• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دیکھا گیا ہے کہ اکثر مریض دانت نکلوانے کے بعد شکایت کرتے ہیں کہ’’ڈاکٹر صاحب! ہم اُس طرف سے کچھ کھا نہیں سکتے اور شدید درد رہتا ہے‘‘ اور جب معائنہ کیا جائے،تو پتا چلتا ہے کہDry Socket ہو گیا ہے۔یہ ایک شدید درد کی کیفیت ہے، جو مسلسل رہتی ہے۔ اکثر یہ دردایک مخصوص مقام پر ہوتا ہے اور بعض اوقات درد کی لہر کان تک بھی محسوس کی جاتی ہے۔ اگرجبڑے کے نچلے حصّے میں دردہو تو پورا جبڑا ہی متاثر ہوجاتا ہے۔

اصل میں دانت نکالنے سے قبل اس مخصوص حصّے کو عارضی طور پر لوکل اینستھیسیا کے ذریعے سُن کر دیا جاتا ہے۔ چوں کہ جسم کے ہر حصّے سے اعصاب، درد کے سگنل وصول کر کے دماغ تک پہنچاتے ہیں، تو جب اس راستے کو بلاک کر دیا جائے، تو ہمارا دماغ درد کے احساس سے آزاد ہو جاتا ہے،لہٰذاجب لوکل اینستھیسیا کا اثر ختم ہو جاتا ہے، تو مریض درد کی شکایت کرتے ہیں۔

عموماً یہ درددانت نکلوانے کے دو ہفتے بعد شروع ہوتا ہے،جو دو چار دِن بعدختم ہوجاتا ہے، مگر بعض کیسز میں اس درد سے 14-15دِن بعد ہی چھٹکارا ملتا ہے۔ اس تکلیف سے زیادہ تر 20سال سے40سال کی عُمر کے افراد متاثر ہوتے ہیں۔ البتہ حاملہ خواتین،بچّوں اور عُمررسیدہ افراد میں شرح کم پائی جاتی ہے۔

اصل میں جب دانت کی خالی جگہ یعنی ساکٹ خشک ہو جاتا ہے، تو اس میں خوراک اور مختلف اشیاء کے ذرّات داخل ہو جاتے ہیں۔ بروقت کلّی نہ کرنے اور اوورل ہائی جین کا خیال نہ رکھنے سے یہ ذرّات تہہ درتہہ جمع ہوتے رہتے ہیں، جب کہ دانت کی خالی جگہ کے اندر خون بھی صحیح طور پر پہنچ نہیں پاتا، نتیجتاً خون سخت جھاگ کی صُورت جمنا شروع ہو جاتا ہے۔ بعدازاں، یہی جَما ہوا خون درد کا باعث بنتا ہے۔ ’’ایسا کیوں ہوتا ہے؟‘‘ تو بعض اوقات دانت نکلوانے کے بعد اس خالی جگہ کو صاف کرنے کے لیے معمولی سی جرّاحی کرنی پڑتی ہے۔ اس دوران اگر لعاب، جرّاحی والے حصّے میں داخل ہوجائے، تو انفیکشن ہوسکتا ہے۔

ایک اندازے کے مطابق اگر اوپر کے جبڑے سے دانت نکالا جائے تو قریباً 70سے80 فی صد افراد ڈرائی ساکٹ کا شکار ہوتے ہیں،جب کہ نچلے جبڑے سے دانت نکلوانے کی صُورت میں 20 فی صد افراد متاثر ہوتے ہیں۔علاج کے ضمن میں ساکٹ کو جراثیم کُش محلول سے اچھی طرح صاف کرکے گاز سے ڈھانپ دیا جاتا ہے، جس کے بعد علاج کے دیگر مراحل مکمل کیے جاتے ہیں، تاکہ اس خالی جگہ میں کھانے کے ذرّات یا لعاب وغیرہ داخل نہ ہو سکے اور یہ عمل تین دِن تک دہرایا جاتا ہے۔ (مضمون نگار، سینئر ڈینٹل سرجن ہیں)

تازہ ترین