• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اپوزیشن بجٹ نہیں روک سکے گی، PDM والے عوام کیلئے کھڑے ہوتے تو حکومت گراچکے ہوتے، قوم بیوقوف ہے نہ ان کی باتوں میں آئے گی، عمران خان

اپوزیشن کسی نظریے کیلئے نہیں بلکہ کیسز ختم کرانے کیلئے اکٹھی ہوئی ہے،وزیراعظم


اسلام آباد ( ایجنسیاں ) وزیراعظم عمران خان نے دوٹوک الفاظ میں واضح کیا ہے مسئلہ کشمیر حل کیے بغیر بھارت سے تجارت لاکھوں کشمیری شہدا ء کے خون سے غداری ہوگی‘اگر بھارت 5 اگست کے اقدامات واپس لے توہم مسئلہ کشمیر پر ایک روڈ میپ لاسکتے ہیں اور بات بھی کرسکتے ہیں‘مہنگائی وہ مسئلہ ہے جس کی وجہ سے انہیں رات کو نیند بھی نہیں آتی۔

پی ڈی ایم والے عوام کیلئے کھڑے ہوتے تو اب تک یہ حکومت گراچکے ہوتے مگر قوم بے وقوف ہے نہ ان کی باتوں میں آئے گی ‘اپوزیشن کسی نظریے کیلئے نہیں بلکہ کیسز ختم کرانے کیلئے اکٹھی ہوئی ہے۔

اب یہ بجٹ میں رکاوٹ بننے کی کوشش کریں گے لیکن یہ کامیاب نہیں ہوں گے‘انہیں اندازہ نہیں تھا کہ معاشی صورتحال بہتر ہو جائے گی اورشرح نمو4فیصد تک ہو جائے گا‘اب یہ پھنس گئے ہیں‘رنگ روڈ اسکینڈل پر رپورٹ آنے کے بعد کارروائی ہوگی ‘نواز شریف 1985ءسے 1993ءتک وزیراعلیٰ اور وزیراعظم کے عہدوں پر رہے۔

اس دور میں پنجاب پولیس میں 25 ہزار افراد میرٹ کے برعکس بھرتی کئے گئے‘غیر قانونی ہائوسنگ سوسائٹیوں کو بند کریں گے لیکن کچھ غیر قانونی سوسائٹیاں جو اب بن چکی ہیں ان کیلئے کچھ الگ سے سوچا جا رہا ہے‘سندھ میں پانی کا مسئلہ حل کرائیں گے ‘ضرورت پڑی تو سندھ میں پانی کی منصفانہ تقسیم کیلئے رینجرز کی مدد بھی حاصل کی جائے گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو ”آپ کا وزیراعظم آپ کے ساتھ“ پروگرام کے دوران شہریوں کی طرف سے ٹیلی فون پر پوچھے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کیا۔

عمران خان نے کہا کہ صرف قصے اور کہانیوں میں ایسا ہوتا ہے کہ ایک دم سب کچھ ٹھیک ہو جائے لیکن عام زندگی میں کامیابی کیلئے جدوجہد اور صبر سے آگے بڑھنا ہوتا ہے‘میں نے پہلے ہی دن قوم سے کہا تھا کہ ہمیں مشکل صورتحال سے گزرنا پڑے گا کیونکہ ہم دیوالیہ ہونے والے تھے‘مہنگائی بے روزگاری عام آدمی کی دو بڑی مشکلات ہیں، معیشت کا پہیہ چل پڑا ہے، صنعتیں ترقی کر رہی ہیں، اس سے غربت میں کمی آئے گی اور روزگار کے مواقع بھی بڑھیں گے۔ 

اپوزیشن پہلے ہی دن سے کہہ رہی ہے کہ ہماری حکومت نااہل ہے اس لئے ہمیں نکال دینا چاہئے، یہ فوج کو کہتے ہیں کہ ان کی حکومت گرائو، ان کا مطالبہ ہے کہ انہیں این آر او دیا جائے ورنہ یہ حکومت نہیں چلنے دیں گے، انہیں اندازہ نہیں تھا کہ معاشی صورتحال بہتر ہو جائے گی اور گروتھ ریٹ 4 فیصد تک ہو جائے گا، اب یہ پھنس گئے ہیں، اس لئے کہہ رہے ہیں کہ اقتصادی اعداد و شمار ہی غلط ہیں۔ 

