روس اور چین مستقبل کے منصوبوں کےلیے درکار توانائی کی ضرورت پوری کرنے کےلیے چاند پر نیوکلیئر پاور پلانٹ لگانے پر غور کر رہے جس سے متعلق تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔
گزشتہ ماہ کے آغاز میں روسی خلائی ایجنسی ’روسکوسموس‘ کے سربراہ یوری بوریسوف نے دعویٰ کیا تھا کہ چین اور روس مشترکہ منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔
یوری بوریسوف کا کہنا تھا کہ چین اور روس 2033ء سے 2035ء کے قریب چاند پر نیوکلیئر پاور پلانٹ لگانے کا ارادہ رکھتے ہیں کہ تاکہ آنے والے دنوں میں چاند پر انسانی بستیوں کے قیام میں مدد مل سکے۔
’روسکوسموس‘ کے سربراہ اور سابق روسی نائب وزیرِ دفاع کا مزید کہنا تھا کہ روس کے پاس خلائی جوہری توانائی پر کام کرنے کا تجربہ اور مہارت ہے، اس منصوبے میں وہ چین کے ساتھ کام کریں گے، منصوبے کے تحت آئندہ 10 سے 11 سال کے دوران چاند کی سطح پر پاور پلانٹ پہنچا کر اسے نصب کر دیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ مسقبل میں چاند پر انسانی آبادی کےلیے سولر پینل سے مطلوبہ بجلی حاصل کرنا ممکن نہیں ہوگا جبکہ نیوکلیئر پلانٹ یہ ضرورت پوری کر سکتا ہے، یہ انتہائی سنجیدہ نوعیت کا چیلنج ہوگا جسے انسانوں کے بغیر خودکار نظام کے تحت چلایا جائے گا۔
دوسری جانب حال ہی میں اب یہ خبر سامنے آئی ہے کہ روس نے چاند پر جوہری پاور پلانٹ کی تعمیر کےلیے چین کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
مفاہمتی یادداشت پر دستخط کے بعد ایک بیان میں روسی خلائی ایجنسی ’روسکوسموس‘ کے ڈائریکٹر جنرل یوری بوریسوو نے بتایا کہ اس تحقیقی مرکز میں بنیادی خلائی تحقیق کی جائے گی اور مرکز میں بغیر انسانوں کے طویل المعیاد آپریشنز مکمل کرنے کی ٹیکنالوجی کی آزمائش کی جائے گی۔
یہ نیا تحقیقی مرکز چاند کے جنوبی قطب میں انسانوں کو قیام کی سہولت بھی فراہم کرے گا اور اب تک 17 ممالک بشمول پاکستان اس پروگرام کا حصہ بن چکے ہیں۔
اس منصوبے پر کام کا آغاز 2028ء میں چین کے چینگ ای 8 مشن سے ہوگا جو کہ چین کا ممکنہ طور پہلا مشن ہوگا جب اس کا ایک خلا باز چاند کی سطح پر قدم رکھے گا۔
تحقیقی مرکز کے لیے چین اور روس کی جانب سے روبوٹیک مشنز 2030ء سے 2035ء کے دوران چاند پر بھیجے جائیں گے۔
’اسپیس ڈاٹ کام‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق روسی جوہری ری ایکٹر کو چین اور روس کی جانب سے چاند پر تعمیر کیے جانے والے مشترکا تحقیقی آپریشن کو بجلی فراہم کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا، دونوں ممالک کے دوران طے پائی جانے والی مفاہمتی یادداشت کے مطابق اس جوہری پلانٹ اور تحقیقی مرکز کی تعمیر کو 2036ء تک مکمل کر لیا جائے گا۔
یاد رہے کہ جنرل یوری بوریسوف نے 2024ء میں ایک انٹرویو کے دوران بتایا تھا کہ اس جوہری پاور پلانٹ کی تعمیر کو انسانوں کے بغیر مکمل کیا جائے گا، ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے ٹیکنالوجی پیشرفت لگ بھگ تیار ہے۔
واضح رہے کہ روس اور چین کے مشترکہ پروجیکٹ سے متعلق تیاریوں کے مکمل ہونے کے بارے میں یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب امریکی خلائی ادارے نے انکشاف کیا کہ 2026ء کی بجٹ سفارشات میں ادارے نے چاند کے مدار پر تحقیقی مرکز کی تعمیر کے منصوبے کو ختم کر دیا ہے۔