پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان سلمان علی آغا کا کہنا ہے کہ خوشی ہے نوجوان کرکٹرز نے پرفارم کیا ہے۔
لاہور میں میچ کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ٹی ٹوئنٹی کپتان سلمان علی آغا نے کہا کہ ہمیں دیکھنا یہ ہے کہ ہمیں کرکٹ کیسی کھیلنا ہے، فینز کو تفریح مہیا کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب ہم نے بنگلا دیش جانا ہے پھر ہمیں ویسٹ انڈیز جانا ہے ہوسکتا ہے کہ زیادہ اسپنرز کو شامل کرنا پڑے۔
سلمان نے کہا کہ ایشیا کپ اگر ہوتا ہے تو دبئی میں ہوگا وہاں بھی ایسی کنڈیشنز ہی ہوں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ جب تک میں کپتان ہوں ہمیں ایسے ہی کرکٹ کھیلنا ہے ہمیں بالروں اور بیٹرز کو انڈر پریشر رکھنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ میں ایسے ہی کھیلنے کی کوشش کی لیکن وہاں کنڈیشنز مختلف تھیں، ہماری کوشش یہی ہے کہ مین ٹیم یہی رہے لیکن کوئی بھی ٹیم میں واپس آ سکتا ہے سب کے لیے دروازے کھلے ہیں۔
کپتان سلمان آغا نے کہا کہ محمد حارث نے پوری سیریز میں اچھا کھیلا، ہم ایک پراسیس سے کھیل رہے ہیں جیتتے رہیں گے تو ٹارگٹ خود بخود حاصل ہوتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بابر اعظم 2008 سے میرا اسکول کا دوست یے تب تو سوشل میڈیا ہوتا ہی نہیں تھا میں نے سوشل میڈیا پر فالو ہی نہیں کیا تو ان فالو کیا کرنا ہے لوگ ایسی باتیں کرتے رہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ماڈرن ڈے کرکٹ میں بھی کنڈیشنز کو اہمیت دینا پڑتی ہے، لاہور کا کراوڈ ہمیشہ آتا ہے ایسی کرکٹ نہیں کھیل رہے تھے فینز خوش نہیں تھے اب وہ خوش ہیں تو ان کے آنے کا بہت بہت شکریہ۔
ٹی ٹوئنٹی کپتان نے کہا کہ ہم ڈومیسٹک کو بھی عزت دیں گے اور اس کی پرفارمنس کی بھی اہمیت رہتی ہے پی ایس ایل سے بھی کھلاڑی آ رہے ہیں۔
نہوں نے کہا کہ محمد حارث نمبر تین کا بیٹر ہے، حسن نواز مڈل آرڈر میں کھیل رہے ہیں ان کا اور میرا نمبر اوپر نیچے ہوتا رہے گا، بیٹنگ آرڈر میں لچک آتی رہے گی۔