سیالکوٹ میں پنجاب اسمبلی کے ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ ن کی امیدوار حنا ارشد وڑائچ کامیاب، پی پی 52 سمبڑیال کے تمام 185پولنگ اسٹیشنز کا غیر حتمی غیر سرکاری نتیجہ جاری کردیا گیا۔
غیر حتمی غیر سرکاری نتیجے کے مطابق حنا ارشد وڑائچ 78 ہزار 419 ووٹ لے کامیاب ہوئی ہیں، جبکہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار فاخر نشاط گھمن 40 ہزار 37 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
حنا ارشد وڑائچ کی شاندار کامیابی پر کارکنوں کا جشن، آتش بازی، ہوائی فائرنگ بھی کی۔
وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی جانب سے حنا ارشد وڑائچ کو مبارکباد پیش کی گئی۔
اس سے قبل ضمنی الیکشن کے دوران دن بھر پولنگ اسٹیشنز پر گہما گہمی رہی، دونوں پارٹیوں کے کارکنوں میں جھگڑا بھی ہوا اور نعرے بازی بھی چلتی رہی، اس دوران دھاندلی کے الزامات بھی لگائے جاتے رہے۔
پی ٹی آئی کے کارکنوں نے ریٹرننگ آفس جانے والا راستہ کنٹینر لگا کر بند کرنے کے خلاف سمبڑیال چوک پر احتجاج کیا، پی ٹی آئی کی سینئر رہنما ریحانہ ڈار نے بھی احتجاج میں شرکت کی۔
پی پی اور پی ٹی آئی نے ضمنی الیکشن کے دھاندلی کا الزام لگایا ، راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ اگر نتائج تبدیل ہوئے تو یہ بدقسمتی ہو گی، ن لیگ ایک سیٹ کے لیے ایسا نہ کرے۔
پی ٹی آئی کے ترجمان شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ پولنگ اسٹیشنز سے ہمارے نمائندوں کو نکالا گیا، پی ٹی آئی کے پولنگ ایجنٹس پر تشدد کیا گیا۔
پی پی 52 کے الیکشن کے امیدواروں نے ووٹ ڈالنے سے پہلے ووٹروں کے لیے تگڑے ناشتے کا بندوبست کیا، نان، چھولے، پائے اور ٹھنڈی ٹھار لسی بھی پلائی۔
اس پر پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے پی ٹی آئی کے بیانات پر ردعمل دیا اور کہا کہ پی ٹی آئی سرکس واپس آ چکا ہے، شکست کے ماروں کی مایوسی انتہا پر پہنچ چکی ہے۔
پنجاب کی وزیرِ اطلاعات عظمیٰ بخاری نے پی پی پر الزام لگایا کہ 400 ووٹ لینے والی جماعت بھی دھاندلی کی شکایت کر رہی ہے۔
بانیٔ پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے وزیرِ اطلاعات پنجاب نے کہا کہ ڈیل اور این آر او جیسے الفاظ کو بطور ہتھیار استعمال کرنے والا آج خود ڈیل تلاش کر رہا ہے۔
پی پی 52 کی نشست ن لیگ کے ایم پی اے ارشد وڑائچ کے انتقال پر خالی ہوئی تھی۔
ن لیگ کی امیدوار حنا ارشد، پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار فاخر نشاط اور پیپلز پارٹی کے امیدوار راحیل کامران چیمہ آج میدان میں اترے تھے۔
حلقے میں 38 پولنگ اسٹیشنز کو حساس اور 11 پولنگ اسٹیشنز کو انتہائی حساس قرار دیا گیا تھا۔
حلقے میں کل ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 97 ہزار 185 ہے، جن میں سے مرد ووٹرز کی تعداد 1 لاکھ 57 ہزار 725 ہے جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 39 ہزار 460 ہے۔