی افواج کی دستبرداری کے بعد حماس نے ایران اور شام کیساتھ ایک خفیہ سپلائی لائن قائم کرلی تھی۔ 

مصر کی جنوبی سرحد کے قریب غزہ میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل، طاقتور بارودی مواد، دھات اور مشینری پہنچائی گئی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سوڈان سے بھیجے گئے راکٹس مصر کے صحرا تک ٹرکوں کے ذریعے پہنچائے گئے اور وہاں صحرائے سیناء سے سرنگوں کے ذریعے سے ان راکٹس کو غزہ تک اسمگل کیا گیا۔ 

2017ء میں حماس کے مجاہدین نے فلسطینی اتھارٹی کو غزہ سے نکال باہر کیا اور ساحلی پٹی کا حکومتی نظام سنبھال لیا جبکہ اس دوران اسرائیل اور مصر نے غزہ کی سخت ناکہ بندی شروع کردی۔ 

اسرائیلی فوج کے مطابق اس دوران بھی اسمگلنگ جاری رہی اور 2012ء میں مصر میں حماس کے اہم اتحادی ڈاکٹر محمد مرسی کی حکومت کے آنے کے بعد حماس کی سپلائی لائن میں تیزی سے اضافہ ہوا جو مصری فوج کی جانب سے مرسی حکومت کا تختہ الٹنے تک جاری رہی۔

تازہ ترین