وزیراعظم نے کہا کہ ہم مشکل صورتحال سے نکل آئے ہیں، اب ملک کو اقتصادی لحاظ سے آگے بڑھتا دیکھیں گے۔ فلسطینی عوام غلام نہیں بنیں گے،دو ریاستوں کا قیام ہی مسئلے کا حل ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ سب صوبوں کے پانی کے حصے میں کمی آ رہی ہے، ڈیم بنانا اور پانی کی منصفانہ تقسیم ہی مسئلے کا حل ہے، طاقتور لوگ اپنی زمین پر پانی لے جاتے ہیں جبکہ کمزور کسان کے حصے کا پانی چوری ہو جاتا ہے اور اس کی زمینیں خشک رہتی ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ راولپنڈی کو رنگ روڈ کی ضرورت ہے، نالہ لئی پر بزنس ڈسٹرکٹ بنانا چاہتے ہیں، مجھے اطلاع ملی تھی کہ رنگ روڈ کے معاملہ میں فراڈ ہو رہا ہے اور طاقتور لوگوں کو فائدہ پہنچانے کیلئے اسے لمبا کیا جا رہا ہے اور الائنمنٹ تبدیل کرکے زیگ زیگ کی صورتحال میں لوگوں کو فائدہ پہنچایا گیا ہے، میں نے اس معاملہ کی انکوائری کرائی اور الزام درست ثابت ہونے پر اب اس معاملہ کی مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں اور جلد اس کا نتیجہ سامنے آئے گا لیکن یہ رنگ روڈ بنے گی اور ویسے بنے گی جیسے اسے ہونا چاہئے تھا۔ 

عمران خان نے کہاکہ اپوزیشن کا خیال تھا کہ حکومت اس معاشی بحران سے نہیں نکل سکے گی جو یہ پیدا کرکے گئے تھے، یہ سوچ رہے تھے کہ حکومت ڈوب جائے گی لیکن اب انہیں نظر آ رہا ہے کہ معاشی صورتحال بہتر ہو رہی ہے اور ملک آگے جا رہا ہے اس لئے اب یہ پھر سے کوشش کریں گے لیکن قوم ان کی حقیقت جانتی ہے، ان کی صرف یہ خواہش ہے کہ جس طرح پہلے ان کی پانچوں انگلیاں گھی میں تھیں پھر سے ویسا ہی ہو جائے۔

کسان کو مڈل مین اور آڑھتی کی وجہ سے اس کی فصل اور پیداوار کی پوری قیمت نہیں ملتی، تین، چار گنا پیسہ مڈل مین اور آڑھتی کما رہا ہے، ہم چین کی طرح ایسا نظام لا رہے ہیں کہ کسان کی فصل براہ راست منڈی میں پہنچے، اس کیلئے ورچوئل مارکیٹ اور سٹوریج بنا رہے ہیں، 900 نئی سٹوریج فیسیلیٹی بنا رہے ہیں، ٹرانسپورٹیشن کو بھی بہتر کر رہے ہیں کیونکہ 30 فیصد پھل اور سبزیاں ضائع ہو جاتی ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ایف بی آر نے ریکارڈ محصولات جمع کی ہیں، اب تک 4 ہزار 143 ارب کے محصولات جمع ہو چکے ہیں،ایف بی آر کے نظام کو آٹومیشن پر لے جا رہے ہیں تاکہ کرپشن کا خاتمہ ہو، جولائی، اگست تک آٹومیشن کا نظام نافذ ہو جائے گا‘وزیراعظم نے کہا کہ ادارے بنانے میں وقت لگتا ہے اور جو ادارے خراب ہو چکے ہوں ان کی اصلاح سب سے مشکل کام ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں حکومت کرنے والے دو خاندانوں کے پاس اتنی دولت ہے جتنی برطانیہ کے وزیراعظم کے پاس بھی نہیں ہے،اچھے برے کی تمیز جب ختم ہو جائے اور جب یہ کہا جائے کہ کھاتا ہے تو لگاتا بھی ہے تو ملک کیسے ترقی کرے گا، نواز شریف اور آصف زرداری کی کرپشن پر بیرون ملک مضامین شائع ہوئے ہیں، ان پر فلمیں بنائی گئی ہیں۔

تازہ ترین