کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی تمام اقسام کی موجودگی باعث تشویش ہے۔
سینئرصحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ نواز شریف جب بھی فیصلہ کریں گے شہباز شریف نے اس کے آگے سر جھکانا ہوگا، ن لیگ پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ مقصد آزاد اور شفاف انتخابات ہیں۔
ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ کورونا وائرس کی تمام اقسام کو ڈیل کرنے کیلئے ایس او پیز پر عمل مشترک طریقہ ہے، پہلے مرحلہ میں لوگ رضاکارانہ طور پر ویکسی نیشن کروارہے تھے۔
دوسرے مرحلہ میں ہم مختلف صنعتوں، لائن آف ورکس اور روزگار دینے والے بڑے اداروں تک پہنچیں گے تاکہ زیادہ سے زیادہ ویکسی نیشن ہوسکے، روزانہ پونے تین لاکھ سے زائد ویکسین کی ڈوزز لگ رہی ہیں، ہمارا ہدف روزانہ پانچ لاکھ ڈوزز لگانے کا ہے۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ شہباز شریف نے جو باتیں مولانا فضل الرحمٰن کے پہلو میں کھڑی ہو کر کیں وہ بہت اہم ہیں، شہباز شریف سے قومی مفاد کے نام پر کشمیر، افغانستان اور دیگر معاملات پر جو کچھ کروانے کی کوشش کی جارہی ہے نواز شریف اس پر نہیں مانیں گے، شہباز شریف بہت عرصے سے یہ کوشش کررہے ہیں لیکن نواز شریف ان کی بات نہیں مانتے، نواز شریف جب بھی فیصلہ کریں گے شہباز شریف نے اس کے آگے سر جھکانا ہوگا۔
حامد میر کا کہنا تھا کہ کشمیر پر جو کام عمران خان نہیں کرپائے کیا وہ کام شہباز شریف کرسکیں گے، میں نہیں سمجھتا نواز شریف اس کام پر مان جائیں گے، قومی مفاد اور مفاہمت کے نام پر جو کہانی شروع کی گئی وہ پہلے بھی کئی دفعہ ہوچکی ہے، پیپلز پارٹی نے بھی مفاہمت کر کے دیکھ لیا مگر کچھ نہیں ملا۔
آصف زرداری پر پچھلے تین چار دن سے پاکستان چھوڑ کر جانے کیلئے دباؤ ڈالا جارہا ہے، آصف زرداری نے باہر جانے سے انکار کردیا ہے، اس سے پہلے نواز شریف پر بھی باہر جانے کیلئے دباؤ ڈالا گیا تھا، شہباز شریف اسپتال میں جاکر پاکستان سے باہر جانے کیلئے ان کی منتیں کرتے تھے، نواز شریف باہر چلے گئے تو حکومت کہتی ہے وہ بھاگ گئے ہیں۔
حامد میر نے کہا کہ کچھ عقل و فہم سے عاری لوگوں کی وجہ سے ن لیگ اور پیپلز پارٹی بجٹ کے بعد دوبارہ قریب آجائیں گی، دونوں پارٹیوں کو مار مار کر مائنس آصف زرداری اور مائنس نواز شریف پر مجبور کیا جارہا ہے، ایک تیسرا مائنس کرنے کی بھی کوشش کی جارہی ہے جو تھوڑے دنوں میں واضح ہوجائے گا۔
حامد میر نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی لڑائی استعفے دینے پر شروع ہوئی مگر اب وہ استعفوں کی بات ہی نہیں کرتی ہے، ن لیگ کو استعفے دینے کیلئے جبکہ پیپلز پارٹی کو تحریک عدم اعتماد کی تیاری کرنے کاکہہ کر لڑایا گیا۔